جان کیری اچانک مصر میں، سینکڑوں ملین ڈالر کی فوجی امداد بحال
22 جون 2014![](https://static.dw.com/image/17728257_800.webp)
یورپ اور مشرق وسطیٰ کے مختلف ملکوں کے اپنے نئے دورے کے آغٖاز پر جان کیری نے آج اتوار کو مصری دارالحکومت قاہرہ پہنچنے پر پہلے اپنے مصری ہم منصب شکوری کے ساتھ ملاقات کی۔
سامع شکوری کے ساتھ ملاقات کے بعد جان کیری نے کہا کہ واضح ہے کہ جمہوری تبدیلی کے اس نازک مرحلے میں مصر کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔ کیری کے بقول امریکا مصر کے ساتھ مل کر کام کرنے میں بڑی دلچسپی رکھتا ہے تاکہ اس تبدیلی کو زیادہ سے زیادہ سہل اور تیز رفتار بنایا جا سکے۔
امریکی وزیر خارجہ نے محض چند گھنٹے کے اپنے دورے کے دوران نئے صدر عبدالفتاح السیسی کے ساتھ بھی ملاقات کی۔ اس دوران عراقی بحران کے بارے میں خاص طور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ قاہرہ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق مصری فوج کے سابق سربراہ السیسی کے صدر بننے کے بعد سے یہ کسی اعلیٰ امریکی اہلکار کا مصر کا پہلا دورہ تھا۔
دونوں رہنماؤں نے عراق، شام اور لیبیا میں بدامنی اور بڑھتی ہوئی شدت پسندی پر بھی گفتگو کی۔ السیسی کے ساتھ ملاقات میں جان کیری نے کہا کہ دوطرفہ روابط میں بہتری کے لیے مصر کو بہت جلد واپس قانون کی حکمرانی کی طرف لوٹنا ہو گا۔ عراق کی صورت حال کے بارے میں کیری نے السیسی کے ساتھ مذاکرات میں وہاں سنی شدت پسندوں کی پیش قدمی پر بھی بات چیت کی۔ عراق میں گزشتہ کچھ عرصے سے اسلامی ریاست شام اور عراق کے سنی عسکریت پسند وسیع تر علاقوں میں پیش قدمی کرتے ہوئے کئی شہروں پر قابض ہو چکے ہیں۔
گزشتہ برس جمہوری طور پر منتخب اسلام پسند صدر محمد مرسی کی ملکی فوج کے ہاتھوں برطرفی کے بعد مصری امریکی تعلقات دباؤ میں آ گئے تھے۔ امریکا نے قاہرہ کے لیے ڈیڑھ بلین ڈالر کی سالانہ امداد بھی معطل کر دی تھی۔ اس حوالے سے کیری کے قاہرہ پہنچنے سے کچھ پہلے امریکی دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ وزیر خارجہ کے اس دورے کا مقصد دونوں ملکوں کے مابین مضبوط پارٹنرشپ پر زور دینا تھا۔ اسی دوران امریکی حکام کی طرف سے آج اتوار کے روز انکشاف کیا گیا کہ امریکا نے مصر کے لیے 572 ملین ڈالر کی جو امداد گزشتہ برس اکتوبر میں روک لی تھی، وہ دس روز پہلے قاہرہ کو مہیا کر دی گئی۔ ایسا امریکی کانگریس کی طرف سے اجازت ملنے کے بعد کیا گیا۔ یہ امداد موجودہ دفاعی سمجھوتوں کے لیے ادائیگیوں کے سلسلے میں دی گئی ہے۔
جان کیری کو آج ہی قاہرہ سے عمان روانہ ہونا ہے وہاں وہ خاص طور پر شامی خانہ جنگی اور عراقی بحران کے بارے میں مشورے کریں گے۔
نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق اپنے موجودہ دورے کے دوران امریکی وزیر خارجہ بیلجیم اور فرانس بھی جائیں گے۔ وہ مستقبل قریب میں صدر اوباما کی درخواست پر عراق کا دورہ بھی کریں گے۔ فی الحال یہ واضح نہیں کہ وہ کب عراق جائیں گے۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی وزیر خارجہ اسی ہفتے خلیج کی عرب ریاستوں کے ساتھ اس بارے میں مذاکرات بھی کریں گے کہ عراق میں تازہ بحران کے عالمی سطح پر تیل کی سپلائی پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