تیونس میں ’جھوٹی خبریں‘ شائع کرنے پر دو صحافیوں کو جیل
23 مئی 2024
ان دونوں صحافیوں کو ایک قانون کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں ایک سال کے لیے جیل بھیج دیا گیا۔سال 2022 میں منظور شدہ قانون کی شق 54 کے تحت "جھوٹی خبریں تیار کرنے یا پھیلانے کے لیے" مواصلات کا استعمال کرنا قابل سزا جرم ہے۔
اشتہار
تیونس کی ایک عدالت نے بدھ کے روز دو صحافیوں کو عوامی سلامتی کو نقصان پہنچانے والی جھوٹی خبریں شائع کرنے کے الزام میں ایک ایک سال قید کی سزا سنائی۔
براڈکاسٹر برہان بسائس اور سیاسی مبصر مراد زغیدی دونوں ہی آئی ایف ایم ریڈیو سے وابستہ ہیں۔ ان دونوں کو حکم نامہ 54 کے تحت مئی کے وسط میں گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ حکم نامہ اس قانون کا حصہ ہے جس پر صدر قیس سعید نے ستمبر 2022 میں دستخط کیے تھے۔
اس قانون کے تحت ایسے افراد سزا کے مستحق ہیں جو دوسروں کو "نقصان پہنچانے"اور "بدنام" کرنے کے مقصد سے "جھوٹی خبریں تیار کرنے یا پھیلانے کے لیے "مواصلاتی نیٹ ورکس کا استعمال کرتے ہیں۔
صحافیوں کو کیا سزا ہوئی؟
تیونس کی عدالت کے ترجمان محمد زیتونہ نے کہا کہ بسائس اور زغیدی کو ''جھوٹی خبریں اور افواہیں تیار کرنے اور پھیلانے کے خاطر مواصلاتی نیٹ ورک استعمال کرنے کے لیے'' چھ ماہ کی سزا ملی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ''دوسروں کو بدنام کرنے، ان کی ساکھ کو داغدار کرنے، اور انہیں مادی اور اخلاقی نقصان پہنچانے کے مقصد کے ساتھ غلط معلومات پر مشتمل خبریں پھیلانے'' کے لیے مزید چھ ماہ کی سزا سنائی گئی ہے۔"
اپنے مقدمے کی سماعت کے دوران، بسائس کا کہنا تھا کہ،میں ایک پروگرام پیش کرنے والا ہوں،میں تمام مسائل کو پیش کرتا ہوں، اور میں نے جو کچھ کیا وہ صحافتی کام تھا۔''
دریں اثنا،زغیدی نے اپنے دفاع میں کہا کہ، "میں نے کوئی غلطی نہیں کی، میرا کام سیاسی اور اقتصادی صورت حال کا تجزیہ کرنا ہے... اور میں نے اپنی ذمہ داری نبھائی ہے۔''
تیونس کے سابق صدر کے خاندان کی عیاشی سے بد حالی کا دور
تیونس کے ڈکٹیٹر زین العابدین بن علی کے پرتعیش زندگی گزارنے والے خاندان کو اب بدحالی کا سامنا ہے۔ سن 2011 میں زین العابدین بن علی زور دار عوامی تحریک کی وجہ سے حکومت چھوڑ کر سعودی عرب فرار ہو گئے تھے۔
تصویر: AP
لیلیٰ بن علی اور ان کی اولاد
سابق تیونسی صدر زین العابدین بن علی کی چونسٹھ سالہ اہلیہ لیلیٰ بن علی کو ملک میں ’حجامہ‘ کی عرفیت سے پکارا جاتا ہے۔ سابق صدر سے شادی سے قبل وہ ایک ہیئر ڈریسر تھیں۔ اس وقت وہ سعودی عرب کے شہر جدہ میں مقیم ہیں۔ ان کے ساتھ ان کا بیٹا محمد اور بیٹی نسرین بھی رہتی ہے۔ انہیں تیونس میں کئی مقدمات کا بھی سامنا ہے۔ ان کی بیٹی نسرین نے ایک گلوکار سے شادی کی تھی, اب دونوں میں طلاق ہو چکی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
بلحسن طرابلسی
اٹھاون سالہ بالحسن طرابلسی ایک دولت مند کاروباری شخصیت تھے اور انہیں ایک طرح سے بن علی کے خاندان کا ’گاڈ فادر‘ قرار دیا جاتا ہے۔ وہ عوامی انقلاب کے بعد اٹلی فرار ہو گئے تھے۔ اٹلی سے وہ کینیڈا پہنچے اور وہاں حکومت نے انہیں سن 2016 میں سیاسی پناہ دینے سے انکار کر دیا۔ نئی تیونسی حکومت نے ان کی مصالحت کی درخواست بھی منظور نہیں کی۔ وہ سن 2019 سے فرانس کی جیل میں ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Belaid
