1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تیونس کے معزول صدر کے رشتہ داروں کا جرمنی میں ’کاروبار‘

13 فروری 2011

سرکاری طور پر جرمن شہر فرینکفرٹ میں کام کرنے والے زین العابدین بن علی کے رشتے دار تیونس کی سیاحت کے لئے سرگرم تھے۔ تاہم وہ شاذ و نادر ہی اپنے دفتر میں نظر آتے تھے۔

تیونس میں گزشتہ ماہ ہونے والے حکومت مخالف مظاہرےتصویر: picture alliance/dpa

جرمن نیوز ویب سائٹ ’ شپیگل‘ کے مطابق تیونس کے معزول صدر زین العابدین بن علی کے دو رشتےدار فرینکفرٹ میں بظاہر کسی روزگار سے منسلک تھے، تاہم اب ان کا کوئی نام ونشان نہیں مل رہا۔

ماضی میں بن علی کے گھر والوں نے دراصل جرمنی میں بڑی پُر سکون رندگی بسر کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق بن علی کے ایک بہنوئی کو ماہانہ تنخواہ فرینکفرٹ میں قائم ٹورسٹ آفس سے مل رہی تھی۔ 61 سالہ فاتح کبھی کبھار ہی فرینکفرٹ میں اپنے دفتر میں نظر آتے تھے۔

تیونس میں خود کو نذر آتش کرنے والا ایک 26 سالہ نوجوان کی تصویرتصویر: APImages

بتایا جاتا ہے کہ بن علی کے بہنوئی فاتح اپنے گاہکوں کے سامنے خود کو تیونس کے وزیر سیاحت کی حیثیت سے متعارف کرواتے تھے جبکہ ان کی ملازمت کے دستاویزات پر اُن کا عہدہ ٹریولنگ کمپنی کے معاون کے طور پر درج ہے۔ فاتح کی بیوی حایت کی عمر 58 سال بتائی جاتی ہے اور اُن کا نام بھی فرینکفرٹ کے اس سیاحتی دفتر میں تیونس کی قومی ایئر لائن تیونس ایئر کی ترجمان کی حیثیت سے درج تھا۔ تاہم اس دفتر کے منتظم کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو ڈھائی سال کے اندر حایت ایک بار بھی اس دفتر میں نہیں آئیں۔

جرمن شہر ڈارم شٹڈ کے دفتر استغاثہ نے اس امر کے امکانات ظاہر کیے ہیں کہ غالباً یہ دونوں میاں بیوی حقیقت میں کسی اور سرگرمی میں مصروف رہے ہیں۔ ان تمام امور کی چھان بین کرنے والوں کو شبہ ہے کہ تیونس کے معزول صدر کی بہن اور بہنوئی ’منی لانڈرنگ‘ کے کیس میں ملوث رہے ہیں۔ اس کے سبب فرینکفرٹ کے نزدیک ایک پُر فضا مقام Dreieich میں 200 مربع میٹر کے رقبے پر قائم اُس مکان کی حکام نے تلاشی لی، جس میں وہ رہتے تھے۔ تفتیش کاروں نے مشکوک اشیا تحویل میں لے لی ہیں۔

جرمنی میں بن علی کے رشتے داروں کے بینک اکاؤنٹس اور اثاثے منجمدتصویر: AP

اس مکان میں بن علی کی بہن اور اُن کے خاوند کا نام بطور مکیں 90 کی دہائی کے وسط سے رجسٹرڈ تھا۔ ان کے ہمسائیوں نے بتایا ہے کہ اس جوڑے کو سال میں دو تین بار ہی اس گھر میں دیکھا گیا۔

زین العابدین بن علی کی برطرفی کے بعد سے جرمن حکام نے حایت بن علی اور فاتح کے جرمنی میں قائم بینک اکاؤنٹس اور دیگر اثاثوں کو منجمد کر دیا ہے۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں