جاپانی شاہی تخت کے واحد ممکنہ وارث کی اٹھارہویں سالگرہ
6 ستمبر 2024
جاپانی بادشاہت میں جان نشینی کے لیے خواتین پر قانونی قدغنوں کے سبب شہزادہ ہیساہیٹو شاہی خاندان کی طویل بقا کی آخری امید ہیں۔ جاپانی قانون سازوں نے شاہی وراثت کے قوانین میں اصلاحات پر بحث شروع کر رکھی ہے۔
اشتہار
جاپان کے شاہی خاندان کی طویل عرصے تک بقا کے لیے واحد امید سمجھے جانے والے شہزادہ ہیساہیٹو آج چھ ستمبر بروز جمعہ اٹھارہ برس کے ہو گئے۔ شہزادے کو شاہی خاندان کی بقا کی ذمہ داری اس وقت تک تن تنہا اٹھانا ہو گی، جب تک کہ شاہی خاندان کی خواتین کو جانشینی کی اجازت دینے کے لیے ملکی قوانین میں تبدیلی نہیں کی جاتی۔
جاپان کے شاہی خاندان کی ایجنسی کے مطابق ہیساہیٹو کے بلوغت کی عمر کو پہنچنے سے متعلق تقریب کو فی الحال آئندہ برس یعنی 2025 تک ملتوی کر دیا گیا ہے تاکہ پہلے وہ اسکول ختم کر سکیں۔ اس ایجنسی کی جانب سے شہزادے کی جنگل میں ٹہلتے ہوئے ایک ویڈیو جاری کی گئی ہے، جس میں کہا گیا کہ وہ نیچرل ہسٹری میں ''انتہائی دلچسپی‘‘ رکھتے ہیں۔
شہزادے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ انہیں ''امید ہے کہ ہر تجربے کے ذریعے مزید سیکھا، اس کے مختلف پہلوؤں کو جذب کیا اور ان کے ذریعے آگے بڑھا جا سکتا ہے۔‘‘ ہیسا ہیٹو ولی عہد شہزادہ آکیشینو اور ان کی اہلیہ شہزادی کیکو کے اکلوتے بیٹے ہیں اور وہ اپنے چچا اور موجودہ شہنشاہ ناروہیٹو کے بعد تخت نشینی کے لیے قطار میں دوسرے نمبر پر ہیں۔ ناروہیٹو کی ایک بیٹی ایکو بھی ہیں لیکن وہ 1947 میں متعارف کرائے گئے شاہی قوانین کے تحت اپنے عورت ہونے کی وجہ سے اپنے والد کی جگہ نہیں لے سکتیں۔
انہی قوانین کے تحت شاہی خاندان کی خواتین اگر کسی عام آدمی سے شادی کر لیں تو انہیں شاہی خاندان بھی چھوڑنا پڑتا ہے۔ اسی سبب ہیساہیٹوکی بہن اور سابقہ شہزادی ماکو نے 2021 میں، جب اپنے یونیورسٹی کے دوست سے شادی کی تو انہیں شاہی خاندان کو خیر باد کہنا پڑا تھا۔
مگر یہی قاعدہ شاہی خاندان کے مرد ارکان پر لاگو نہیں ہوتا۔ اس کی مثال یہ کہ موجودہ بادشاہ ناروہیٹو کے والد اور اس وقت 90 سالہ آکی ہیٹو نے اس وقت 89 سالہ مشیکو سے شادی کی تھی، جو آٹے کا کاروبار کرنے والے ایک تاجر کی بیٹی تھیں اور ان کی آکی ہیٹو سے ملاقات 1959ء میں ایک ٹینس کورٹ میں ہوئی تھی۔
جاپان کے شاہی خاندان کی تاریخ 2,600 سال پر محیط بتائی جاتی ہے، دوسری عالمی جنگ میں جاپان کی اتحادی ممالک کے ہاتھوں شکست کے بعد شاہی خاندان نے باضابطہ طور پر اپنی مقدس حیثیت کو ترک کر دیا تھا اور پھر اس کے پاس کوئی سیاسی طاقت بھی نہیں رہی تھی۔
طویل العمری اور خرابی صحت کی وجہ سے 2019 میں استعفیٰ دینے والے بادشاہ آکی ہیٹو کو جاپان میں بادشاہت میں جدت لانے والا شاہی حکمران سمجھا جاتا ہے۔ امپیریل ہاؤس ہولڈ ایجنسی نے اپریل میں اپنا پہلا انسٹاگرام اکاؤنٹ کھولا تھا اور اس میں بہت سی تصاویر میں صرف موجودہ شہنشاہ، ان کی اہلیہ اور بیٹی کی سرگرمیاں دکھائی گئی ہیں۔
رواں برس مئی میں جاپانی قانون سازوں نے شاہی جانشینی کے سخت قوانین میں ممکنہ نرمی پر بحث شروع کی تھی۔ جاپانی نیوز ایجنسی کیوڈوکے ایک حالیہ سروے کے مطابق ملک کے 90 فیصد عوام شاہی خاندان کی خواتین کو اصولاﹰ تخت نشینی کا حق دیے جانے کے حامی ہیں۔
جاپانی شہنشاہ اور ’دیوتا‘ آکی ہیٹو کی تخت سے دستبرداری
جاپانی شہنشاہ آکی ہیٹو تیس سال تک تخت پر براجمان رہنے کے بعد اپنی ذمے داریوں سے دستبردار ہو رہے ہیں۔ وہ گزشتہ دو صدیوں کے دوران تخت سے دستبردار ہونے والے پہلے شہنشاہ ہیں۔ جاپان کے نئے شہنشاہ ان کے بیٹے ناروہیٹو ہوں گے۔
تصویر: Reuters/Japan Pool
شاہی خاندان کی روایات میں تبدیلی
جاپانی شاہی خاندان میں آنے والی اس بہت بڑی تبدیلی کا ایک انتہائی اہم پہلو یہ ہے کہ آکی ہیٹو جاپان میں گزشتہ دو سو سال میں تخت سے دستبردار ہونے والے پہلے شہنشاہ ہیں۔ مشرق بعید کی اس بادشاہت میں صدیوں پرانی روایت یہ ہے کہ کوئی بھی شہنشاہ جب ایک بار تخت سنبھال لے، تو وہ عمر بھر یہ ذمے داریاں انجام دیتا رہتا ہے۔
تصویر: Reuters/Japan Pool
تخت سے دستبرداری کی تقریبات
پچاسی سالہ آکی ہیٹو تین عشرے قبل ’چڑھتے ہوئے سورج کی سرزمین‘ جاپان میں تخت پر بیٹھے تھے۔ کل بدھ یکم مئی کو مذہبی اور روایتی تقریبات کے اختتام پر شہنشاہ آکی ہیٹو کی تخت سے دستبرداری کا عمل بھی مکمل ہو جائے گا، جس کی تکمیل صدیوں پرانی روایات پر سختی سے کاربند رہتے ہوئے کی جاتی ہے۔
تصویر: Reuters/Japan Pool
سورج کی دیوی سے دعا
ان کی شہنشاہ کے طور پر تخت سے دستبرداری کی شاہی تقریبات آج منگل 30 اپریل کو شروع ہوئیں، جو دو دن جاری رہیں گی۔ آج دن کے آغاز پر یہ تقریبات آکی ہیٹو کی طرف سے شِنٹو عقیدے کے مطابق سورج کی دیوی کی ایک عبادت گاہ میں دعائیہ تقریب کے ساتھ شروع ہوئیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/Jiji Press
دیوتاؤں کو اطلاع دینے کی مذہبی تقریب
منگل تیس اپریل کی صبح جب شہنشاہ آکی ہیٹو روایتی جاپانی لباس پہنے ہوئے ’کاشی کودو کورو‘ کی شِنٹو عبادت گاہ گئے، تو اس کا مقصد وہاں عبادت کرتے ہوئے دیوتاؤں کو ان کی تخت سے دستبرداری کی اطلاع دینا تھا۔ یہ شِنٹو عبادت گاہ ’آماتےراسُو‘ نامی شِنٹو دیوی کے نام پر قائم کی گئی تھی، جنہیں جاپان میں شاہی خاندان کے ’براہ راست اجداد‘ میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔
تصویر: Reuters/Issei Kato
تخت سے دستبرداری کے روایتی تقاضے
آج منگل کے روز پہلے شہنشاہ آکی ہیٹو شاہی محل میں منعقد ہونے والی ایک تقریب میں اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کریں گے، جس میں اعلیٰ ترین حکومتی نمائندوں کے علاوہ شاہی خاندان کے مرد ارکان بھی حصہ لیں گے۔ شاہی قانونی روایات کے مطابق آکی ہیٹو آج رات مقامی وقت کے مطابق بارہ بجے تک شہنشاہ رہیں گے۔ پھر اس کے بعد بدھ کو ان کے بیٹے اور ولی عہد ناروہیٹو نئے شہنشاہ کے طور پر تخت پر بیٹھیں گے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
وراثت کی منتقلی
اس کے بعد ایک اور علیحدہ شاہی تقریب بھی منعقد ہو گی، جس میں نئے شہنشاہ کے طور پر ناروہیٹو کو شاہی تلوار، ہیرے جواہرات، شاہی خاندان کی مہر اور جملہ شاہی اختیارات منتقل کر دیے جائیں گے۔ جاپان میں یہ تقریب شاہی وراثت کی منتقلی کی تقریب کہلاتی ہے۔
تصویر: Reuters/Japan Pool
آکی ہیٹو کی شخصیت
جاپان دنیا کی قدیم ترین بادشاہت ہے، جہاں آکی ہیٹو سے پہلے ان کے والد ہیروہیٹو شہنشاہ تھے۔ ہیروہیٹو دوسری عالمی جنگ کے دوران بھی جاپانی تخت کے مالک تھے اور ان کا جاپانی عوام ایک دیوتا جیسا احترام کرتے تھے۔ اس لیے کہ جاپان میں بادشاہ کو انتہائی مقدس سمجھا جاتا ہے۔
تصویر: Reuters/Imperial Household Agency of Japan
آکی ہیٹو کا دور حکمرانی
آکی ہیٹو اپنے والد ہیروہیٹو کے انتقال کے بعد 1989ء میں تخت پر بیٹھے تھے اور 2016ء میں انہوں نے یہ اعلان کر کے ہر کسی کو حیران کر دیا تھا کہ وہ تخت سے دستبردار ہونا چاہتے تھے۔ انہیں ماضی میں سرطان کا مرض بھی لاحق رہا ہے اور ان کے دل کا آپریشن بھی ہو چکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/E. Hoshiko
ایک عام جاپانی خاتون سے شادی
جاپانی شاہی خاندان میں آکی ہیٹو کی شخصیت کی خاص بات یہ رہی ہے کہ انہوں نے اس گھرانے کے کردار کو جدید بنانے کی کوشش کی۔ وہ ایسے پہلے شہنشاہ تھے، جنہوں نے ایک عام جاپانی خاتون سے شادی کی تھی۔ یہی خاتون بعد میں ’ملکہ میچی کو‘ بنیں۔
تصویر: Reuters/Kyodo
ایک عوام دوست شہنشاہ
ان کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ انہوں نے جاپانی عوام کے ساتھ اپنے رابطوں اور شاہی منصب پر فائز ہونے کے باوجود عام شہریوں کے لیے اپنی جذباتی قربت کا کئی بار مظاہرہ کیا، جسے بہت سراہا گیا تھا۔ اس انتہائی انسان دوست شاہی رویے کی بڑی مثالیں 2011ء میں آنے والے زلزلے اور سونامی طوفان اور اس سے قبل 1995ء میں کوبے شہر میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے موقع پر بھی دیکھی گئی تھیں۔
تصویر: Reuters/K. Kyung-Hoon
ولی عہد ناروہیٹو کون ہیں؟
آئندہ شہنشاہ ناروہیٹو کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بھی اپنے والد کی طرح جاپانی شاہی خاندان کو جدید خطوط پر استوار کرنے کا عمل جاری رکھیں گے۔ وہ آکسفورڈ یونیورسٹی سے تعلیم یافتہ ہیں اور انہوں نے آکسفورڈ اور ہارورڈ یونیورسٹیوں سے تعلیم یافتہ ماساکو اوواڈا سے شادی کر رکھی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Kawada
ناروہیٹو اور بیٹی کی پیدائش
ناروہیٹو کی عمر اس وقت 59 برس ہے اور وہ ماضی میں ملکی شاہی زندگی کے چند پہلوؤں پر تنقید کرنے سے بھی نہیں گھبرائے تھے۔ ناروہیٹو کی ماساکو اوواڈا سے شادی 1993ء میں ہوئی تھی اور اس سے قبل وہ ایک کامیاب سفارت کار تھیں۔ ماساکو اوواڈا پر جاپانی عوام کی توقعات کے حوالے سے ایک بڑا دباؤ یہ بھی تھا کہ وہ ایک بیٹے کو جنم دے کر ملک کو مستقبل کے لیے تخت کا ایک نیا وارث مہیا کریں، مگر ایسا ہو نہیں سکا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Kyodo
تخت نشینی کے حقدار صرف مرد
ولی عہد ناروہیٹو اور شہزادی اوواڈا کی صرف ایک ہی اولاد ہے اور وہ شہزادی آئیکو ہیں، جو 2001ء میں پیدا ہوئی تھیں۔ لیکن شہزادی آئیکو مستقبل میں تخت پر ملکہ کے طور پر براجمان نہیں ہو سکیں گی، کیونکہ جاپان میں تخت کا وارث صرف کوئی بادشاہ ہی ہوتا ہے۔
تصویر: AP
مستقبل کے ممکنہ جانشین
ناروہیٹو کے تخت نشین ہونے کے بعد ان کے ممکنہ جانشین ان کے بھائی شہزادہ آکی شینو ہی ہو سکتے ہیں۔ لیکن آکی شینو کا اپنا بھی صرف ایک ہی بیٹا ہے، جس کی عمر اس وقت صرف 12 برس ہے۔ اس طرح ناروہیٹو کے بادشاہ بننے کے بعد دنیا کی اس قدیم ترین بادشاہت کے لیے آکی شینو اور ان کے اس وقت کم عمر بیٹے کے علاوہ ملکی تخت کا کوئی مرد وارث موجود ہی نہیں ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Jiji Press/T. Ogura
14 تصاویر1 | 14
دوسری طرف شاہی خاندان کی ایک پدرسری جاپانی خاندان کی بہترین مثال کے طور پر تعظیم کرنے والے قدامت پسند ارکان پارلیمان اس ممکنہ قانونی ترمیم کے خلاف ہیں۔ اسی لیے جاپان میں یہ تبدیلی جلد آتی نظر نہیں آتی۔
شہزادہ ہیساہیٹو اور ان کے والد کے علاوہ کرسینتھیمم (پھولدار پودوں کی ایک قسم) کہلائے جانے والے جاپانی شاہی خاندان میں تخت کے ایک اور ممکنہ وارث موجودہ شہنشاہ کے بے اولاد چچا شہزادہ ہٹاچی بھی ہیں۔