عماد الطرابلسي
چھیالس سالہ عماد الطرابلسی سن 2011 میں فرار ہوتے ہوئے ہوائی اڈے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ اپنے خاندان کے ساتھ فرانس جانے والے تھے۔ وہ بن علی خاندان کے واحد اہم فرد ہیں جو تیونی جیل میں ہیں۔ انہیں جرمانے کے علاوہ ایک سو سال تک کی قید کا سامنا ہے۔ عماد نے ملکی عوام سے کھلے عام معافی بھی مانگی ہے۔ حکومت کے مصالحتی کمیشن نے ان کے ساتھ معاملات طے کرے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے لیکن ابھی فیصلہ باقی ہے۔
تصویر: dpa/picture alliance
لیلیٰ بن علی کے بھائیوں کے حالات
سابق تیونسی آمر کی بیوی لیلیٰ بن علی کے ایک بھائی منصف طرابلسی سن 2013 میں دماغ کے کینسر کی وجہ سے جیل میں دم توڑ چکے ہیں اور دوسرے بھائی مراد الطرابلسی سن 2020 میں کئی بیماریوں میں مبتلا رہنے کے بعد زندگی سے نجات پا چکے ہیں۔ ان کی ہلاکت کی وجہ جیل حکام کی جانب سے ان عدم نگہداشت بتائی گئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
محمد صخر المطیری
صخر المطیری بن علی اور لیلیٰ بن علی کی لاڈلی بیٹی نسرین کے شوہر تھے۔ انتالیس سالہ صخر اب نسرین سے علیحدگی اختیار کر چکے ہیں۔ وہ پہلے قطر پہنچے اور پھر سیشیلز جزائر میں جا کر براجمان ہو گئے۔ ایسا بتایا جاتا ہے کہ انہوں نے سیشیلز کی شہریت حاصل کر لی ہے۔ انہوں نے ملک کے حقائق کمیشن کے ساتھ مصالحت کی ڈیل طے کر لی ہے۔ انہیں واپس وطن آنے کے لیے پانچ سو ملین دینار (تیونسی کرنسی) دینے ہوں گے۔
تصویر: picture alliance/dpa
مروان بن مبروک
زین العابدین کی پہلی بیوی کے بیٹے مروان بن مبروک ایک کاروباری ہیں اور میڈیا پر انہیں بہت کم دیکھا گیا۔ وہ اپنے بھائیوں کے ساتھ تیونس کے سب سے بڑے شاپنگ مال کے مالک ہیں۔ ان کا کاروبار خاصا پھیلا ہوا ہے۔ ان کے اثاثے سن 2011 میں منجمد کیے گئے تھے۔ سن 2019 میں ان کے اثاثوں میں سے بعض واپس کر دیے گئے۔ ان پر یورپی یونین کی جانب سے پابندی ہٹائے کے بعد موبائل کمپنی کے حصص بھی اب بحال ہو گئے ہیں۔
تصویر: Fethi Belaid/Getty Images/AFP
سليم شيبوب
سلیم شیبوبزین العابدین بن علی کے قریب ترین افراد میں سے ایک سلیم شیبوب ہیں۔ ان کی عمر اکسٹھ برس ہے۔ وہ تیونس کے سب سے بڑے اسپورٹس کلب کے مالک ہیں۔ وہ بن علی کی پہلی بیوی سے بیٹی درساف کے شوہر ہیں۔ وہ متحدہ عرب امارات سے سن 2014 میں واپس تیونس پہنچ گئے تھے۔ ان کا مصالحتی معاملہ زیرِ بحث ہے اور اس باعث زیرِ حراست بھی ہیں۔
تصویر: Mohammed Khalil/Getty Images/AFP
7 تصاویر1 | 7
عدالت کے فیصلے پر ملک اور بیرون ملک ردعمل
تیونس میں صحافیوں کی قومی انجمن کے مطابق حکم نامہ 54 کے نافذ ہونے کے بعد سے تیونس میں زغیدی اور بسائس سمیت مجموعی طورپر چھ صحافیوں کو جیل بھیجا جاچکا ہے۔
مئی میں پولیس نے صحافیوں، وکلا ء اور سول سوسائٹی کے گروپوں کے عہدیداروں سمیت دس افراد کو گرفتار کیا تھا۔ اقو ام متحدہ، یورپی یونین، امریکہ اور فرانس کی جانب سے ان گرفتاریوں پر ردعمل کے بعد بین الاقوامی سطح پر احتجاج کیا گیا تھا۔
تیونس میں صحافیوں کی قومی یونین نے گزشتہ ہفتے بسائس اور زغیدی کے گرفتاریوں کو مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ "یہ آزادی اظہار، پریس اور اشاعت کے حق کی خلاف ورزی ہے۔"