1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تین ماہ میں جوہری معاہدہ چاہتے ہیں، ایرانی صدر

ندیم گِل26 ستمبر 2013

ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ان کی حکومت اپنے جوہری پروگرام پر تین ماہ کے اندر اندر معاہدہ چاہتی ہے اور اس حوالے سے انہیں اپنے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی حمایت حاصل ہے۔

تصویر: Getty Images/AFP/Atta Kenare

ایرانی صدر حسن روحانی کے بارے میں یہ بات خبر رساں ادارے اے ایف پی نے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کے حوالے سے بتائی ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق انہوں نے اس اخبار کے ساتھ انٹرویو میں کہا ہے کہ جوہری معاہدے کے لیے وہ تین سے چھ ماہ کا نظام الاوقات رکھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران ایسا عمل چاہتا ہے جو سالوں میں نہیں بلکہ مہینوں میں تکمیل کو پہنچے۔

انہوں نے واشنگٹن پوسٹ سے باتیں کرتے ہوئے کہا: ’’اگر جوہری معاملے کی بات ہو رہی ہے تو ہم مناسب وقت میں حل چاہتے ہیں۔‘‘

حسن روحانی نے مزید کہا: ’’آگے بڑھنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ مذاکرات میں ایک محدود دورانیے کا ذکر کیا جائے اور اسی میں معاملہ نمٹا لیا جائے۔ میری حکومت کا یہی فیصلہ ہے۔‘‘

اس انٹرویو میں ایرانی صدر کا کہنا تھا: ’’اگر یہ تین مہینے میں مکمل ہوتا ہے تو ایران یہی چاہتا ہے۔ اگر اس میں چھ ماہ لگتے تو پھر بھی یہ اچھا ہے۔ یہ مہینوں کی بات ہے، سالوں کی نہیں۔‘‘

ایرانی صدر حسن روحانیتصویر: Reuters/President.ir

جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا ایسا معاہدہ کرنے کے لیے انہیں سپریم لیڈر خامنہ ای کی حمایت حاصل ہے تو انہوں نے کہا: ’’جوہری معاملے کا حل میری حکومت کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا: ’’میری حکومت کو جوہری مذاکرات نمٹانے کے لیے پورا اختیار دیا گیا ہے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ ایران اپنے نیوکلیئر پروگرام کو ’شفاف‘ بنانے کے لیے تیار ہے تاکہ عالمی برادری کو یقین دلایا جا سکے کہ اس کا مقصد بم بنانا نہیں ہے۔

امریکا، دیگر مغربی طاقتیں اور اسرائیل کو شبہ ہے کہ ایران اپنے جوہری منصوبے کی آڑ میں نیوکلیئر ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ تہران حکومت اس الزام کو رد کرتی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس کا نیوکلیئر پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔

روحانی کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکا اور ایران کے درمیان تعلقات کی بہتری کے اشارے دیکھے جا رہے ہیں۔ ایران کے جوہری پروگرام پر سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان اور جرمنی کے درمیان مذاکرات جمعرات کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفاتر میں ہو رہے ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں