1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’جانوروں کی قريب ايک ملين انواع ناپید ہونے کو ہیں‘

6 مئی 2019

عالمی اقتصاديات کے ماحول پر پڑنے والے اثرات سے متعلق رپورٹ ميں خبردار کيا گيا ہے کہ پودوں، کيڑے مکوڑوں اور جانوروں کی تقريباً آٹھ ملين اقسام اس وقت زندہ ہيں جن ميں سے ايک ملين اقسام کو ناپيد ہو جانے کا خطرہ لاحق ہے۔

Frankreich l Weltkonferenz zur Artenvielfalt startet in Paris l Eisvogel
تصویر: picture alliance/dpa/J. Stratenschulte

جانوروں کی ايک ملين سے زائد اقسام معدوميت کے خطرے سے دوچار ہيں۔ يہ انکشاف پير چھ مئی کو فرانسيسی دارالحکومت پيرس سے جاری کردہ ’گلوبل اسسمنٹ‘ نامی رپورٹ ميں کيا گيا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جانوروں کو لاحق اس خطرے کی مرکزی وجوہات ميں اقتصادی ترقی کی دوڑ  اور موسمياتی تبديليوں کے اثرات شامل ہيں۔

130 ممالک کی حمايت يافتہ اس رپورٹ ميں خبردار کيا گيا ہے کہ عالمی مالياتی و اقتصادی نظام ميں از سر نو اور کثير الجہتی تبديلياں، انسان کو تباہی کی دہانے سے واپس لانے کے ليے ناگزير ہيں۔ اس مطالعے کو ترتيب دينے والی ٹيم کے شريک سربراہ پروفيسر جوزف سيٹل نے بتايا کہ زمين پر زندگی کا پيچيدہ اور ايک دوسرے سے جڑا ہوا جال سکڑتا جا رہا اور کمزور پڑتا جا رہا ہے۔ ’انٹر گورمنٹل سائنس پاليسی پليٹ فارم آن بايو ڈائیورسٹی اينڈ ايکو سسٹم سروسز‘ (IPBES) کی جانب سے کرائی گئی اس اسٹڈی ميں واضح کيا گيا ہے، ’’يہ نقصان براہ راست انسانی سرگرميوں کا نتيجہ ہے اور دنيا کے تمام خطوں ميں انسان کی خوش حالی کے ليے ايک حقيقی خطرہ ہے۔‘‘

يہ رپورٹ پچاس ممالک سے تعلق رکھنے والے 145 ماہرين نے تيار کی ہے۔ رپورٹ مرتب کرنے والی تحقيقاتی باڈی اس نتيجے پر پہنچی ہے کہ آلودگی، ماحول کی تباہی اور کاربن ڈائی آکسائڈ کے اخراج جيسے مسائل کی وجہ سے سامنے آنے والے خطرات سے بچنے کے ليے اقتصادی ترقی کے بعد اقتصاديات کے کسی ايسے نئے طريقہ کار پر متفق ہونا ہو گا جس سے ان مسائل سے بچنا ممکن ہو سکے۔ رپورٹ کے مطابق دنيا بھر ميں اس وقت پودوں، کيڑے مکوڑوں اور جانوروں کی تقريباً آٹھ ملين اقسام زندہ ہيں تاہم ان ميں سے ايک ملين اقسام کو آئندہ چند دہائيوں ميں ہی ناپيد ہو جانے کا خطرہ لاحق ہے۔ محققين نے ماہی گيری اور

صنعتی سطح پر زراعت کو اس ضمن ميں سب سے مضر قرار ديا ہے۔ رپورٹ ميں مزيد بتايا گيا ہے کہ نامياتی ايندھن سے تيار کردہ کوئلے، تيل اور گيس کو جلانے سے سامنے آنے والی موسمياتی تبديلياں ان نقصانات کی رفتار بڑھا رہی ہيں۔

ماحوليات سے متعلق برطانوی سائنسدان اور IPBES کے چيئرمين رابرٹ واٹسن کے بقول رپورٹ يہ بھی بتاتی ہے کہ تبديلی لانے کے ليے اب بھی وقت ہے، بشرطيہ کہ مقامی و عالمی ہر سطح پر فوری طور پر کوششيں شروع کی جائيں۔

ع س / ک م، نيوز ايجنسياں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں