1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جان ریسڈل کی ہلاکت پر عالمی مذمت

عاطف بلوچ26 اپریل 2016

فلپائن میں مسلم شدت پسندوں کی طرف سے ایک کینیڈین شہری کا سر قلم کرنے کے عمل کی عالمی سطح پر مذمت کی جا رہی ہے۔ کینیڈین وزیراعظم نے اس پرتشدد واقعے پر سخت تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔

Polizei Philippinen
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Hajan

فلپائن میں اسلام پسند جنگجوؤں نے کینیڈین شہری کا سر قلم کر دیا

01:27

This browser does not support the video element.

فلپائن میں فعال ابو سیاف نامی جنگجو گروہ نے دو کینیڈین اور ناروے کے ایک شہری کے ساتھ فلپائن کی ایک شہری کو بھی اغوا کیا تھا۔ جان ریسڈل کی ہلاکت کے بعد ان بیس دیگر غیرملکی یرغمالیوں کی سکیورٹی کے بارے میں خدشات شدید ہو گئے ہیں، جو اس وقت اسی جنگجو گروہ کی قید میں ہیں۔

اس اسلام پسند جنگجو گروہ نے کہا تھا کہ انہیں تاوان کی رقوم ادا نہ کی گئیں تو وہ پچیس اپریل کے دن جان ریسڈل کو ہلاک کر دیں گے۔ مقررہ وقت پر تاوان کا مطالبہ پورا نہ ہونے کے نتیجے میں ان جنگجوؤں نے کینیڈین شہری جان ریسڈل کو ہلاک کر دیا۔

کینیڈا کے وزیراعظم نے اس پیش رفت پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ جسٹن ٹروڈو نے اس بہیمانہ واردات پر اپنے غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قتل کی ذمہ داری ان دہشت گردوں پر عائد ہوتی ہے، جنہوں نے جان رِیسڈل کو اغوا کیا تھا۔ دیگر مغربی ممالک نے بھی ریسڈل کی ہلاکت کی مذمت کی ہے۔

ٹروڈو نے کہا ہے کہ فلپائن کے جنوبی جنگلاتی علاقے جولو میں ریسڈل کا کٹا ہوا سر مل گیا ہے۔ ریسڈل کی عمر تریسٹھ برس تھی۔ ایک حالیہ ویڈیو میں ریسڈل نے کہا تھا کہ اگر تاوان کی رقم ادا نہ کی گئی تو یہ جنگجو انہیں پچیس اپریل کو ہلاک کر دیں گے۔ کینیڈا میں تاوان کی رقوم ادا کرنے کے خلاف پالیسی واضح ہے۔

سی سی ٹی وی کیمرے سے حاصل شدہ اس فوٹیج سے معلوم ہوتا ہے کہ اغواکاروں نے گزشتہ برس ستمبر میں اغوا کی یہ واردات سر انجام دی تھی۔ تب جان ریسڈل، ایک اور کینیڈین شہری اور ناورے کے ایک باشندے کو ان جنگجوؤں نے یرغمال بنا لیا تھا۔

ان جنگجوؤں نے ریسڈل کو تو ہلاک کر دیا ہے لیکن دیگر مغویوں کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے کہ وہ کس حالت میں ہیں۔ فلپائن میں گزشتہ پچیس برسوں سے ابو سیاف نامی شدت پسند گروہ اس کتھولک اکثریتی ملک میں لوگوں کو خوف زدہ کر رہا ہے۔

اسی اسلام پسند جنگجو گروہ پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ سن 2004 میں ایک کشتی پر کیے گئے بم حملے میں ملوث تھے، جس میں سو سے زائد افراد مارے گئے تھے۔

ابو سیاف نامی یہ دہشت گرد گروہ ماضی میں بھی غیر ملکیوں کو تاوان کی غرض سے اغوا کرتا رہا ہے۔ سات ماہ قبل اغوا کیے گئے ان تین غیرملکیوں کی رہائی کے لیے جنگجوؤں نے فی کس اکیس ملین ڈالر تاوان کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

ابو سیاف نامی یہ دہشت گرد گروہ ماضی میں بھی غیر ملکیوں کو تاوان کی غرض سے اغوا کرتا رہا ہےتصویر: www.jihadintel.meforum.org
اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں