1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاسوسی کی خبریں، اوباما کی اولانڈ سے ٹیلی فون پر گفتگو

عاطف بلوچ22 اکتوبر 2013

فرانسیسی شہریوں کی جاسوسی کرنے کی خبریں منظرعام پر آنے کے بعد امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے فرانسیسی ہم منصب فرنسوا اولانڈ سے ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے۔

تصویر: Getty Images

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے وائٹ ہاؤس کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے فرانسیسی ہم منصب فرنسوا اولانڈ سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن حکومت خفیہ معلومات اکٹھا کرنے کے اپنے طریقہ کار پر نظر ثانی کر رہی ہے تاکہ سلامتی سے جڑے معاملات میں مزید شفافیت پیدا کی جاسکے۔ ایسی خبروں کے بعد کہ امریکی ’نینشل سکیورٹی ایجنسی‘ کی طرف سے لاکھوں فرانسیسی باشندوں کی ٹیلی فون کالز سنی گئی ہیں، دونوں اتحادی ملکوں کے مابین کشیدگی کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔ اسی تناظر میں پیرس حکومت نے امریکی سفیر کو طلب کر کے وضاحت بھی مانگ لی۔

وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ فرانسیسی میڈیا میں امریکی خفیہ نظام پر عائد کیے گئے کچھ الزامات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔ بیان کے مطابق ، ’’صدر(اوباما) اور صدر اولانڈ نے پریس میں شائع ہونے والے حالیہ انکشافات پر تبادلہ خیال کیا ہے، ان میں سے کچھ میں ہماری کارروائیوں کو مسخ کر کے پیش کیا گیا ہے جب کہ کچھ کے بارے میں ہمارے دوستوں اور اتحادیوں کی طرف سے پیدا ہونے والے تحفظات جائز ہیں کہ ہمارا سکیورٹی کا نظام کیسے کام کرتا ہے۔‘‘

فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈتصویر: Reuters

اس بیان کے مطابق پیر کے دن دونوں صدور نے اتقاق کیا کہ وہ ان معاملات پر سفارتی سطح پر بات چیت جاری رکھیں گے۔ دوسری طرف پیرس حکومت کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر اولانڈ نے اوباما کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو میں اس طرح کی امریکی جاسوسی کو ’انتہائی ناپسندیدہ‘ قرار دیا ہے۔ قبل ازیں فرانسیسی وزیر خارجہ نے پیرس میں تعینات امریکی سفیر کو طلب کر کے وضاحت طلب کی اور کہا کہ اس طرح کا عمل ’قطعی ناقابل قبول‘ ہے۔

دوسری طرف فرانس کا دورہ کرنے والے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ امریکا اس حوالے سے فرانس اور دیگر متعلقہ ممالک کے تحفظات دور کرنے کے لیے ان معاملات پر نجی سطح پر بات چیت کرے گا۔ مشرق وسطیٰ پر مذاکرات کے بعد پیرس میں اپنے قطری ہم منصب کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے امریکی پوزیشن کا دفاع کرتے ہوئے مزیدکہا، ’’آج کل کے دور میں اپنے شہریوں کی سکیورٹی کو یقینی بنانا ایک انتہائی پیچیدہ کام ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ فرانس اور دیگر اتحادی ممالک کے ساتھ باہمی مشاورت کا سلسلہ جاری ہے اور جاری رہے گا۔

ادھر واشنگٹن میں اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی ترجمان میری ہیرف نے کہا ہے کہ امریکا خفیہ معلومات جمع کرنے کے اپنے طریقہ کار پر پہلے سے ہی غور کر رہا ہے تاکہ اتحادیوں کے جائز تحفظات کو دور کیا جا سکے۔ اس تازہ انکشاف پر تبصرہ کرتے ہوئے اس خاتون ترجمان نے کہا، ’’یقینی طور پر ہم امید کرتے ہیں کہ اس سے امریکا اور فرانس کے مابین پائے جانے والے قریبی ورکنگ تعلقات کو نقصان نہیں پہنچے گا۔‘‘

فرانسیسی اخبار لے مونڈ نے پیر کے دن اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ امریکی خفیہ ادارے کے سابق ملازم ایڈورڈ سنوڈن کی جانب سے جاری کی گئی دستاویزات کے مطابق امریکی نیشنل سکیورٹی ایجنسی نے صرف ایک ماہ کے دوران ہی فرانسیسی شہریوں کے ٹیلی فون 70.3 ملین سے زائد مرتبہ ریکارڈ کیے تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں