تیونس کی خواتین کو سخت گیر حلقوں کا خوف
24 جنوری 2011واضح رہے کہ 1956ء میں فرانس سے آزادی پانے کے بعد تیونس میں خواتین اور مردوں کے لیے مساوی قوانین متعارف کروائے گئے تھے۔ مردوں کو ایک سے زیادہ شادی کی اجازت نہیں جبکہ طلاق یافتہ خواتین اور ان کے بچوں کی پرورش کے لئے بھی وظیفہ مقرر کیا گیا ہے۔ اسی طرح اسقاط حمل کے بارے میں قانون بھی دیگر مسلم ریاستوں سے مختلف ہے۔
مفرور صدر زین العابدین بن علی کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد تشکیل دی گئی قومی حکومت کی توجہ فی الحال مشتعل مظاہرین سے نمٹنے اور نئے انتخابات کی تیاریوں پر ہے۔ عوامی دباؤ کے نتیجے میں حکومت نے زین العابدین دور کے ایوان بالا کے اسپیکر عبداللہ خلل اور سابق صدارتی مشیر عبدالعزیز بن دہیہ جو کو گھرں میں نظر بند کر دیا ہے۔
عبوری مدت کی اس حکومت کی جانب سے کچھ ایسے اشارے دیے گئے تھے کہ سخت گیر گروپ النهضة کو ایک سیاسی جماعت کے طور پر تسلیم کرلیا جائے گا۔ اگرچہ اس جماعت نے ترکی میں برسر اقتدار جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی AKP کے طرز پر اپنے معتدل اہداف ظاہر کیے ہیں تاہم اس سے خواتین کے بعض حلقوں میں ابھرنے والا خوف کم نہیں ہوا ہے۔
تیونس کا شمار روشن خیال عرب ممالک میں کیا جاتا ہے جہاں بیشتر خواتین روایتی عرب ممالک کی طرح پردہ نہیں کرتیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے تیونس کی بعض ملازمت پیشہ خواتین کے انٹرویوز پر مبنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اگرچہ فوری طور پر بنیادی قوانین میں تبدیلی کا امکان نہیں تاہم وقت کے ساتھ صورتحال کی تبدیلی ممکن ہے۔
تیونس کے ٹیلی وژن پر ہونے والے مباحثوں میں ایسی رائے بھی سامنے آرہی ہے، جس میں خواتین کو گھروں میں بیٹھنے کی تلقین کی جارہی ہے تاکہ مردوں کو روزگار میسر ہوسکے۔ خواتین سے مکمل پردے کے مطالبات میں بھی روز بروز اضافہ دیکھا جارہا ہے۔
خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم سماجی کارکن دورا بوزید کہتی ہیں کہ عشروں کی جدوجہد کے بعد یہاں کی خواتین کو جو آزادی حاصل ہوئی تھی اب وہ واضح طور پر خطرے میں گھری دکھائی دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا، ’ایسے سوالات جن سے متعلق خیال کیا جارہا تھا کہ وہ مر گئے ہیں اور دوبارہ نہیں پوچھے جائیں گے اب ہر روز پوچھے جارہے ہیں۔‘
تیونس کی عبوری حکومت ملک کے اندر پہلے آزاد انتخابات کروانے کا اعلان کرچکی ہے۔ دورا بوزید سمیت دیگر خواتین حکومت سے مطالبہ کر رہی ہیں کہ وہ خواتین کے حقوق کا تحفظ اپنی ترجیحات میں شامل کرے۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : ندیم گِل