جاسوسی کا الزام، ایران نے سویڈن کا شہری گرفتار کر لیا
30 جولائی 2022
ایران کی وزارت برائے انٹیلی جنس نے جاسوسی کے الزام میں ایک سویڈش شہری کو گرفتار کرنے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب چند روز پہلے ہی سویڈن نے اپنے شہریوں کو ایران کا غیر ضروری سفر کرنے سے خبردار کیا تھا۔
اشتہار
ایران کی ایرنا نیوز ایجنسی نے گرفتار شدہ شخص کا نام تو نہیں بتایا تاہم ایرانی وزارت برائے انٹیلی جنس کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے، ''سویڈن کے ایک جاسوس کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔‘‘ تاہم یہ بھی نہیں بتایا گیاکہ مذکورہ شخص کو کب اور کہاں سے گرفتار کیا گیا ہے۔
سویڈن کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ اس کیس سے آگاہ ہے، ''یہ ایک معلوم کیس ہے، جس پر وزارت خارجہ کچھ عرصے سے کام کر رہی ہے۔‘‘
قبل ازیں مئی میں سویڈش وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ ایران میں اس کے ایک شہری کو گرفتار کیا گیا ہے تاہم اس وقت ایران نے کسی بھی ایسی گرفتاری کا اعلان نہیں کیا تھا۔
ایران کی نیم سرکاری فارس نیوز ایجنسی نے وزارت برائے انٹیلی جنس کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے، ''مشتبہ شخص اپنے مشکوک رویے اور رابطوں کی وجہ سے ایران کے کئی سابقہ دوروں کے دوران انٹیلی جنس وزارت کی نگرانی میں تھا۔ مشتبہ شخص نے ایسے علاقوں کا دورہ کیا، جو سیاحتی علاقوں سے باہر تھے۔‘‘
ایران کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ گرفتار شدہ شخص ایران چھوڑنے سے پہلے بھی متعدد مرتبہ 'اسرائیل کے زیرقبضہ علاقوں کا دورہ‘ کر چکا ہے۔
قبل ازیں مذکورہ شہری کی گرفتاری کے چند روز پہلے ہی سویڈن نے ایران کی خراب ہوتی ہوئی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے شہریوں کو کہا تھا کہ وہ ایران کے سفر سے اجتناب برتیں۔
سویڈن اور ایران کے درمیان تعلقات اس وقت سے کشیدہ ہیں، جب سویڈن نے ایک سابق ایرانی اہلکار کو جنگی جرائم کے الزام کے تحت حراست میں لے کر ان پر مقدمہ چلایا۔ اس سابق ایرانی اہلکار پر 1980ء کی دہائی میں ایک ایرانی جیل میں سیاسی قیدیوں کو بڑے پیمانے پر پھانسیاں اور اذیت دینے جیسے الزامات ہیں۔
رواں سال 14 جولائی کو سویڈن کی ایک عدالت نے حامد نوری نامی شخص کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
ایران نے اس سویڈش عدالت کے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ 'سیاسی انتقامی مقدمہ‘ ہے اور اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
ایران کی سکیورٹی فورسز نے حالیہ برسوں میں درجنوں غیر ملکیوں اور دوہری شہریت رکھنے والوں کو جاسوسی اور سکیورٹی سے متعلق الزامات میں گرفتار کیا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیمیں الزام عائد کرتی ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران ایسی گرفتاریوں کے ذریعے دوسرے ممالک سے مراعات حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ تہران حکومت ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔
ا ا / ش ح (ڈی پی اے، روئٹرز)
ترکی کا ایرانی سرحد پر دیوار کی تعمیر کا منصوبہ
ترک حکومت ایران سے متصل مشرقی صوبے وان کی سرحد پر 63 کلومیٹر طویل دیوار تعمیر کر رہی ہے۔ اس کنکریٹ کی دیوار کا مقصد غیر قانونی مہاجرت اور اسمگلنگ کی روک تھام سمیت سکیورٹی کو یقینی بنانا ہے۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
کنکریٹ کی 63 کلومیٹر طویل دیوار
ترک حکومت ایران سے جڑی سرحد کے ساتھ مشرقی صوبے وان میں تریسٹھ کلومیٹر طویل کنکریٹ کی سرحدی دیوار تعمیر کر رہی ہے۔ اس دیوار کے تین کلومیٹر حصے کی تعمیر کا کام مکمل ہوچکا ہے۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
تین میٹر اونچی بارڈر وال
اس دیوار کی اونچائی تین میٹر اور چوڑائی دو عشاریہ اسّی میٹر ہے۔ سات ٹن وزنی کنکریٹ کے بلاکس تیار کرنے کے بعد بھاری مشینوں کے ذریعے نصب کیے جارہے ہیں۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
نگرانی کے لیے ’اسمارٹ واچ ٹاورز‘
ترک حکومت کے مطابق صوبہ وان کے سرحدی علاقوں میں نگہداشت کے لیے اب تک 76 ٹاورز نصب کیے گئے ہیں اور گہری کھائی بھی کھودی گئی ہے۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
بارڈر سکیورٹی میں اضافہ
انقرہ حکومت کے مطابق کنکریٹ کی دیوار کی تعمیر کا مقصد دہشت گردی، سامان کی اسمگلنگ اور غیر قانونی مہاجرت کے خلاف سکیورٹی سخت کرنا ہے۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘
اس دیوار کی تعمیر کا ایک مقصد دہشت گردی کے خلاف لڑائی ہے۔ ترک میڈیا کے مطابق کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے ایک ہزار سے زیادہ کارکن ایران کی سرحد پر کیمپوں میں سرگرم ہیں۔ اس دیوار کے ذریعے اس گروپ کی نقل و حرکت پر نظر رکھی جائے گی۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
غیر قانونی مہاجرت کی روک تھام
یورپ پہنچنے کے لیے ہزاروں تارکین وطن ایران کے راستے سے غیر قانونی طریقے سے ترکی کی حدود میں داخل ہوتے ہیں۔ اس دیوار کی تعمیر کا مقصد افغانستان، پاکستان اور ایران سے ہونے والی انسانی اسمگلنگ کو روکنا ہے۔ ترک میڈیا کے مطابق گزشتہ چند ہفتوں کے دوران کم از کم پانچ سو افغان مہاجرین ترکی میں داخل ہوئے ہیں۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
منشیات اور سامان کی اسمگلنگ
اس سرحدی دیوار کی تعمیر کے ذریعے ترک حکومت منشیات اور سامان کی اسمگلنگ کو بھی روکنا چاہتی ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے عہدیدار نے ترکی کے اس اقدام کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس دیوار کی تعمیر سے اسمگلنگ کو روکا جاسکے گا۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
سرحدی علاقے میں جنگلی حیات
ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ سرحدی دیوار کی تعمیر سے علاقے میں جنگلی حیات کی نقل و حرکت محدود ہوجائے گی۔ اس وجہ سے ماحولیاتی نظام پر طویل مدتی تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
محفوظ سرحدیں
ترک حکام امید کر رہے ہیں کہ اس دیوار کی تکمیل کے ساتھ ہی ترک ایران سرحد کو مزید محفوظ بنانا ہے۔ اُن کو خدشہ ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کا انخلا مکمل ہونے کے بعد افغان مہاجرین بڑی تعداد میں ایران کے راستے ترکی میں داخل ہونے کی کوشش کریں گے۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
ترکی اور سرحدی دیواریں
یو این ایچ سی آر کے مطابق ترکی میں دنیا بھر میں مہاجرین کی سب سے بڑی تعداد موجود ہے۔ اس وقت ملک میں تقریبا تین عشاریہ چھ ملین رجسٹرڈ شامی پناہ گزین اور قریب تین لاکھ بیس ہزار دیگر قومیتوں سے تعلق رکھنے والے پناہ کے متلاشی افراد موجود ہیں۔