جاپانی ایٹمی بجلی گھر میں دوسرا دھماکہ
14 مارچ 2011فوکو شیما ڈائچی جوہری پلانٹ نمر تین میں بھی ایک ہائیڈروجن دھماکہ ہوا ہے۔ یہ ایٹمی پاور پلانٹ ٹوکیو سے 240 کلومیٹر شمال کی طرف واقع ہے۔ ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی (TEPCO) کا کہنا ہے کہ اس دھماکے کے نتیجے میں 11 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ جاپان میں مجموعی طور پر تین جوہری پلانٹ زلزلے سے متاثر ہوئے ہیں۔ خبر رساں ادارے Jiji کے مطابق فوکو شیما میں جوہری پلانٹ نمر دو کے ایٹمی فیول راڈز مکمل طور پگھل رہے ہیں، جس کے نتیجے میں وہاں سے بھی تابکاری شعاعوں کے اخراج کا خطرہ ہے۔ جاپان جوہری نوعیت کی کسی بھی تباہی کو روکنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔
جاپان کی نیوکلیئر سکیورٹی ایجنسی نے کہا ہے کہ اس بجلی گھر میں ’چرنوبل جیسا حادثہ ہونے کا ہرگز کوئی امکان نہیں ہے‘۔ دوسری جانب فرانس کے صنعتوں کے وزیر ایرِک بیسَوں نے پیر کے روز کہا کہ ایٹمی پلانٹ پر ہونے والے دھماکوں سے مزید تباہی کا خطرہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تابکاری شعاعیں خارج ہونے کی وجہ سے صورتحال پریشان کن ہے۔ کسی بھی ممکنہ خطرے کے پیش نظر امدادی کاموں میں مصروف امریکی جنگی جہازوں کو عارضی طور پر جاپانی ساحل سے دور کر دیا گیا ہے۔
سوئٹزر لینڈ میں توانائی کے وزیر نے تین ایٹمی بجلی گھروں کی منظوری عارضی طور پر روک دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حفاظتی تدابیر کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔ جرمنی کے ایک آن لائن اخبار کے مطابق جاپان میں ایٹمی حادثات کے بعد وفاقی جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے جرمنی میں ایٹمی بجلی گھروں کے استعمال کی مدت میں وہ توسیع سرِدست واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے، جس پر گزشتہ برس اتفاقِ رائے ہو گیا تھا۔
خبر رساں اداروں کے مطابق زلزلے سے متاثرہ جاپانی علاقے Miyagi سے دو ہزار لاشیں ملی ہیں تاہم ٹوکیو حکومت کی طرف سے ابھی تک اٹھارہ سو ہلاکتوں کی تصدیق کی گئی ہے۔ میاگی کے پولیس سربراہ کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں ہلاکتوں کی تعداد دس ہزار سے بھی تجاوز کر سکتی ہے۔ جمعہ کے روز سونامی کی وارننگ جاری ہونے کے بعد اس علاقے سے ساٹھ ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا تھا۔ مجموعی طور پر چار لاکھ پچاس ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں 1.4 ملین افراد کو اشیائے خورد و نوش اور پینے کے صاف پانی کی قلت کا سامنا ہے۔ ایک لاکھ جاپانی فوجیوں کے علاوہ کئی بین الاقوامی تنظیمں بھی امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں 14 ٹریلین ین یعنی171 بلین ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: مقبول ملک