تیونس: صدر نے اختیارات میں توسیع کر کے حکومت ہاتھ میں لے لی
23 ستمبر 2021
تیونس کے صدر نے ملک پر صدارتی فرمان کے ذریعے حکمرانی کرنے کے اعلان کے ساتھ ہی اقتدار پر اپنی گرفت مزید مضبوط کر لی ہے۔ تاہم سیاسی جماعتوں نے اسے مسترد کرتے ہوئے صدر پر بغاوت کا الزام عائد کیا ہے۔
اشتہار
تیونس کے صدر قیس سعید نے 22 ستمبر بدھ کے روز ایک نیا اعلان کیا کہ وہ اپنے فرمان کے ذریعے ملک پر حکومت کریں گے۔ ایوان صدر کے دفتر نے متعدد ٹویٹس میں ان اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
اس حوالے سے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''صدر قیس نے پارلیمانی اختیارات کو روکنے میں توسیع کے لیے ایک اور صدارتی حکم نامہ جاری کیا ہے۔'' اس بیان کے مطابق ارکان پارلیمان کو جو مراعات اور ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی سے جو استثنیٰ حاصل تھا اسے بھی واپس لے لیا گیا ہے۔
اس کا مطلب کیا ہے؟
اس نئے حکم نامے سے صدر قیس سعید کی اقتدار پر گرفت مزید مضبوط ہو جاتی ہے۔ اس کے ذریعے آئین کی بعض شقوں پر عمل ضروری نہیں رہتا اور اس طرح وہ اپنی پسند کی خود کی کابینہ تشکیل دینے کے ساتھ ہی ملک کے لیے پالیسی وضع کرنے کے بھی اہل ہو جاتے ہیں۔
بیان کے مطابق، ''صدر مملکت وزرا ء کی ایک کونسل کی مدد سے انتظامی امور کے اختیارات استعمال کرے گا اور اس کونسل کی سربراہی حکومت کا سربراہ کرے گا۔''
آئین کے تعلق سے بیان میں مزید کہا گیا، ''مسودہ قوانین کی آئینی حیثیت کا جائزہ لینے والے عبوری کمیشن کو ختم کر دیا گیا ہے اور صدر سیاسی اصلاحات کے مقصد سے صدارتی فرمان کے ذریعے قائم کی جانے والی کمیٹی کی مدد سے ایک نیا ترمیمی مسودہ تیار کرنے کا حکم جاری کریں گے۔''
تیونس کے صدر نے منتخب حکومت کو برخاست کرنے کے دو ماہ بعد جن اقدامات کا اعلان کیا ہے اس کا خدشہ پہلے ہی ظاہر کیا جا رہا تھا۔ انہوں نے 25 جولائی کو وزیر اعظم ہشام مشیشی کو ان کے عہدے سے برطرف کرتے ہوئے حکومت کا خاتمہ کر دیا تھا اور ہنگامی طور پر تمام اختیارات اپنے ہاتھ میں لے لیے تھے۔
سعید قیس نے اس کا اعلان کرتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ ان کے یہ اقدامات ملک کی سلامتی کے لیے بہت اہم ہیں اور عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے آئین کے عین مطابق ہیں۔
یہ بغاوت ہے، اپوزیشن
صدر قیس سعید نے اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کی جو کوشش کی ہے اسے ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت النہضہ نے مسترد کر دیا ہے۔ اعتدال پسند اسلامی جماعت النہضہ کا کہنا ہے کہ وہ اسے کبھی تسلیم نہیں کرے گی۔ جماعت نے 25 جولائی کے اقدام کو بھی بغاوت قرار دیا تھا۔
پارٹی کا کہنا ہے کہ سعید قیس کے اقدام سے ریاست کے خاتمے کا عمل شروع ہونے کا خدشہ ہے۔
'ہارٹ آف تیونس' نامی ایک اور اپوزیشن پارٹی کے ایک رہنما اسامہ الخلیفی نے بھی قیس سعید پر ''منصوبہ بند بغاوت'' کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا، ''ہم اس بغاوت کے خلاف قومی سطح پر صف بندی کی اپیل کرتے ہیں۔''
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)
تیونس کے سابق صدر کے خاندان کی عیاشی سے بد حالی کا دور
تیونس کے ڈکٹیٹر زین العابدین بن علی کے پرتعیش زندگی گزارنے والے خاندان کو اب بدحالی کا سامنا ہے۔ سن 2011 میں زین العابدین بن علی زور دار عوامی تحریک کی وجہ سے حکومت چھوڑ کر سعودی عرب فرار ہو گئے تھے۔
تصویر: AP
لیلیٰ بن علی اور ان کی اولاد
سابق تیونسی صدر زین العابدین بن علی کی چونسٹھ سالہ اہلیہ لیلیٰ بن علی کو ملک میں ’حجامہ‘ کی عرفیت سے پکارا جاتا ہے۔ سابق صدر سے شادی سے قبل وہ ایک ہیئر ڈریسر تھیں۔ اس وقت وہ سعودی عرب کے شہر جدہ میں مقیم ہیں۔ ان کے ساتھ ان کا بیٹا محمد اور بیٹی نسرین بھی رہتی ہے۔ انہیں تیونس میں کئی مقدمات کا بھی سامنا ہے۔ ان کی بیٹی نسرین نے ایک گلوکار سے شادی کی تھی, اب دونوں میں طلاق ہو چکی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
بلحسن طرابلسی
اٹھاون سالہ بالحسن طرابلسی ایک دولت مند کاروباری شخصیت تھے اور انہیں ایک طرح سے بن علی کے خاندان کا ’گاڈ فادر‘ قرار دیا جاتا ہے۔ وہ عوامی انقلاب کے بعد اٹلی فرار ہو گئے تھے۔ اٹلی سے وہ کینیڈا پہنچے اور وہاں حکومت نے انہیں سن 2016 میں سیاسی پناہ دینے سے انکار کر دیا۔ نئی تیونسی حکومت نے ان کی مصالحت کی درخواست بھی منظور نہیں کی۔ وہ سن 2019 سے فرانس کی جیل میں ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Belaid
عماد الطرابلسي
چھیالس سالہ عماد الطرابلسی سن 2011 میں فرار ہوتے ہوئے ہوائی اڈے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ اپنے خاندان کے ساتھ فرانس جانے والے تھے۔ وہ بن علی خاندان کے واحد اہم فرد ہیں جو تیونی جیل میں ہیں۔ انہیں جرمانے کے علاوہ ایک سو سال تک کی قید کا سامنا ہے۔ عماد نے ملکی عوام سے کھلے عام معافی بھی مانگی ہے۔ حکومت کے مصالحتی کمیشن نے ان کے ساتھ معاملات طے کرے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے لیکن ابھی فیصلہ باقی ہے۔
تصویر: dpa/picture alliance
لیلیٰ بن علی کے بھائیوں کے حالات
سابق تیونسی آمر کی بیوی لیلیٰ بن علی کے ایک بھائی منصف طرابلسی سن 2013 میں دماغ کے کینسر کی وجہ سے جیل میں دم توڑ چکے ہیں اور دوسرے بھائی مراد الطرابلسی سن 2020 میں کئی بیماریوں میں مبتلا رہنے کے بعد زندگی سے نجات پا چکے ہیں۔ ان کی ہلاکت کی وجہ جیل حکام کی جانب سے ان عدم نگہداشت بتائی گئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
محمد صخر المطیری
صخر المطیری بن علی اور لیلیٰ بن علی کی لاڈلی بیٹی نسرین کے شوہر تھے۔ انتالیس سالہ صخر اب نسرین سے علیحدگی اختیار کر چکے ہیں۔ وہ پہلے قطر پہنچے اور پھر سیشیلز جزائر میں جا کر براجمان ہو گئے۔ ایسا بتایا جاتا ہے کہ انہوں نے سیشیلز کی شہریت حاصل کر لی ہے۔ انہوں نے ملک کے حقائق کمیشن کے ساتھ مصالحت کی ڈیل طے کر لی ہے۔ انہیں واپس وطن آنے کے لیے پانچ سو ملین دینار (تیونسی کرنسی) دینے ہوں گے۔
تصویر: picture alliance/dpa
مروان بن مبروک
زین العابدین کی پہلی بیوی کے بیٹے مروان بن مبروک ایک کاروباری ہیں اور میڈیا پر انہیں بہت کم دیکھا گیا۔ وہ اپنے بھائیوں کے ساتھ تیونس کے سب سے بڑے شاپنگ مال کے مالک ہیں۔ ان کا کاروبار خاصا پھیلا ہوا ہے۔ ان کے اثاثے سن 2011 میں منجمد کیے گئے تھے۔ سن 2019 میں ان کے اثاثوں میں سے بعض واپس کر دیے گئے۔ ان پر یورپی یونین کی جانب سے پابندی ہٹائے کے بعد موبائل کمپنی کے حصص بھی اب بحال ہو گئے ہیں۔
تصویر: Fethi Belaid/Getty Images/AFP
سليم شيبوب
سلیم شیبوبزین العابدین بن علی کے قریب ترین افراد میں سے ایک سلیم شیبوب ہیں۔ ان کی عمر اکسٹھ برس ہے۔ وہ تیونس کے سب سے بڑے اسپورٹس کلب کے مالک ہیں۔ وہ بن علی کی پہلی بیوی سے بیٹی درساف کے شوہر ہیں۔ وہ متحدہ عرب امارات سے سن 2014 میں واپس تیونس پہنچ گئے تھے۔ ان کا مصالحتی معاملہ زیرِ بحث ہے اور اس باعث زیرِ حراست بھی ہیں۔