تیونس میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان
4 مارچ 2011فواد المبزع نے اپنے براہ ارست نشریاتی خطاب میں کہا کہ تیونسی عوام ایک نئے دور کا آغاز کرنے جا رہے ہیں، ’ ہم نے آج ایک نئے دور کے آغاز کا اعلان کر دیا ہے۔۔۔ نیا سیاسی نظام ملک کو کامیابی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرے گا‘۔
تیونس میں آنے والے یاسمین انقلاب کے بعد سے فواد المبزع پر بہت زیادہ دباؤ تھا کہ وہ عام انتخابات منعقد کروانے کا اعلان کریں۔ ان کی طرف سے اس نئے اعلان کے بعد حکومت کے کئی ناقدین نے اسے اہم پیشرفت قرار دیا ہے۔ تیونس کے سابق رہنما زین العابدین بن علی کے ملک سے فرار ہونے کے بعد سے وہاں ایک عبوری حکومت قائم ہے۔
تیونس میں عوام نے سیاسی اصلاحات کا مطالبہ کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر مظاہرے شروع کر دیے تھے، جس کے نتیجے میں بن علی ملک سے بھاگنے پر مجبور ہو گئے تھے۔
فواد المبزع نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ ملک کا موجودہ آئین انقلاب کے بعد عوام کی امنگوں کا ترجمان نہیں رہا ہے اور یہ شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کی راہ میں ایک رکاوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ چوبیس جولائی کو منعقد کروائے جانے والے انتخابات کے بعد جو کامیاب امیدوار پارلیمان میں آئیں گے، وہ ملک کا نیا آئین لکھیں گے۔
فواد المبزع نے کہا ہے کہ اقتدار کی کامیاب منتقلی تک وہ صدر کے عہدے پر برقرار رہیں گے۔ موجودہ مینڈیٹ کے مطابق ان کی مدت صدارت پندرہ مارچ کو ختم ہو رہی ہے تاہم انہوں نے ایسی تمام تر قیاس آرائیوں کو بے بنیاد قرار دیا کہ وہ اس مدت کے بعد عبوری صدر کے عہدے سے ہٹ جائیں گے۔
المبزع نے کہا کہ مارچ تک ایک خصوصی الیکٹورل سسٹم بنا لیا جائے گا تاکہ انتخابات کا مشکل مرحلہ کامیابی سے سر انجام دیا جا سکے۔ اسی دوران انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ اپنے اپنے کاموں کی طرف لوٹ آئیں تاکہ ملکی معیشت کو ہونے والے نقصان کا ازالہ کیا جا سکے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: شادی خان سیف