1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاپانی سیاسی منظر پر ہلچل

2 جولائی 2012

جاپان کے وزیر اعظم نے سینئر سیاسی رہنما ایچیرو اوزاوا اور ان کے ساتھیوں کو پارٹی سے نکال دینے کا اعلان کیا ہے۔ اوزاوا کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ حکمران پارٹی کی موجودہ کامیابی میں ان کی کوششیں بہت نمایاں تھیں۔

تصویر: dapd

جاپانی وزیر اعظم یوشی ہیکو نوڈا (Yoshihiko Noda) کے اس فیصلے سے ان کی ایوانِ زیریں میں پارٹی پوزیشن پر بظاہر کوئی بڑے اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔ وزیر اعظم کی سیاسی جماعت کو ایوان زیریں میں اکثریت حاصل ہے۔ وزیر اعظم کے پیر کے فیصلے سے اگلے دنوں میں جاپانی سیاسی منظر میں بڑی ہلچل پیدا ہو سکتی ہے۔ ایچیرو اوزاوا (Ichiro Ozawa) کو حکمران جماعت کے ہیوی ویٹ اور سینئر لیڈران میں شمار کیا جاتا ہے۔ ان کی عمر ستر برس ہے۔

ایچیرو اوزوا کو حکمران جماعت کا ایک اہم رہنما خیال کیا جاتا تھاتصویر: AP

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ حکمران ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان (DPJ) سے ایچیرو اوزاوا کو ان کے ساتھیوں سمیت باہر نکالنے کے فیصلے کے بعد وزیر اعظم یوشی ہیکو نوڈا کسی طور کمزور نہیں ہوئے بلکہ زیادہ مضبوط ہونے سے وہ اب پارٹی کے اندر اور باہر اپنی حیثیت کے مطابق اقدامات کر سکتے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان کے اندر کئی گروپ رسہ کشی میں مصروف ہیں۔ موجوہ تطہیر سے وزیر اعظم پارٹی کے اندر گروپ سازی کے عمل کو روکنے میں بھی کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔ مبصرین کے مطابق یوشی ہیکو نوڈا کم از کم اگر بڑے پیمانے پر ڈیموکریٹک پارٹی میں گروپ سازی کی حوصلہ شکنی نہ کر سکے تو بھی سردست اس عمل میں ٹھہراؤ پیدا ضرور کر سکیں گے۔

امریکا کی مشہور ٹیمپل یونیورسٹی کے جاپانی کیمپس میں جاپانی معاملات پر نگاہ رکھنے والے ریسرچر جیفری کنگسٹن (Jeffrey Kingston) کا خیال ہے کہ اہم سینئر رہنما اور ان کے ساتھیوں کو پارٹی سے فارغ کرنے پر وزیر اعظم کو قلبی مسرت حاصل ہوئی ہو گی۔ ٹیمپل یونیورسٹی کے ایشیا سٹڈیز کے شعبے کے ڈائریکٹر جیفری کنگسٹن کا خیال ہے کہ ایچیرو اوزاوا کے پارٹی کے پس پردہ معاملات وزیر اعظم کے لیے مسلسل سر دردی کا باعث تھے۔

حکمران ڈیموکریٹک پارٹی کو ایوان زیرین میں بدستور اکثریت حاصل ہےتصویر: AP

جاپانی سیاسی منظر پر ڈیموکریٹک پارٹی کے سابق سینئر رہنما ایچیرو اوزاوا کو شیڈو شوگن (Shadow Shogun) کہا جاتا تھا۔ جاپان کی سیاست میں شوگن دراصل اس متوازی وزیر اعظم کو کہتے ہیں جو خاصی اہمیت اور سیاسی قوت کا حامل ہو۔ ایچیرو اوزاوا کا تعلق لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (LPD) سے تھا اور سن 2006 میں انہوں نے ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ وہ اس سیاسی جماعت کے صدر بھی رہے۔ بعد میں پارٹی کے سیکرٹری جنرل کا عہدہ بھی سنبھالا۔ ان کو حکمران جماعت میں انتہائی اہمیت کا حامل سیاستدان خیال کیا جاتا تھا۔

اوزاوا اور ان کے حواریوں نے وزیراعظم کی ٹیکس بڑھانے کی ایک تجویز کی مخالفت کی تھی اور وزیر اعظم کا یہ پلان ایوان زیریں میں منظور بھی ہو گیا تھا لیکن اوزاوا نے اپنے ساتھیوں سمیت اس کی مخالفت میں ووٹ ڈالا تھا۔ اس مخالف کی بنیاد پر وزیر اعظم نے اوزوا کو ان کے 42 ساتھیوں سمیت پارٹی سے فارغ کر دیا ہے۔ اس طرح 480 رکنی ایوان زیریں میں حکمران ڈیموکریٹک پارٹی کے اراکین کی تعداد 289 سے کم ہو کر اب 242 ہو گئی ہے۔ اوزاوا کا وزیر اعظم کی تجویز کی مخالفت کے حوالے سے کہنا ہے کہ یہ انتخابی مہم کے دوران کیے گئے وعدوں کے منافی ہے۔ دوسری جانب وزیر اعظم کا موقف ہے کہ جاپان کے مالیاتی نظام میں استحکام کی خاطر اس تجویز کو پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا تھا۔

ah / aa (Reuters)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں