سابق پاکستانی وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے الزام عائد کیا ہے کہ وزیر آباد میں ان پر قاتلانہ حملے کے ذمہ دار ’تین مجرم‘ انہیں دوبارہ نشانہ بنانے کی تاک میں ہیں۔
اشتہار
راولپنڈی کے علاقے رحمان آباد میں ہونے والے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وہ موت کے بہت قریب سے گزرے ہیں اور حملے کے دوران انہوں نے اپنے سر کے اوپر سے گولیاں گزرتے ہوئے دیکھیں۔ عمران خان کے مطابق 'جب میں گرا تو مجھے معلوم تھا کہ اللہ نے مجھے بچایا ہے۔‘‘
عمران خان نے اپنے حامیوں سے کہا کہ اگر وہ آزاد زندگی جینا چاہتے ہیں تو وہ خود کو موت کے خوف سے آزاد کر لیں۔ ان کا کہنا تھا کہ خوف ایک قوم کو غلام بنا دیتا ہے۔
'ایک فیصلہ کن موڑ‘
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ قوم ایک فیصلہ کن موڑ پر کھڑی ہے اور اس کے سامنے دو راستے ہیں، ایک راستہ ہے رحمتوں اور عظمت کا جبکہ دوسرا راستہ ذلت اور تباہی کا ہے۔
عمران خان نے اپنے اس خطاب میں اپنی حکومت کی کامیابیوں کا بھی ذکر کیا جن میں ملکی برآمدات میں اضافہ، ماحولیاتی تبدیلیوں کے لیے اقدامات اور توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے ڈیمز کی تعمیر کے آغاز کے علاوہ کووڈ کی وبا سے کامیابی سے نمٹنا وغیرہ شامل ہیں۔
انہوں نے حسب معمول اپنے مخالفین کی بدعنوانیوں کا بھی ذکر کیا اور ملک کے طاقتور حلقوں کی جانب سے ان کی کرپشن کو نظر انداز کرنے کا رویے کا بھی الزام عائد کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مسائل کی وجہ ذرائع کی قلت نہیں ہے بلکہ قانون کی عملداری کا نہ ہونا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ترقی یافتہ ممالک میں سب سے اہم چیز قانون کی بالا دستی ہے۔
اشتہار
'میری زندگی کو خطرہ لاحق ہے‘ عمران خان
آج ہفتہ 26 نومبر کی صبح پی ٹی آئی کے ٹوئیٹر اکاؤنٹ سے جاری کردہ ٹوئیٹ میں عمران خان نے لکھا، ''میری زندگی خطرے میں ہے اور زخمی ہونے کے باوجود میں قوم کی خاطر راولپنڈی جا رہا ہوں۔‘‘ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ ''میری قوم بھی میرے لیے راولپنڈی آئے گی۔‘‘
راولپنڈی میں منعقدہ ریلی کو پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کا نکتہ عروج قرار دیا جا رہا ہے، جس کا مقصد ملک میں قبل از وقت انتخابات کرانا ہے۔ رواں برس اپریل میں تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے عمران خان اور ان کی جماعت ملک میں فی الفور انتخابات کرانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ خیال رہے کہ طے شدہ وقت کے مطابق پاکستان میں پارلیمانی انتخابات آئندہ برس اکتوبر میں منعقد ہونا ہیں۔
حقیقی آزادی مارچ کی کامیابی خیبر پختونخوا کے کارکنوں پر منحصر ہے، عمران خان
06:40
پاکستان تحریک انصاف کی ریلی کو شدید خطرات ہیں، رانا ثنا اللہ
پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے پی ٹی آئی کے 'حقیقی آزادی مارچ‘ کو لاحق خطرات کے پیش نظر جمعہ کے روز 'ریڈ الرٹ‘ جاری کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا، ''پی ٹی آئی کے پاس اب بھی وقت ہے (کہ وہ اپنا مارچ مؤخر کر دے)‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک طالبان اور القاعدہ جیسے شدت پسند گروپ عمران خان کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
انتظامیہ نے دارالحکومت اسلام آباد میں داخلے کے تمام راستے بند کر رکھے جس کا مقصد لانگ مارچ کے شرکاء کو دارالحکومت تک پہنچنے سے روکنا ہے۔
وزیرآباد میں قاتلانہ حملہ
