جادو کر دینے کی دھمکیوں سے عورتیں جسم فروشی پر مجبور کی گئیں
5 جولائی 2018
برطانیہ کی ایک عدالت نے ایک نرس کو چودہ برس قید کی سزا سنا دی ہے۔ اس نرس پر کئی خواتین کو جادو کر دینے کی دھمکیاں دے کر انہیں جسم فروشی پر مجبور کرنے کا الزام ثابت ہو گیا تھا۔
اشتہار
لائبیریا میں پیدا ہونے والی ایک برطانوی خاتون کو برطانیہ میں ’جدید غلامی کے خلاف قانون‘ کے تحت چودہ برس قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ عدالت میں اس ملزمہ پر جنسی اسمگلنگ کا ایک گروہ چلانے کا الزام ثابت ہو گیا تھا۔ برمنگھم کی ایک عدالت میں سنایا جانے والا یہ اپنی نوعیت کا وہ پہلا فیصلہ ہے، جس میں بیرونی ممالک کے متاثرین بھی شامل تھے۔
اکاون سالہ جوزفین لیامو، جنہیں ’میڈیم ساندرا‘ بھی کہا جاتا ہے، پر الزام تھا کہ وہ نائجیریا کے دیہی علاقوں سے خواتین کو جسم فروشی کے لیے بھرتی کرتی تھیں۔ میڈیم ساندرا نے ایک ایسی تنظیم قائم کر رکھی تھی، جو خواتین اور ان کے خاندانوں کی بہتر زندگی کے لیے مہم چلاتی تھی۔ اس طرح ان کا رابطہ ایسی خواتین سے ہوتا تھا، جن کا آسانی سے استحصال کیا جا سکتا ہو۔
مختلف خواتین کو جسم فروشی کے لیے منتخب کرنے کے بعد انہیں یورپ میں ایک بہتر زندگی فراہم کرنے کا وعدہ کیا جاتا تھا۔ یورپی یونین کے سفر سے پہلے میڈیم ساندرا نے نائجیریا کی پانچ خواتین سے حلف بھی لیا تھا کہ وہ ہر طرح سے اس کا ساتھ دیں گی۔ ان خواتین کے لیے ’جوجو‘ نامی ایک تقریب کا انعقاد بھی کیا گیا تھا، جس کی تمام رسومات افریقہ کے مشہور ’وُوڈُو جادو‘ کے ایک ماہر نے ادا کی تھیں۔
اس تقریب کے دوران مرغیوں کے کچے دل چبانے کے ساتھ ساتھ کیڑوں والا خون بھی پیا جاتا ہے جبکہ خواتین کی جلد مختلف جگہوں سے بلیڈ سے کاٹی جاتی ہے۔ متاثرہ خواتین سے یہ حلف بھی لیا گیا تھا کہ وہ جرمنی پہنچنے پر اقساط میں اڑتیس ہزار یورو ادا کریں گی اور جسم فروشی کے اڈوں سے بھاگ کر پولیس کے پاس بھی نہیں جائیں گی۔
اس عدالتی کارروائی میں متاثرہ خواتین کے بیان جرمنی سے براہ راست ویڈیو لنک کے ذریعے ریکارڈ کیے گئے۔ جرمنی میں جسم فروشی کو قانونی حیثیت حاصل ہے اور اس ملک میں پہنچنے کے بعد ان خواتین کو مختلف قحبہ خانوں کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ میڈیم ساندرا نے ان خواتین سے ماہانہ پندرہ سو یورو ادا کرنے کا مطالبہ کر رکھا تھا اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں انہیں اور ان کے خاندانوں کو جادو کے ذریعے نقصان پہنچانے کی دھمکیاں بھی دے رکھی تھیں۔ جرمن شہر ٹریئر میں واقع ایک قحبہ خانے کے مالک نے اس بارے میں پولیس کو اس وقت مطلع کیا تھا، جب اُسے شک ہوا تھا کہ ایک خاتون کا پاسپورٹ جعلی تھا۔ اس کے بعد جرمنی، برطانیہ اور نائجیریا کے حکام نے مل کر اس معاملے میں جامع چھان بین کا آغاز کر دیا تھا۔
وُودو: افریقہ کا ’کالا جادو‘
افریقہ سے جنم لینے والا وُودو ایک طرح کا مذہب بھی ہے، جس کے ماننے والوں کی تعداد کروڑوں میں ہے۔ مغربی افریقی ریاست بنین میں تو ہر سال دس جنوری کو وُودو کا ایک تہوار بھی منایا جاتا ہے اور اس موقع پر عام تعطیل ہوتی ہے۔
تصویر: K. Gänsler
ساحل پر کرتب
دنیا میں کہیں بھی وُودو کو اتنا زیادہ نہیں مانا جاتا، جتنا کہ بنین میں۔ ہر سال دس جنوری کو اس تہوار کے موقع پر خاص طور پر اس ساحل پر بہت زیادہ رونق ہوتی ہے۔ ملک کا اقتصادی مرکز تصور کیے جانے والے شہر کوتونو اور ایک اور شہر ویدہ کے درمیان واقع اس مقام پر ایک طرح کا عوامی جشن منایا جاتا ہے۔ اس روز مذہبی رسومات کم اور اس طرح کے میلے ٹھیلے زیادہ ہوتے ہیں۔
تصویر: K. Gänsler
ہر گاؤں کی الگ رسم
ملک کے اندرونی علاقوں میں وُودو کو آج بھی بے انتہا اہمیت دی جاتی ہے اور بے شمار دیہات میں چھوٹی چھوٹی تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ ابومی کسی زمانے میں شاہی خاندان کا شہر کہلاتا تھا اور یہ منظر اسی شہر کے نواح میں واقع گاؤں کپیٹیپکا کا ہے۔ لوگ وجد میں آ کر رقص کرتے ہیں اور گیت گاتے ہیں اور یوں خدا تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
تصویر: K. Gänsler
وُودو، اپنے ماننے والوں کی نظر میں ایک مسلمہ حقیقت
بنین میں وُودو کے ماننے والوں کی اصل تعداد واضح نہیں ہے۔ بنین کی گیارہ ملین کی آبادی میں سے تقریباً گیارہ فیصد سرکاری طور پر خود کو وُودو کے پیروکار کہتے ہیں۔ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ بنین میں یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے کہ آپ ایک طرف مسیحیت کا دم بھریں اور ساتھ ساتھ وُودو پر بھی عمل پیرا رہیں۔
تصویر: K. Gänsler
زکپاٹا: بے شمار دیوتاؤں میں سے ایک
بنین میں جگہ جگہ اور بالخصوص دیہی علاقوں میں نذر نیاز چڑھانے کے لیے اس طرح کے چبوترے اکثر دکھائی دیتے ہیں۔ یہ چبوترہ زکپاٹا نامی دیوتا کے لیے مخصوص ہے۔ وُودو عقائد کے مطابق یہ سبھی دیوتا انسانوں اور اُنہیں تخلیق کرنے والے خدا کے درمیان واسطے کا کام انجام دیتے ہیں۔
تصویر: K. Gänsler
دیوتاؤں کے لیے شراب
وُودو کے بہت سے دیوتاؤں میں سے کسی کے لیے بھی محض عقیدت کا اظہار ہی کافی نہیں ہے۔ یہاں باقاعدہ ایسی رسومات ہوتی ہیں، جن میں لوگ مختلف چیزیں چڑھاوے کے طور پر دیتے ہیں۔ بنین میں دیوتاؤں کو رام کرنے کے لیے مختلف طرح کی شرابوں کے ساتھ ساتھ سگریٹ بھی پیش کیے جاتے ہیں اور نذر نیاز کے طور پر کبھی کبھی مرغ یا بکری وغیرہ بھی۔ مختلف دیوتاؤں کی اپنی اپنی پسند ہے۔
تصویر: K. Gänsler
زندگی کے لیے اہم سوالوں کے جواب
جس کسی کو اہم سوالات کے جواب درکار ہوتے ہیں، وہ فا اوریکل کہلانے والے ’نجومیوں‘ میں سے کسی ایک سے رجوع کر سکتا ہے۔ یہ نجومی اکثر اس تصویر میں نظر آنے والی گوٹیوں کی مدد سے استخارہ کرتے ہیں۔ کئی سوالات ایسے بھی ہوتے ہیں، جنہیں پوچھنے پر پابندی ہے، مثلاً کوئی شخص یہ نہیں پوچھ سکتا کہ اُس کا انتقال کب ہو گا۔
تصویر: K. Gänsler
آج کے دور میں قدیم ادویات
وُودو صرف رسومات، تقریبات اور استخارے کا ہی نام نہیں ہے۔ وُودو کا بہت قریبی تعلق اُن جڑی بوٹیوں سے بھی ہے، جو صدیوں سے مختلف بیماریوں مثلاً ملیریا وغیرہ کے علاج کے لیے استعمال کی جا رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وکٹر اڈوہونانن قدیم نسخوں کو محفوظ رکھنے کے لیے کوشاں ہیں۔
تصویر: K. Gänsler
جادو ٹونے کی چیزیں
وُودو کا ایک اہم حصہ اس طرح کے بازار ہیں، جہاں جادو ٹونے کے لیے مختلف طرح کی عجیب و غریب چیزیں ملتی ہیں۔ یہ منظر بنین کے ہمسایہ ملک ٹوگو کے دارالحکومت لومے کا ہے۔ اس طرح کی دکانوں میں وُودو رسومات کے لیے کتوں کی کھوپڑیوں اور خشک کی ہوئی چھپکلیوں سے لے کر چیتے کی کھال تک بہت سی چیزیں خریدی جا سکتی ہیں۔
تصویر: K. Gänsler
خوش قسمتی کے لیے سووینئر
دو چھوٹے چھوٹے بتوں پر مشتمل یہ جوڑا وُودو کے ماننے والوں کے لیے خوش قسمتی کی علامت ہے۔ اس کا مقصد کسی شادی شُدہ زندگی میں خوشیاں لانا ہے۔ اسی طرح کی اور بھی بے شمار ’جادوئی‘ چیزیں ہیں، جو خاص طور پر سیاحوں کے لیے بنائی جاتی ہیں تاکہ وہ وطن جاتے ہوئے یہ چیزیں اپنے ساتھ ایک یادگار کے طور پر لے کر جائیں۔
تصویر: K. Gänsler
وُودو اور ملکی سیاست
وُودو کے اثرات رسومات تک ہی محدود نہیں ہیں بلکہ بہت دُور تک جاتے ہیں۔ بنین کی اعلیٰ سیاسی قیادت بھی وُودو کو مانتی ہے۔ بنین میں وُودو کے سرکردہ ترین نمائندے ڈاگبو ہونون ہیں، جوویدہ میں بستے ہیں۔ اُنہوں نے بتایا کہ انتخابات سے پہلے تمام اُمیدوار اُن سے دعا کروانے آتے ہیں۔ آیا وہ بھی سیاست پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتے ہیں، اس سوال کے جواب میں اُنہوں نے خاموشی اختیار کر لی۔