1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تین پاکستانی ’دہشت گردوں کی فہرست‘ میں شامل

عاطف بلوچ، روئٹرز
8 فروری 2018

تین مخلتف عسکری گروہوں سے مبینہ تعلقات رکھنے والے تین پاکستانیوں کو ’دہشت گردوں کا سہولت کار‘ قرار دیتے ہوئے انہیں عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد ان عسکری گروہوں کو مالی نقصان پہنچانا ہے۔

Taliban
تصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے امریکی وزارت خزانہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ تین پاکستانی شہریوں کو دہشت گرد گروہوں کا مالی معاون قرار دیتے ہوئے انہیں دہشت گروں کی عالمی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے۔

پاکستان، افغانستان میں حملوں کا اختیار، دباؤ کا نیا طریقہ؟

اسلامی ’خیراتی ادارے‘ بند کر دیں گے، خاقان عباسی

دہشت گردی کے خلاف پاکستانی کوششیں، امریکی وفد کی بریفنگ

دہشت گردوں کے ’محفوظ ٹھکانے‘ ختم کر دیے جائیں گے، ہلینا وائٹ

04:17

This browser does not support the video element.

بدھ کے دن امریکی حکومت نے یہ اعلان کرتے ہوئے مزید کہا کہ یوں ان افراد کی طرف سے مالی عطیات جمع کرنے اور انہیں جنگجو گروہوں تک پہنچانے کے عمل کو روکا جا سکے گا۔

پابندی کی زد میں آنے والے ان پاکستانیوں کے نام رحمان زیب فقیر محمد، حزب اللہ استم خان اور دلاور خان نادر ہیں۔ امریکی وزارت خزانہ کے مطابق یہ افراد القاعدہ، لشکر طیبہ اور طالبان کمانڈر شیخ امین اللہ کے لیے کام کرتے ہیں۔ واشنگٹن حکومت نے شیخ امین کو سن دو ہزار نو میں عالمی دہشت گرد قرار دیا تھا۔

امریکی حکام کے مطابق ان افراد کو دہشت گردوں کی عالمی فہرست میں شامل کرنے سے ان کالعدم عسکری تنظیموں کو مالی وسائل کی فراہمی کی روک تھام میں مدد ملے گی۔ کہا گیا ہے کہ یہ افراد پاکستان اور افغانستان میں انتہا پسندوں کو انتظامی اور مالی مدد فراہم کرنے میں پیش پیش ہیں۔

امریکی حکام الزام عائد کرتے ہیں کہ شیخ امین اللہ نے پشاور میں واقع لڑکوں کے ایک اسکول کو ’گنج مدرسہ‘ میں تبدیل کیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ اسی مدرسے میں بچوں کو انتہاپسندی کی تعلیم دیتے ہوئے انہیں القاعدہ، لشکر طیبہ اور طالبان کے لیے بھرتی کیا جاتا ہے۔

رحمان زیب کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ گلف ریجن میں فعال ہے، جہاں سے وہ لشکر طیبہ کے لیے فنڈز جمع کرتا ہے اور اس عسکری گروہ کو انتظامی مدد بھی فراہم کرتا ہے۔ امریکی وزارت خزانہ کے مطابق اس نے سن دو ہزار چودہ میں شیخ امین اللہ کو خلیجی ممالک کا دورہ کرنے میں بھی تعاون کیا تھا۔

حزب اللہ کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ شیخ امین اللہ کے مدرسے کو چلانے میں مدد دیتا ہے جبکہ اس نے شیخ امین اللہ کے گلف ریجن کے دورے کے دوران بھی تعاون کیا تھا۔ دلاور خان کو شیخ امین اللہ کا قریبی نائب قرار دیا جاتا ہے، جو شیخ امین کے دوروں کو آرگنائز کرتا رہا ہے اور ساتھ ہی اس کے لیے خط وخطابت کا کام کرنے کے علاوہ مالیاتی امور بھی دیکھتا ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں