جارجیا: روس میں شمولیت کے لیے جنوبی اوسیتیا میں ریفرنڈم
14 مئی 2022
ایک ایسے وقت جب یوکرین پر روسی حملے کی وجہ سے ماسکو کو عالمی سطح پر الگ تھلگ کرنے کی کوششیں جاری ہیں، یورپی ملک جارجیا کے جنوبی علاقے اوسیتیا کی ریپبلک نے روس میں شمولیت کے لیے ریفرینڈم کرانے کا اعلان کیا ہے۔
اشتہار
یورپی ملک جارجیا کے علیحدگی پسند علاقے جنوبی اوسیتیا میں اناتولی بیبلوف کی قیادت والی حکومت نے 13 مئی جمعے کے روز اعلان کیا کہ وہ روس میں شمولیت اختیار کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں ریفرینڈم کرانے جا رہی ہے۔
اس حوالے سے ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ، ’’چونکہ عوام تاریخی طور پر روس میں شمولیت کے خواہش مند رہے ہیں اسی لیے اناتولی بیبلوف نے جمہوریہ جنوبی اوسیتیا میں ریفرینڈم منعقد کرنے کے لیے ایک حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں۔‘‘ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ ریفرینڈم 17 جولائی کو ہونے والا ہے۔
بیبلوف نے میسجنگ ایپ ٹیلی گرام پر لکھا، ’’ہم گھر واپس آ رہے ہیں۔ اب ایک ہی بار ہمیشہ کے لیے متحد ہونے کا وقت آ گیا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''اب جنوبی اوسیتیا اور روس ایک ساتھ ہوں گے۔ یہ ایک بڑی اور نئی کہانی کا آغاز ہے۔‘‘
روس کے ایک چھوٹے پہاڑی سلسلوں پر مشتمل علاقے کی سرحد شمالی اوسیتیا کے ساتھ ملتی ہے، جس کی آبادی تقریباً 60 ہزار ہے۔
اگست سن 2008 میں جنوبی اوسیتیا میں روس نواز علیحدگی پسندوں کا جارجیا کے ساتھ تنازعہ شروع ہوا تھا اور اس وقت روس نے اس میں مداخلت کرتے ہوئے علیحدگی پسند ملیشیا کی مدد کی تھی۔
پھر یورپی یونین کی ثالثی میں ہونے والی بات چیت کے بعد جنگ بندی ہوئی اور تنازعہ ختم ہو گيا تھا۔ تاہم جنگ بندی تک 700 سے زیادہ لوگ مارے جا چکے تھے اور دسیوں ہزار جارجیائی نسل کے لوگ بے گھر ہو گئے تھے۔
سن 2008 میں ماسکو کی اسی فوجی مداخلت کے بعد جنوبی اوسیتیا ایک الگ ریپبلک بن کر ابھرا تھا۔
روس جنوبی اوسیتیا کو ایک 'آزاد‘ ریاست مانتا ہے
جارجیا نے ماضی میں کئی بار خبردار کیا ہے کہ روس میں شامل ہونے کے لیے جنوبی اوسیتیا کا کسی بھی طرح کے ووٹ کے انعقاد کا کوئی بھی منصوبہ ’’ناقابل قبول‘‘مانا جائے گا۔
لیکن ماسکو پہلے ہی، سن 2008 میں جارجیا کے ساتھ جنگ لڑنے کے بعد، جنوبی اوسیتیا اور ابخازیا کے ساحلی علاقوں کو آزاد تسلیم کر چکا ہے اور انہیں مالی امداد بھی فراہم کرتا رہا ہے۔
روس میں شمولیت کی اس کوشش کا اعلان ایک ایسے وقت ہوا ہے، جب امریکہ اور اس کے مغربی اتحادی یوکرین پر روسی حملے کے سبب اسے اپنی پابندیوں سےدنیا میں تنہا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ماسکو کا استدلال ہے کہ یوکرین میں اس کا فوجی آپریشن، مشرقی یوکرین کے علاقوں میں بسنے والے روسی نسل کے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ہے۔
ص ز/ ک م (روئٹرز، اے ایف پی)
جارجیا، مختلف ثقافتوں کے حسن سے لبریز ملک
جارجیا براعظم ایشیا اور یورپ کے سنگم پر واقع ہے۔ یہاں افراد، ثقافتوں اور روایات کی دلکش آمیزش دیکھنے کو ملتی ہے۔ تاریخی ادوار میں مختلف قوموں کے تسلط کے باعث کلاسیکی تمدن کے آثار یہاں جا بجا بکھرے ہوئے ہیں۔
ایک کثیر الثقافتی، کثیرالنسلی اور متنوع مذاہب کا ملک، یہ جارجیا ہے۔ قفقاز اور بحیرہ اسود کے درمیان واقع ملک جارجیا کی خوبصورتی دیکھنے والے کو مبہوت کر دیتی ہے۔ جارجیا کی موجودہ آبادی تین اعشاریہ سات ملین افراد پر مشتمل ہے۔
تصویر: picture-alliance/A. Widak
دارالحکومت تبلیسی
تبلیسی شہر جارجیا کا ثقافتی مرکز بھی ہے۔ اس شہر کی تمدنی اہمیت پانچویں صدی سے اسی طرح قائم ہے۔ تبلیسی نے رومن، عرب، ترک، ایرانی اور دیگر فاتحین کو یہاں اپنی حکومتیں قائم کرتے دیکھا ہے۔ روس نے سن 1799 میں جارجیا پر حملہ کیا تھا اور سوویت دور ختم ہونے تک یہاں اپنا اقتدار قائم رکھا۔ یہ سب قومیں اپنی تہذیب و تمدن کے آثار یہاں چھوڑ گئی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/A. Therin-Weise
پرانا شہر اور قلعہ
ناریکالا نامی قلعہ تیسری صدی عیسوی سے اپنی روایتی شان کے ساتھ شہر کے قدیمی حصے میں ایستادہ ہے۔ اس عظیم الشان قلعے میں متعدد فاتحین آئے اور گئے۔ یہ تاریخی قلعہ کئی بار شکست و ریخت اور پھر از سر نو تعمیر کے مراحل سے گزرا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Z. Kurtsikidze
جہاں بادشاہ رہتے تھے
میٹیخی ورجن میری چرچ کو دریائے کورا کے ڈھلانی کنارے پر سے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ دریا تبلیسی سے ہو کر گزرتا ہے۔ بارہویں صدی عیسوی سے یہ علاقہ بادشاہوں کی آماجگاہ ہوا کرتا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Tass
غسل کی سات سو سالہ پرانی ثقافت
ابانو تابانی ضلع جو اپنے گرم پانی کے چشموں کے سبب مشہور ہے، تبلیسی کا سب سے قدیم حصہ تصور کیا جاتا ہے۔ یہ چشمے سات سو سال سے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ سترہویں صدی میں یہاں ایرانی طرز کے غسل خانے بنائے گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
سوویت حکومت کے سو سال
جارجیا کی سیاحت پر نکلیں تو جا بجا سوویت دور کی باقیات نظر آتی ہیں۔ ان میں گھر، فیکٹریاں اور دیگر یادگاریں شامل ہیں۔ جارجیا ستّر سال تک سوویت یونین کا حصہ رہا ہے۔ نو اپریل سن 1991 میں یہاں کے عوام نے ایک ریفرنڈم کے ذریعے آزادی کے حق میں ووٹ دیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/M. Runkel
دور دراز واقع یونیسکو ثقافتی ورثہ سائٹ
سطح سمندر سے دو ہزار دو سو بیس میٹر کی بلندی پر واقع چار دیہات پر مشتمل ’اشگولی‘ نامی ایک کمیونٹی سولہویں صدی سے یہاں آباد ہے۔ اشگولی کو یورپ بھر میں ایسا بلند ترین مقام مانا جاتا ہے جہاں مستقل آبادی موجود ہے۔ سن 1996 سے اسے یونیسکو کے ثقافتی ورثے میں شامل کر لیا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/A. Therin-Weise
وردیزا، چٹانوں میں ایک شہر
غاروں پر مشتمل شہر وردیزا میں پچاس ہزار کے قریب افراد رہا کرتے تھے۔ یہ جارجیا کے جنوب میں واقع ہے۔ اسے بارہویں صدی میں ترک اور ایرانیوں کے خلاف اپنے دفاع کے لیے تیار کیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/imageBroker
مہمان نوازی اور روایات
جارجیا میں آذر بائیجانی، آرمینیائی، یہودی اور یونانی باشندوں سمیت بیس کے قریب مختلف النسل گروہ رہتے ہیں۔ یہ افراد اپنے ساتھ اپنی روایات اور رسم و رواج بھی لے کر آئے۔ دوسری جانب جارجین باشندے بھی اپنی روایات اور ثقافت سے بہت محبت کرتے ہیں اور انہیں منانے کا کوئی موقع بھی ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