جارج فلائیڈ کے قاتل سابق پولیس افسر پر جیل میں چاقو سے حملہ
25 نومبر 2023
’بلیک لائیوز میٹر‘ تحریک کا آغاز بننے والے قتل کے مجرم اور جارج فلائیڈ کے قاتل سابق پولیس افسر ڈیرک شاوین پر امریکی جیل میں چاقو سے حملہ کیا گیا۔
اشتہار
جارج فلائیڈ کے قتل کے جرم میں جیل میں قید سفید فام سابق پولیس افسر ڈیرک شاوین پر جیل میں چاقو سے حملہ کیا گیا۔ خبر رساں ایجنسیز ایسوسی ایٹڈ پریس اور نیو یارک ٹائمز نے آج ہفتے کے روز ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی۔ یہ حملہ مقامی وقت کے مطابق گزشتہ روز سہ پہر فیڈرل کریکشنل انسٹی ٹیوشن، ٹسکن میں ہوا۔ اس جیل کی سکیورٹی کے حوالے سے حکام کو پہلے ہی خدشات کا سامنا تھا۔
جیل حکام نے تصدیق کی کہ ایک قیدی پر، جس کا اس نے نام ظاہر نہیں کیا گیا، تقریباً دوپہر ساڑھے بارہ بجے حملہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت جیل میں موجود ملازمین نے زخمی ہونے والے قیدی کو ہسپتال لے جانے سے پہلے فوری طبی امداد فراہم کی۔ حکام نے یہ بھی کہا کہ اس واقعے میں جیل کا کوئی ملازم زخمی نہیں ہوا۔ تاہم 380 قیدیوں والی اس جیل میں ملاقاتوں کا سلسلہ فی الحال منقطع کر دیا گیا ہے۔
مئی 2020 میںایک امریکی سیاہ فام غیر مسلح شخص کا قتل
پولیس کے ہاتھوں سیاہ فاموں کے قتل پر امریکا سراپا احتجاج
امریکا میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فاموں کے خلاف منظم غیر منصفانہ سلوک کے خلاف مظاہروں نے پر تشدد شکل اختیار کر لی ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق ملکی فوج اس صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے تیار ہے اور استعمال کی جا سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/newscom/C. Sipkin
’میرا دم گھٹ رہا ہے‘
پولیس کی طرف سے سیاہ فام باشندوں کے ساتھ گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری مبینہ ظالمانہ طرز عمل کے خلاف تازہ مظاہروں کا آغاز پیر 25 مئی کو چھیالیس سالہ افریقی نژاد امریکی شہری جارج فلوئڈ کی ہلاکت کے بعد ہوا۔ ایک پولیس افسر نے فلوئڈ کو منہ کے بل گرا کر اس کے ہاتھوں میں ہتھ کڑی ڈالنے کے باوجود اس کی گردن کو اپنے گھٹنے سے مسلسل دبائے رکھا۔ اس کی وجہ سے فلوئڈ سانس گھٹنے سے موت کے منہ میں چلا گیا۔
تصویر: picture-alliance/newscom/C. Sipkin
پر امن احتجاج سے پرتشدد جھڑپیں
ہفتے کے دن تک زیادہ تر مظاہرے پر امن تھے مگر رات کے وقت کچھ جگہوں پر پرتشدد واقعات بھی پیش آئے۔ واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے باہر نیشنل گارڈز تعینات کر دیے گئے۔ انڈیاناپولس میں کم از کم ایک شخص گولی لگنے سے ہلاک ہو گیا مگر پولیس کا کہنا تھا کہ اس میں اس کا کوئی کردار نہیں۔ فلاڈیلفیا میں پولیس اہلکار زخمی ہوئے جبکہ نیویارک میں پولیس کی گاڑی نے احتجاجی مظاہرین کو ٹکر دے ماری۔
تصویر: picture-alliance/ZUMA/J. Mallin
دکانوں میں لوٹ مار اور توڑ پھوڑ
لاس اینجلس میں ’بلیک لائیوز میٹر‘کے نعرے لگانے والے مظاہرین پر پولیس کی طرف سے لاٹھی چارج کیا گیا اور ان پر ربڑ کی گولیاں چلائی گئیں۔ بعض شہروں، جن میں لاس اینجلس، نیویارک، شکاگو اور مینیاپولس شامل ہیں، مظاہرے جھڑپوں میں بدل گئے۔ ساتھ ہی لوگوں نے مقامی دکانوں اور کاروباروں میں تھوڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Pizello
’لوٹ مار کب شروع ہوئی ۔۔۔‘
امریکی صدر نے دھمکی دی ہے کہ وہ مظاہروں کو کچلنے کے لیے فوج بھیج سکتے ہیں۔ ٹرمپ کے بقول ان کی انتظامیہ پرتشدد مظاہروں کو سختی سے روکے گی۔ ٹرمپ کے یہ الفاظ ملک بھر میں غم و غصے کا سبب بنے۔ ٹرمپ نے تشدد کی ذمہ داری انتہائی بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے گروپوں پر عائد کی۔ تاہم مینیسوٹا کے گورنر کے بقول ایسی غیر مصدقہ اطلاعات ہیں کہ سفید فاموں کی برتری پر یقین رکھنے والے لوگ تشدد کو بھڑکا رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/ZUMA/K. Birmingham
میڈیا بھی نشانہ
ان مظاہروں کی کوریج کرنے والے بہت سے صحافیوں کو بھی سلامتی کے ذمہ دار اداروں کے اہلکاروں نے نشانہ بنایا۔ جمعے کو سی این این کے سیاہ فام رپورٹر عمر جیمینیز اور ان کے ساتھی کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔ کئی صحافیوں کو اس وقت نشانہ بنایا گیا یا گرفتار کیا گیا جب وہ براہ راست رپورٹنگ کر رہے تھے۔ ڈی ڈبلیو کے صحافی اسٹیفان سیمونز پر بھی اس وقت گولی چلا دی گئی جب وہ ہفتے کی شب براہ راست رپورٹ دینے والے تھے۔
تصویر: Getty Images/S. Olson
مظاہروں کا سلسلہ دنیا بھر میں پھیلتا ہوا
یہ مظاہرے پھیل کر اب دیگر ممالک تک پہنچ چکے ہیں۔ ہمسایہ ملک کینیڈا میں ہفتے کے روز ہزاروں افراد نے ٹورانٹو اور وینکوور میں سڑکوں پر مارچ کیا۔ جرمنی، برطانیہ اور نیوزی لینڈ کے علاوہ کئی یورپی ملکوں میں بھی سیاہ فاموں کے خلاف ناروا سلوک اور نسل پرستی کے خلاف مظاہرے کیے گئے ہیں۔ ان مظاہروں میں امریکی مظاہرین کے ساتھ اظہار یک جہتی بھی کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/A. Shivaani
ہیش ٹیگ جارج فلوئڈ
ہفتے کے روز جرمن دارالحکومت برلن میں واقع امریکی سفارت خانے کے سامنے ہزاروں لوگوں نے مارچ کیا۔ مظاہرین نے جارج فلوئڈ کی ہلاکت اور امریکا میں منظم انداز میں نسل پرستی پھیلائے جانے کے خلاف احتجاج کیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M:.Schreiber
7 تصاویر1 | 7
شاوین کو مئی 2020 میں ایک امریکی سیاہ فام غیر مسلح شخص جارج فلائیڈ کی گردن پر نو منٹ سے زیادہ گھٹنا رکھ کر موت کی وجہ بننے کا مجرم پایا گیا تھا۔
شاوین، فلائیڈ کے شہری حقوق کی خلاف ورزی کے جرم میں 21 سال قید کی سزا اور ساتھ ہی ساتھ قتل کے جرم میں ساڑھے بائیس سال کی سزا کاٹ رہا ہے۔ ہلاک ہونے والے سیاہ فام فلائیڈ کی عمر 46 سال تھی۔ پولیس کو اس شبہ ہوا تھا کہ اس نے منیاپولس کے ایک اسٹور پر سگریٹ خریدنے کے لیے 20 ڈالر کا جعلی نوٹ استعمال کیا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہو جانے والی ویڈیو میں صاف دیکھا جاسکتا تھا کہ شاوین کا گھٹنا فلائیڈ کی گردن پر تھا۔ اسی ویڈیو میں یہ صاف سنا بھی جاسکتا ہے کہ فلائیڈ بارہا کہہ رہا تھا کہ اسے سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہے۔
2021 میں شاوین کو غیر ارادی قتل، اقدام قتل اور جان بوجھ کر قتل تینوں الزامات کے تحت قصور وار قرار دیا۔ گزشتہ ہفتے امریکی سپریم کورٹ میں شاون کی سزا کے خلاف اپیل بھی مسترد کر دی گئی تھی۔