1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جان کیری نجات دہندہ بننا چاہتے ہیں، اسرائیلی وزیر دفاع

عابد حسین15 جنوری 2014

امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے نئے اسرائیلی دورے سے قبل اسرائیل کے وزیر دفاع نے اُن کے امن پلان کے تناظر میں تمسخر اڑاتے ہوئے کہا کہ وہ نجان دہندہ بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یالون نے اپنے بیان پر معذرت کی ہے۔

تصویر: Brendan Smialowski/AFP/Getty Images

ایک اسرائیلی اخبار یدیاوت اخرونوت نے اپنے ملک کے وزیر دفاع موشے یالون کا ایک بیان شائع کیا ہے اور اُس میں کہا گیا ہے کہ جان کیری کا مشرق وسطیٰ کے لیے امن پلان دانش پر مبنی نہ ہونے کے علاوہ غیر عاقلانہ بہادرپن کا مجموعہ ہے۔ موشے یالون کے بیان پر واشنگٹن کی جانب سے قدرے ناراضی کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔ مبصرین کے مطابق یالون کے بیان سے اسرائیل کے سب سے مضبوط اتحادی اور حلیف کے ساتھ دبی ہوئی کشیدگی ایک بار پھرجنم لے سکتی ہے۔

نیتن یاہو کے دفتر میں کیری اور اسرائیلی مذاکراتی ٹیم، یالون بائیں جانب کھڑے ہیںتصویر: Getty Images

اسرائیلی اخبار یدیاوت اخرونوت میں شائع ہونے والے بیان میں موشے یالون نے یہ بھی کہا ہے کہ جان کیری امن پلان کو سر پر سوار کیے ہوئے ہیں اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ خطے کے لیے نجات دہندہ بننے کی خواہش رکھتے ہیں۔ جان کیری نے وزارت خارجہ کا منصب سنبھالنے کے بعد کم از کم دس مرتبہ اسرائیل اور فلسطینی علاقوں کے دورے کیے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ امن ڈیل کو آگے بڑھانے کے لیے امریکا کی جانب سے اسرائیل کی سکیورٹی سے متعلق کئی اقسام کی تجاویز کو پیش کیا گیا ہے۔

امریکا نے اسرائیلی وزیر دفاع کے بیان کو اشتعال انگیز اور نامناسب قرار دیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیل میں امریکی سفارت خانے نے اس بیان پر نیتن یاہو حکومت سے شکایت بھی کی ہے۔ امریکی صدر کی رہائشگاہ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی کا کہنا ہے کہ یالون کا تبصرہ اگر واقعی درست ہے تو یہ نازیبا اور جارحانہ ہے۔ کارنی کے مطابق امن پلان کے حوالے سے جان کیری اور اُن کے ساتھ دن رات مصروف ہیں کیونکہ امریکی حکومت اسرائیل اور فلسطینی انتظامیہ کے درمیان پائے جانے والے قدیم تنازعے پر تشویش رکھتے ہوئے اِس کا مناسب حل چاہتی ہے۔ کارنی نے مزید کہا کہ جان کیری کی کوششوں پر انگلی اٹھانے کی توقع قریبی حلیف ملک کے وزیر دفاع سے کم از کم نہیں کی جا سکتی تھی۔

جان کیری اور اسرائیلی وزیر خارجہ ایویگڈور لیبر مینتصویر: Reuters

یالون کے دفتر نے اس اخباری رپورٹ کی نہ تصدیق کی ہے اور نہ ہی تردید۔ البتہ اس دوران یالون کی جانب سے دو بیان جاری ہوئے ہیں۔ پہلے میں کہا گیا کہ امریکا یقینی طور پر اسرائیل کا انتہائی گہرا اور مضبوط ترین حلیف ہے اور دونوں ملکوں میں اگر کوئی اختلاف ہو گا تو وہ کھلے عام زیر بحث نہیں لایا جائے گا بلکہ اُسے بند کمرے میں حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ منگل کے روز موشے یالون کے دفتر سے ایک اور بیان جاری کیا گیا اور اُس میں جان کیری کی امن کوششوں کو سراہا گیا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور دوسرے اہم سیاستدانوں نے یالون کے بیان سے دوری اختیار کر لی ہے۔

موشے یالون نے جان کیری کے امن منصوبے میں شامل سکیورٹی کی تجاویز کو بےوقعت قرار دیا ہے۔ کیری نے امن ڈیل کے لیے خصوصی سکیورٹی پلان کو تجویز کرتے ہوئے اسرائیل کی سلامتی سے متعلق خاصے اہم نکات کو اسرائیلی قیادت کے سامنے پیش کر رکھا ہے۔ یالون کا یہ بھی کہنا ہے کہ اِن کوششوں سے امکاناً کیری کو امن کا نوبل انعام بھی حاصل ہو سکتا ہے اور ایسا ہونے کے بعد وہ شاید اسرائیل کا پیچھا چھوڑ دیں۔ موشے یالون اسرائیل کی فوج کے سابق سربراہ رہنے کے علاوہ موجودہ وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے انتہائی قریبی ساتھی ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں