جاپانی خلائی تحقیق مشن، جہاز نظام شمسی کے سیارچے پر اتر گیا
22 فروری 2019
جاپان کا بغیر انسان کے روانہ کیا گیا ایک خلائی مشن اپنے ابتدائی مرحلے میں کامیابی سے ہمکنار ہو گیا ہے۔ تحقیقی مشن کے لیے روانہ کیا گیا خلائی جہاز سورج سے لاکھوں میل کی دوری پر واقع ایک اسٹرائڈ پر اترنے میں کامیاب رہا۔
اشتہار
جاپان کا خلائی تحقیق جہاز ’حایابوسا ٹُو‘ نے جمعہ بائیس فروری کو نظام شمسی کے ایک دور دراز چھوٹے سے سیارے پر اترنے کے بعد پہلا پیغام بھی روانہ کیا۔ اس پیغام کو تحقیقی جہاز کے سیارچے کی سطح پر اترنے کی بظاہر تصدیق قرار دیا گیا۔ اس پیغام کی موصولی پر جاپانی خلائی ادارے JAXA کے ملازمین نے فرط مسرت سے تالیاں بجائیں۔
یہ خلائی تحقیقی جہاز کچھ دیر تک اس اسٹرائڈ کی سطح پر موجود رہا اور اُس کے بعد وہ واپس مدار میں پہنچ گیا ہے۔ ابھی اس خلائی جہاز نے مزید دو مرتبہ سیارچے کی سطح پر اترنا ہے۔ یہ خلائی جہاز سیارچے کی سطح پر مجموعی طور پر تین مرتبہ اترنے کے بعد ہی واپسی کا سفر شروع کرے گا۔
مدار میں واپس پہنچنے سے قبل ’حایاباسو ٹُو‘ کے انتظامی ڈیجیٹل پروگرام میں یہ طے کیا گیا تھا کہ وہ سیارچے کی سطح پر اترنے کے بعد ایک پائپ کے ذریعے ایک چھوٹا سا دھماکا کر کے اُس کی سطح سے اٹھنے والی گرد اور دوسرے اجزاء کو جمع کرے گا۔ ابھی تک یہ واضح نہیں کہ آیا جاپانی خلائی جہاز اپنے اس پروگرام پر عمل کرنے میں کامیاب رہا ہے۔
بغیر انسان کے روانہ کیا گیا جاپانی تحقیق خلائی جہاز نظام شمسی کے جس ایک چھوٹے سے سیارچے پر اترا ہے، وہ سورج سے تین سو چالیس ملین کلومیٹر کی مسافت پر ہے۔ یہ اس سیارچے یا اسٹرائڈ سے ایسا مواد جمع کرے گا، جس سے انسانی زندگی کے آغاز سے متعلق سوالات کے جواب حاصل ہو سکیں گے۔ اس کا امکان ہے کہ جاپانی خلائی جہاز سن 2020 کے آخر تک واپس زمین پر پہنچ جائے گا۔
کیوروسٹی کو دو سال مکمل
امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا کی طرف سے مریخ کی سطح پر اتاری جانے والی تیسری روبوٹک گاڑی کیوروسٹی کو آج چھ اگست کے دن دو برس مکمل ہو گئے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa
ریکارڈ فاصلہ
ناسا کی طرف سے جنوری 2004ء میں مریخ کی سطح پر جو ایک روبوٹک گاڑی اتاری گئی اسے اپورچونٹی کا نام دیا گیا تھا۔ منصوبے کے مطابق اس گاڑی کو ایک کلومیٹر کے اندر اس سُرخ سیارے کی سطح کا جائزہ لینا تھا۔ مگر گزشتہ ایک دہائی کے دوران اپورچونٹی مریخ پر 40 کلومیٹر کا سفر کر چکی ہے۔ جو زمین سے پرے کسی گاڑی کا ریکارڈ سفر ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa
کیوروسٹی کا اہم سنگ میل
چھ اگست 2012ء کو مریخ کی سطح پر اتاری جانے والی روبوٹک گاڑی کیوروسٹی ہمارے نظام شمسی کے اس سیارے کی سطح پر مصروف عمل ہے۔ کیوروسٹی زمینی کنٹرول سنٹر کو مریخ کی سطح کی تصاویر بھیجنے میں مصروف ہے۔ اس کے علاوہ اس پر نصب نظاموں نے پہلی بار وہاں کی ایک چٹان کا تجزیہ بھی کیا ہے۔ یہ اس مشن کا ایک اہم سنگ میل ہے۔
