تیونس میں حزب اختلاف کے رہنما کو ایک برس قید کی سزا
16 مئی 2023
تیونس پارلیمان کے سابق اسپیکر راشد غنوشی کو ملکی سلامتی کے خلاف سازش کرنے کے الزام میں عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ فروری سے لے کر اب تک ملک میں اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی بیس سے زائد اہم شخصیات کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
اشتہار
تیونس کی ایک عدالت نے حزب اختلاف کے اہم رہنما راشد غنوشی کو ایک برس قید کی سزا سنائی ہے۔ مقامی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق غنوشی پر 1,000 دینار یعنی تقریباً سوا تین سو امریکی ڈالر کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔
انہیں گزشتہ ماہ گرفتار کیا گیا تھا، جبکہ فروری کے اواخر میں انہیں ریاست کی سلامتی کے خلاف سازش کرنے کے الزام میں عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ ان کے خلاف یہ مقدمہ اس لیے بھی درج کیا گیا، کیونکہ ان پر پولیس افسران کو ''ظالم'' کہنے کا بھی الزام تھا۔
انہوں نے اپنے ایک سیاسی بیان میں اس بات کے لیے بھی خبردار کیا تھا کہ اگر حکومت بائیں بازو کی جماعت اور اسلام پسند اپوزیشن گروپوں کو ختم کرنے کے لیے کام کرتی رہی، تو ملک میں ''خانہ جنگی'' چھڑ سکتی ہے۔
راشد غنوشی ملکی پارلیمنٹ کے سابق اسپیکر اور اسلام پسند النہضہ پارٹی کے رہنما ہیں۔ صدر قیس سعید نے جولائی 2021 میں جب پارلیمان کو تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا اس وقت النہضہ پارلیمان کی سب سے بڑی جماعت تھی۔
سابق اسپیکر نے گزشتہ ماہ عدلیہ کے سامنے یہ کہہ کر پیش ہونے سے انکار کر دیا تھا کہ یہ عدالتی کارروائی نہ صرف من گھڑت الزامات پر مبنی ہے بلکہ سیاسی اغراض پر مبنی مقدمہ ہے۔
راشد غنوشی ان 20 سے زائد اپوزیشن شخصیات میں شامل ہیں، جنہیں گزشتہ فروری سے اب تک گرفتار کیا جا چکا ہے۔ اس میں ممتاز کاروباری شخصیات کے ساتھ ہی متعدد سابق وزرا بھی شامل ہیں۔
صدر قیس سعید گزشتہ ڈیڑھ برس کے بھی زیادہ عرصے سے اپنا اقتدار مستحکم کرنے میں لگے ہیں، جو حکم ناموں اور فرمانوں کے ذریعے اپنی حکومت چلاتے ہیں۔
رواں برس کے آغاز میں تیونس کی پارلیمنٹ نے سن 2021 میں معطل ہونے کے بعد اپنا پہلا اجلاس منعقد کیا۔ ایوان کے نئے منتخب قانون ساز وہ ہیں، جس کے الیکشن کو اپوزیشن جماعتوں نے بائیکاٹ کیا تھا اور جنوری اور دسمبر میں ہونے والے ان انتخابات میں محض گیارہ فیصد ووٹ پڑے تھے۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)
تیونس کے سابق صدر کے خاندان کی عیاشی سے بد حالی کا دور
تیونس کے ڈکٹیٹر زین العابدین بن علی کے پرتعیش زندگی گزارنے والے خاندان کو اب بدحالی کا سامنا ہے۔ سن 2011 میں زین العابدین بن علی زور دار عوامی تحریک کی وجہ سے حکومت چھوڑ کر سعودی عرب فرار ہو گئے تھے۔
تصویر: AP
لیلیٰ بن علی اور ان کی اولاد
سابق تیونسی صدر زین العابدین بن علی کی چونسٹھ سالہ اہلیہ لیلیٰ بن علی کو ملک میں ’حجامہ‘ کی عرفیت سے پکارا جاتا ہے۔ سابق صدر سے شادی سے قبل وہ ایک ہیئر ڈریسر تھیں۔ اس وقت وہ سعودی عرب کے شہر جدہ میں مقیم ہیں۔ ان کے ساتھ ان کا بیٹا محمد اور بیٹی نسرین بھی رہتی ہے۔ انہیں تیونس میں کئی مقدمات کا بھی سامنا ہے۔ ان کی بیٹی نسرین نے ایک گلوکار سے شادی کی تھی, اب دونوں میں طلاق ہو چکی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
بلحسن طرابلسی
اٹھاون سالہ بالحسن طرابلسی ایک دولت مند کاروباری شخصیت تھے اور انہیں ایک طرح سے بن علی کے خاندان کا ’گاڈ فادر‘ قرار دیا جاتا ہے۔ وہ عوامی انقلاب کے بعد اٹلی فرار ہو گئے تھے۔ اٹلی سے وہ کینیڈا پہنچے اور وہاں حکومت نے انہیں سن 2016 میں سیاسی پناہ دینے سے انکار کر دیا۔ نئی تیونسی حکومت نے ان کی مصالحت کی درخواست بھی منظور نہیں کی۔ وہ سن 2019 سے فرانس کی جیل میں ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Belaid
عماد الطرابلسي
چھیالس سالہ عماد الطرابلسی سن 2011 میں فرار ہوتے ہوئے ہوائی اڈے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ اپنے خاندان کے ساتھ فرانس جانے والے تھے۔ وہ بن علی خاندان کے واحد اہم فرد ہیں جو تیونی جیل میں ہیں۔ انہیں جرمانے کے علاوہ ایک سو سال تک کی قید کا سامنا ہے۔ عماد نے ملکی عوام سے کھلے عام معافی بھی مانگی ہے۔ حکومت کے مصالحتی کمیشن نے ان کے ساتھ معاملات طے کرے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے لیکن ابھی فیصلہ باقی ہے۔
تصویر: dpa/picture alliance
لیلیٰ بن علی کے بھائیوں کے حالات
سابق تیونسی آمر کی بیوی لیلیٰ بن علی کے ایک بھائی منصف طرابلسی سن 2013 میں دماغ کے کینسر کی وجہ سے جیل میں دم توڑ چکے ہیں اور دوسرے بھائی مراد الطرابلسی سن 2020 میں کئی بیماریوں میں مبتلا رہنے کے بعد زندگی سے نجات پا چکے ہیں۔ ان کی ہلاکت کی وجہ جیل حکام کی جانب سے ان عدم نگہداشت بتائی گئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
محمد صخر المطیری
صخر المطیری بن علی اور لیلیٰ بن علی کی لاڈلی بیٹی نسرین کے شوہر تھے۔ انتالیس سالہ صخر اب نسرین سے علیحدگی اختیار کر چکے ہیں۔ وہ پہلے قطر پہنچے اور پھر سیشیلز جزائر میں جا کر براجمان ہو گئے۔ ایسا بتایا جاتا ہے کہ انہوں نے سیشیلز کی شہریت حاصل کر لی ہے۔ انہوں نے ملک کے حقائق کمیشن کے ساتھ مصالحت کی ڈیل طے کر لی ہے۔ انہیں واپس وطن آنے کے لیے پانچ سو ملین دینار (تیونسی کرنسی) دینے ہوں گے۔
تصویر: picture alliance/dpa
مروان بن مبروک
زین العابدین کی پہلی بیوی کے بیٹے مروان بن مبروک ایک کاروباری ہیں اور میڈیا پر انہیں بہت کم دیکھا گیا۔ وہ اپنے بھائیوں کے ساتھ تیونس کے سب سے بڑے شاپنگ مال کے مالک ہیں۔ ان کا کاروبار خاصا پھیلا ہوا ہے۔ ان کے اثاثے سن 2011 میں منجمد کیے گئے تھے۔ سن 2019 میں ان کے اثاثوں میں سے بعض واپس کر دیے گئے۔ ان پر یورپی یونین کی جانب سے پابندی ہٹائے کے بعد موبائل کمپنی کے حصص بھی اب بحال ہو گئے ہیں۔
تصویر: Fethi Belaid/Getty Images/AFP
سليم شيبوب
سلیم شیبوبزین العابدین بن علی کے قریب ترین افراد میں سے ایک سلیم شیبوب ہیں۔ ان کی عمر اکسٹھ برس ہے۔ وہ تیونس کے سب سے بڑے اسپورٹس کلب کے مالک ہیں۔ وہ بن علی کی پہلی بیوی سے بیٹی درساف کے شوہر ہیں۔ وہ متحدہ عرب امارات سے سن 2014 میں واپس تیونس پہنچ گئے تھے۔ ان کا مصالحتی معاملہ زیرِ بحث ہے اور اس باعث زیرِ حراست بھی ہیں۔