عمران خان کو لانگ مارچ کے پہلے مرحلے کے دوران تین نومبر کو وزیرآباد میں قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا۔ اس حملے میں عمران خان کی ٹانگوں میں تین گولیاں لگی تھیں۔ حملہ آور کو پکڑنے کی کوشش میں تحریک انصاف کا ایک کارکن گولی لگنے سے ہلاک ہو گیا تھا۔ عمران خان نے الزام عائد کیا تھا کہ اس حملے کے ذمہ دار پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اور پاکستانی فوج کے ایک افسر میجر جنرل فیصل نصیر تھے۔
پاکستان کا کون سا وزیر اعظم کتنا عرصہ اقتدار میں رہا؟
پاکستان کی تاریخ میں کوئی وزیر اعظم اپنی پانچ سالہ مدت پوری نہیں کر سکا۔ انہیں مختلف وجوہات کی بنا پر مقررہ مدت سے پہلے ہی عہدہ چھوڑنا پڑا عمران خان 22ویں وزیر اعظم تھے۔
تصویر: STF/AFP/GettyImages
لیاقت علی خان: 4 سال، 2 ماہ کی حکومت
لیاقت علی خان پاکستان کے پہلے وزیر اعظم تھے۔ انہوں نے 15 اگست 1947 ء کو وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا۔ انہیں 16 اکتوبر 1951ء کو راولپنڈی میں ایک شخص نے گولی مار کر قتل کر دیا۔ وہ اپنی موت سے قبل مجموعی طور پر 4 سال 2 ماہ تک وزیر اعظم رہے۔
تصویر: Wikipedia/US Department of State
خواجہ ناظم الدین: 1 سال 6 ماہ
لیاقت علی خان کے قتل کے ایک دن بعد 16 اکتوبر 1951 ء کو خواجہ ناظم الدین نے اقتدار سنبھالا۔ 17 اپریل 1953 ءکو ناظم الدین کو گورنر جنرل نے وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔ خواجہ ناظم الدین پاکستان کے دوسرے گورنر جنرل کے بطور بھی فرائض انجام دے چکے تھے۔
تصویر: Douglas Miller/Keystone/Hulton Archive/Getty Images
محمد علی بوگرہ: 2 سال 3 ماہ
17 اپریل 1953ء کو گورنر جنرل محمد علی نے بوگرہ کو وزیر اعظم مقرر کیا۔ تاہم 12 اگست 1955ء کو انہیں استعفیٰ دینے پر مجبور کر دیا گیا۔
تصویر: gemeinfrei/wikipedia
چودھری محمد علی: 1 سال 1 مہینہ
12 اگست 1955ء کو چودھری محمد علی کو پاکستان کے چوتھے وزیر اعظم کے طور پر نامزد کیا گیا۔ چودھری محمد علی کا نام آج بھی پاکستان میں 1956 ء کے آئین میں ان کے اہم کردار کے لیے لیا جاتا ہے۔ تاہم، انہوں نے 12 ستمبر 1956 ء کو پارٹی کے ارکان کے ساتھ تنازعہ کی وجہ سے استعفیٰ دے دیا۔
تصویر: akg images/picture alliance
حسین شہید سہروردی: 1 سال، 1 مہینہ
حسین شہید سہروردی 12 ستمبر 1956ء کو وزیر اعظم بنے۔ لیکن صدر سکندر مرزا سے اختلاف کی وجہ سے اسکندر نے 16 اکتوبر 1957 ءکو استعفیٰ دے دیا۔
تصویر: gemeinfrei/Wikipedia
ابراہیم اسماعیل چندریگر: 2 ماہ سے بھی کم
آئی آئی چندریگر کے نام سے معروف ابراہیم اسماعیل چندریگر 18 اکتوبر 1957 ء کو چھٹے وزیر اعظم کے طور پر مقرر ہوئے۔ انہوں نے اسی سال 16 دسمبر کو استعفیٰ دے دیا۔
تصویر: gemeinfrei/wikimedia
ملک فیروز خان نون: 10 ماہ سے کم
16 دسمبر 1957 ءکو اسکندر مرزا نے فیروز خان نون کو پاکستان کے وزیر اعظم کے عہدے کے لیے نامزد کیا۔ تاہم، سات کتوبر 1958 ء کو جنرل ایوب خان نے نون کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیا۔
تصویر: Fox Photos/Hulton Archive/Getty Images
نورالامین: 13 دن
6 دسمبر 1971 ء کو 13 سال کے مارشل لاء کے بعد نورالامین کو فوجی آمر یحییٰ خان کی انتظامیہ میں وزیر اعظم بنا دیا گیا۔ مشرقی پاکستان کے سقوط کے بعد، عہدہ سنبھالنے کے صرف تیرہ دن بعد 20 دسمبر کو انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
تصویر: gemeinfrei/wikipedia
ذوالفقار علی بھٹو، 3 سال 11 ماہ
ذوالفقار علی بھٹو 14 اگست 1973 ءکو وزیر اعظم بنے۔ وہ 1976 ء میں دوبارہ الیکشن لڑے اور جیت گئے۔ تاہم، فوجی بغاوت کے بعد انہیں قید کر دیا گیا اور چار اپریل 1979 ءکو انہیں پھانسی دے دی گئی۔
تصویر: imago/ZUMA/Keystone
محمد خان جونیجو: 3 سال، 2 ماہ
محمد خان جونیجو 23 مارچ 1985 ء کو وزیراعظم منتخب ہوئے۔ تاہم 29 مئی 1988 ء کو جونیجو کی حکومت برطرف کر دی گئی۔
تصویر: Sven Simon/IMAGO
بے نظیر بھٹو: 1 سال 6 ماہ
ذوالفقار علی بھٹو کی صاحبزادی بے نظیر بھٹو 2 دسمبر 1988 ء کو پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعظم منتخب ہوئیں۔ چھ اگست 1990 ء کو صدر غلام اسحاق خان نے ان کی حکومت برطرف کر دی۔
تصویر: ZUMA Wire/IMAGO
نواز شریف: 2 سال، 6 ماہ
نواز شریف نے 8 نومبر 1990 ء کو چارج سنبھالا۔ تاہم، 1993ء میں دوبارہ صدر غلام اسحاق خان نے ایک منتخب حکومت کو برطرف کر دیا۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے شریف حکومت کو بحال کر دیا۔ لیکن پھر 18 جولائی 1993 ء کو نواز شریف مستعفی ہو گئے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K. M. Chaudary
نواز شریف: 2 سال، 6 ماہ
17 فروری 1997 ء کے انتخابات کو نواز شریف دوبارہ وزیر اعظم منتخب ہوئے۔ تاہم 12 اکتوبر 1999 ءکو جنرل پرویز مشرف نے ملک میں مارشل لا نافذ کر کے نواز شریف کو اقتدار سے ہٹا دیا۔
تصویر: K.M. Chaudary/AP/dpa/picture alliance
میر ظفر اللہ خان جمالی: 1 سال، 6 ماہ
نومبر 2002 ء میں ظفر اللہ خان جمالی پرویز مشرف کے دور میں پہلے وزیر اعظم بنے۔ تاہم 26 جون 2004 ء کو انہوں نے اچانک استعفیٰ دے دیا۔
تصویر: Aamir Qureschi/AFP
چودھری شجاعت حسین: 2 ماہ
چودھری شجاعت حسین 30 جون 2004 کو پارلیمانی انتخابات کے ذریعے وزیراعظم بنے۔ انہوں نے شوکت عزیز کے وزیر اعظم منتخب ہونے تک تقریباﹰ دو ماہ اپنی خدمات انجام دیں۔
تصویر: Bilawal Arbab/dpa/picture alliance
شوکت عزیز، 3 سال 2 ماہ
شوکت عزیز 26 اگست 2004 ءکو وزیراعظم مقرر ہوئے۔ انہوں نے پارلیمنٹ میں اپنی مدت پوری کرنے کے بعد 15 نومبر 2007 ء کو پارلیمان کی مدت پوری ہونے پر سبکدوش ہو گئے۔ اس حوالے سے وہ پہلے پاکستانی وزیراعظم تھے، جو پارلیمانی مدت کے خاتمے کے ساتھ سبکدوش ہوئے۔
تصویر: Yu Jie/HPIC/picture alliance
یوسف رضا گیلانی: 4 سال، ایک ماہ
25 مارچ 2008 ء کو عام انتخابات کے بعد یوسف رضا گیلانی وزیراعظم بنے۔ ان کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے قومی اسمبلی میں اکثریت حاصل کی۔ تاہم انہیں 2012 ء میں توہین عدالت کے مقدمے میں مختصر سزا سنائے جانے کے بعد یہ وزارت عظمیٰ کا منصب چھوڑنا پڑا۔
تصویر: AP
راجہ پرویز اشرف: 9 ماہ
راجہ پرویز اشرف نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکومت کی باقی ماندہ مدت مکمل کرنے کے لیے وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا۔ وہ 22 جون 2012 ء سے 24 مارچ 2013 ء تک اس عہدے پر فائز رہے۔
تصویر: dapd
نواز شریف: 4 سال، 2 ماہ
5 جون 2013 ءکو نواز شریف تیسری بار وزیر اعظم بنے۔ وہ ایسے پہلے پاکستانی رہنما ہیں، جو تین بار وزارتِ عظمیٰ کے منصب پر فائز ہوئے۔ 26 جولائی 2016 ء کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد انہیں اقتدار چھوڑنا پڑا۔
تصویر: Reuters/F. Mahmood
شاہد خاقان عباسی: ایک سال سے بھی کم
نواز شریف کی برطرفی کے بعد شاہد خاقان عباسی کو وزیر اعظم مقرر کیا گیا۔ انہوں نے اگست 2016 ء میں یہ ذمہ داری سنبھالی تھی۔ تاہم ان کی وزارت عظمیٰ پارلیمان کی مدت مکمل ہونے پر یکم جون 2018 ء کو ختم ہو گئی۔
تصویر: Reuters/J. Moon
عمران خان: تین سال 6 ماہ
عمران خان 18 اگست2018 ءکو وزیراعظم منتخب ہوئے۔ 10اپریل 2022 ءکو عمران خان قومی اسمبلی میں عدم اعتماد کے ووٹ کے بعد اقتدار سے محروم ہو گئے۔ وہ ایسے پہلے پاکستانی رہنما ہیں، جو پارلیمان کی جانب سے عدم اعتماد کے نتیجے میں وزارت عظمیٰ سے محروم ہوئے۔
تصویر: Anjum Naveed/AP/dpa/picture alliance
21 تصاویر1 | 21
تاہم پاکستانی حکومت کی طرف سے مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ وزیرآباد میں عمران خان پر ہونے والا قاتلانہ حملہ ایک واحد شخص کی کارروائی تھی جو اب حراست میں ہے۔