تصویر: NASA/JPL-Caltech/MSSS
مریخ کی سطح پر پہلا سوراخ
کیوروسٹی میں نصب ڈرلنگ نظام نے رواں برس فروری میں مریخ کی سطح پر سوراخ کیا۔ اس کا قطر 1.6 انچ جبکہ گہرائی چھ انچ تھی۔ ناسا حکام نے اس پیشرفت کو ’’مریخ پر اترنے کے بعد کی عظیم ترین کامیابی‘‘ قرار دیا۔
تصویر: Reuters/NASA/JPL-Caltech
پانی کی موجودگی کا ثبوت
سائنسدان مریخ کی اس چٹان کے تجزیے سے یہ امید کر رہے ہیں کہ یہ بات معلوم ہو سکے گی کہ آیا ماضی میں کبھی اس کی سطح پر پانی موجود رہا ہے یا نہیں۔ اس کے نتائج سے مریخ کے بارے میں مزید اہم معلومات بھی حاصل ہوں گی۔
تصویر: Reuters/NASA/JPL-Caltech/MSSS
زندگی کے لیے سازگار فضا
کھدائی کے ذریعے حاصل کیے گئے مریخ کی چٹانی سطح کے نمونے میں سلفر، نائٹروجن، فاسفورس اور کاربن کی موجودگی کے شواہد ملے ہیں۔ ان کیمیائی اجزاء کو زندگی کے لیے اہم قرار دیا جاتا ہے۔ ناسا ماہرین کے مطابق، ’’یہ کبھی قابل رہائش جگہ رہی ہو گی۔‘‘
تصویر: picture alliance/AP Photo/NASA
سفر جاری ہے
900 کلوگرام وزنی یہ روبوٹک گاڑی شمسی توانائی کے علاوہ جوہری توانائی سے چلتی ہے۔ اس طرح خصوصی ساخت کے چھ پہیوں والی یہ گاڑی ریتلی اور پتھریلی زمین پر با آسانی حرکت کر سکتی ہے۔
تصویر: NASA/JPL-Caltech/Malin Space Science Systems
اپنی ہی ایک تصویر
کیوروسٹی پر انتہائی جدید آلات نصب ہیں۔ جن میں کمپیوٹرز، انٹینیا، ٹرانسمیٹر، کیمرے اور چیزوں کو پکڑنے والے بازو شامل ہیں۔ کسی خرابی کی صورت میں یہ گاڑی خود ہی اسے دور بھی کر سکتی ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ اس پر نصب مختلف کیمرے اس گاڑی کے دیگر حصوں کی تصاویر بھی بنا کر زمین پر بھیجتے رہتے ہیں۔
تصویر: NASA/JPL-Caltech/Malin Space Science Systems
حرکت کرتی آنکھ
کیوروسٹی کے ایک روبوٹک آرم پر ایک خصوصی کیمرہ نصب ہے جسے ’مارس ہینڈ لینز امیجر‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ ایک طرح کی خوردبین ہے جو روبوٹ کے طویل روبوٹک بازو کو آہستگی کے ساتھ زیرتجزیہ مقام کے چھوٹے چھوٹے حصوں کی طرف لاتی ہے۔
تصویر: NASA/JPL-Caltech/MSSS
مریخ سے سورج گرہن کا نظارہ
کیوروسٹی پر نصب ایک پول پر لگے کیمرے نے یہ تصاویر بنائی ہیں۔ ان میں مریخ کے دو چاندوں میں سے ایک فوبوز Phobos مریخ اور سورج کے درمیان سے گزر رہا ہے جس سے جزوی سورج گرہن دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: NASA/JPL-Caltech/MSSS
مریخ کا پہلا سال
24 جون 2014ء وہ دن تھا جب کیوروسٹی کو مریخ کی سطح پر اترے مریخ ہی کے وقت کے مطابق ایک سال مکمل ہوا۔ مریخ کا سال دنیا کے 687 دنوں کے برابر ہے۔ اور یوں اس نے اپنے لیے مقرر کردہ وقت کا ہدف بھی حاصل کر لیا ہے۔ مگر یہ اب بھی رواں دواں ہے اور ممکن ہے کہ یہ اپورچونیٹی کے ریکارڈ کو بھی توڑ دے۔