1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تیونس کے ایک نجی ٹیلی وژن چینل پر سلفی مسلمانوں کا الزام

12 اکتوبر 2011

سلفی مسلمانوں نے کہا کہ تیونس کے ایک نجی ٹیلی وژن پر دکھائی جانے والی ایک فلم میں اسلام کے بارے نازیبا الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔ مذہبی امور کی وزارت نے مذہبی ہم آہنگی برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔

تیونس کی مذہبی امور کے وفاقی وزیر لاروسی میزروی نے ذرائع ابلاغ سے اپیل کی ہے کہ نشر کیے جانے والے پروگراموں میں اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ کسی کے بھی  مذہبی جذبات مجروح نہ ہوں۔ میزروی کے بقول ’’عوام، نجی ٹیلی وژن چینل اور ہر طرح کے ذرائع ابلاغ کو چاہیے کہ ایک دوسرے کے عقائد کا احترام کریں اور ساتھ ہی مذہب سے متعلق موضوعات کے بارے میں پروگرام پیش کرتے وقت خاص احتیاط سے کام لیا جائے۔‘‘ ان کے بقول یہ بہت ہی نازک اور سنجیدہ معاملات ہوتے ہیں اور ایک چھوٹی سی غلطی کے بھی بہت شدید نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔

یہ فلم ایرانی نژاد فرانسیسی مصنفہ مرجان ساتراپی کی سوانح حیات پر مبنی ہےتصویر: AP

تیونس میں سلفی مسلمانوں نے 1979ء میں ایران میں آنے والے انقلاب کے بارے میں دکھائی جانے والی فلم   Persepolis کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے نیسما ٹی وی کی عمارت پر حملہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ سلفی کا شمار مسلمانوں کے انتہائی قدامت پسند اور بنیاد پرست مسلکوں میں ہوتا ہے۔ "Persepolis" فرانس اور ایران کی مشترکہ پیش کش ہے۔ یہ اینیمیشن فلم ایرانی نژاد فرانسیسی مصنفہ مرجان ساتراپی کی سوانح حیات پر مبنی ہے۔ ساتراپی گرافگ ناولسٹ ہیں۔ اس فلم میں ایران میں شاہ کے دور کے آخری ایام اور آیت اللہ خمینی کے انقلاب کے ابتدائی دن کی منظر کشی کی گئی ہے۔

 نیسما ٹی وی چینل کے سربراہ نبیل کروئی نے بتایا کہ تقریباً 200 سلفیوں نے ٹی وی کی عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ اس دوران پولیس نے یہ کوشش ناکام بناتے ہوئے انہیں منتشر کر دیا۔ تیونس میں ذرائع ابلاغ کے نگران ادارےINRIC نے اس حملے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تیونس میں اظہار کی آزادی ہے اور میڈیا کو ڈرانے دھمکانے کے ہر حربے کو ناکام بنایا جائے گا۔

رپورٹ : عدنان اسحاق

ادارت :  ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں