1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاسوسی کے لیے نیا اسرائیلی سیٹلائٹ خلاء میں

مقبول ملک10 اپریل 2014

اسرائیل کا جاسوسی کے لیے چھوڑا گیا ایک نیا مصنوعی سیارہ آج جمعرات کو اپنے مدار میں پہنچ گیا۔ وزارت دفاع کے مطابق یہ سیٹلائٹ ’بڑے دشمن ملک‘ ایران کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کی اسرائیلی اہلیت میں واضح اضافے کا باعث ہو گا۔

تصویر: picture alliance/dpa/NASA

یروشلم سے موصولہ خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ بہت ہی زیادہ فاصلے سے حالات و واقعات کا جائزہ لے سکنے والے اس ’مشاہداتی‘ مصنوعی سیارے کا نام ’اوفَیک دس‘ Ofek 10 ہے اور اسے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب شاوِیت Shavit نامی ایک راکٹ کی مدد سے خلاء میں چھوڑا گیا۔

اسرائیلی وزارت دفاع کے مطابق اس جاسوس سیٹلائٹ کا نیا ماڈل اپنی کارکردگی میں گزشتہ ماڈلوں سے کہیں بڑھ کر ہے اور اس میں یہ تکنیکی صلاحیت بھی موجود ہے کہ وہ ایک علاقے سے کسی دوسرے علاقے کے مشاہدے کے لیے بتدریج حرکت کرتے رہنے کے بجائے فوراﹰ ایک کے بعد کسی دوسرے دور افتادہ ٹارگٹ کو اپنے فوکس میں لے سکتا ہے۔

اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع موشے یالون نے جمعرات کے روز صحافیوں کو بتایا کہ یہ نیا مصنوعی سیارہ سلامتی کے انتظامات کے حوالے سے اسرائیلی صلاحیت میں بہت زیادہ اضافہ کر دے گا۔ انہوں نے کہا، ’’اس طرح ہم نزدیک اور دور کے تمام خطرات پر بہتر انداز میں آنکھ رکھ سکیں گے اور یہ کام چوبیس گھنٹوں کے دوران ہر وقت اور کسی بھی طرح کے موسمی حالات میں کیا جا سکے گا۔‘‘

نئے سیٹلائٹ سے ’ایران اور اسرائیل دشمن عسکریت پسند گروپوں‘ کی سرگرمیوں پر بہتر طور پر نظر رکھی جا سکے گیتصویر: Vanessa O’Brien

اسرائیل مشرق وسطیٰ کی غیر اعلانیہ لیکن واحد ایٹمی طاقت ہے۔ اسرائیل کو شبہ ہے کہ ایران اپنے ایٹمی پروگرام کے ذریعے سول مقاصد کے ساتھ ساتھ مبینہ طور پر جوہری ہتھیاروں کی تیاری پر بھی خفیہ طور پر کام کر رہا ہے۔ اس کے برعکس ایرانی حکومت ایسے اسرائیلی الزامات اور مغربی ملکوں کے خدشات کی مسلسل تردید کرتی ہے۔

اسرائیل نے اوفَیک طرز کے اپنے جاسوس سیاروں کو خلاء میں بھیجنے کا عمل 1988ء میں شروع کیا تھا۔ گزشتہ 26 برسوں کے دوران اسرائیل اپنے بہت سے ایسے سیٹلائٹ خلاء میں بھیج چکا ہے۔ زمین کے ارد گرد اپنے مدار میں موجود یہ مصنوعی سیارے ابھی تک کام کر رہے ہیں۔

اس طرح کا آج سے پہلے آخری ’مشاہداتی‘ سیٹلائٹ ’اوفَیک نو‘ 2010ء میں خلا میں چھوڑا گیا تھا۔ اب ’اوفَیک دس‘ کے اس کے مدار میں پہنچ جانے کے بعد اسرائیلی حکومت کو یقین ہے کہ ایران کے علاوہ وہ خطے میں سرگرم اسرائیل دشمن عسکریت پسند گروہوں کی سرگرمیوں کی بھی زیادہ مؤثر انداز میں جاسوسی کر سکے گی۔

یہ سیٹلائٹ اسرائیلی ایئر فورس کے ایک ’ٹیسٹنگ رینج‘ سے خلاء میں چھوڑا گیا اور عبرانی زبان میں اس کے نام کا مطلب ’اُفق‘ بنتا ہے۔ اسرائیلی حکام کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ ایسے جاسوس مصنوعی سیاروں کی مدد سے وہ اپنے لیے خفیہ معلومات کے حصول کے عمل کو بہت آگے تک لے جانا چاہتے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں