جاپانی نشریاتی ادارے NHK کے مطابق وزیراعظم شینزو آبے ایران کا دورہ کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ امکانا وہ رواں برس جون میں تہران جا سکتے ہیں۔
اشتہار
جاپنی وزیراعظم شینزو آبے کے ممکنہ ایرانی دورے کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ یہ وسط جون میں ممکن ہو سکتا ہے لیکن ابھی کچھ بھی طے نہیں ہے۔ آبے کے دورے کے حوالے سے یہ خبر جاپانی ٹیلی وژن نے نشر کی ہے۔
اُن کا دورہ ایران اور امریکا کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی پر بین الاقوامی تشویش کے تناظر میں خیال کیا جا رہا ہے۔ ایسے اندازے لگائے گئے ہیں آبے اپنے مجوزہ ایرانی دورے کے منصوبے کو اتوار چھبیس مئی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں زیر بحث لا سکتے ہیں۔ اس دورے کا انحصار ٹرمپ اور آبے کی ملاقات پر ہے۔
جاپانی وزیراعظم کے ایرانی دورے کے حوالے سے یہ خبر ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف اور اُن کے جاپانی ہم منصب تارہ کونو کے درمیان ہونے والی ملاقات کے ایک ہفتے کے بعد سامنے آئی ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کچھ ایام قبل بھارت اور چین کے بھی دورے بھی کیے تھے۔ ان دوروں میں ظریف خطے کی کشیدہ صورت حال کو اپنے ہم منصبوں کے ساتھ زیر بحث لائے تھے۔
جاپانی دورے کے دوران جواد ظریف ٹوکیو حکومت کے ساتھ سن 2015 میں طے پانے والی جوہری ڈیل کو محفوظ رکھنے کے حوالے سے عالمی برادری کی ذمہ داریوں کو زیر بحث لائے تھے۔ ظریف نے اس دورے کے دوران امریکی پابندیوں کو ناقابل قبول قرار دیا تھا۔ امریکی صدر ٹرمپ نے ایرانی جوہری ڈیل سے سن 2018 میں علیحدگی اختیار کر لی تھی۔
جوہری ڈیل سے علیحدگی کے بعد امریکی صدر نے ایران پر سخت پابندیاں عائد کر دی ہے۔ امریکا کی یہ کوشش ہے کہ ایران کو معاشی طور پر جکڑ کر مذاکرات کی میز پر لایا جائے۔ ان پابندیوں سے قبل جاپان ایرانی تیل کے بڑے خریداروں میں شمار ہوتا تھا۔
یہ امر اہم ہے کہ سن 1978 کے بعد سے کوئی جاپانی وزیراعظم ایران کے دورے پر نہیں گیا ہے۔ اگر آبے نے ایسا کیا تو اکتالیس برسوں کے بعد کوئی جاپانی وزیراعظم ایران پہنچے گا۔
امریکی پابندیوں کا نشانہ بننے والے ممالک
امریکا عالمی تجارت کا اہم ترین ملک تصور کیا جاتا ہے۔ اس پوزیشن کو وہ بسا اوقات اپنے مخالف ملکوں کو پابندیوں کی صورت میں سزا دینے کے لیے بھی استعمال کرتا ہے۔ یہ پابندیاں ایران، روس، کیوبا، شمالی کوریا اور شام پر عائد ہیں۔
تصویر: Imago
ایران
امریکا کی ایران عائد پابندیوں کا فی الحال مقصد یہ ہے کہ تہران حکومت سونا اور دوسری قیمتی دھاتیں انٹرنیشنل مارکیٹ سے خرید نہ سکے۔ اسی طرح ایران کو محدود کر دیا گیا ہے کہ وہ عالمی منڈی سے امریکی ڈالر کی خرید سے بھی دور رہے۔ امریکی حکومت ایرانی تیل کی فروخت پر پابندی رواں برس نومبر کے اوائل میں عائد کرے گی۔
کمیونسٹ ملک شمالی کوریا بظاہراقوام متحدہ کی پابندیوں تلے ہے لیکن امریکا نے خود بھی اس پر بہت سی پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ امریکی پابندیوں میں ایک شمالی کوریا کو ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق ہے۔ ان پابندیوں کے تحت امریکا ایسے غیر امریکی بینکوں پر جرمانے بھی عائد کرتا چلا آ رہا ہے، جو شمالی کوریائی حکومت کے ساتھ لین دین کرتے ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images/S. Marai
شام
واشنگٹن نے شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت پر تیل کی فروخت پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ امریکا میں شامی حکومت کے اہلکاروں کی جائیدادیں اور اثاثے منجمد کیے جا چکے ہیں۔ امریکی وزارت خزانہ نے ساری دنیا میں امریکی شہریوں کو شامی حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے کاروبار یا شام میں سرمایہ کاری نہ کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Esiri
روس
سن 2014 کے کریمیا بحران کے بعد سے روسی حکومت کے کئی اہلکاروں کو بلیک لسٹ کیے جانے کے بعد ان کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ کریمیا کی کئی مصنوعات بھی امریکی پابندی کی لپیٹ میں ہیں۔ اس میں خاص طور پر کریمیا کی وائن اہم ہے۔ ابھی حال ہی میں امریکا نے ڈبل ایجنٹ سکریپل کو زہر دینے کے تناظر میں روس پرنئی پابندیاں بھی لگا دی ہیں۔
تصویر: Imago
کیوبا
سن 2016 میں سابق امریکی صدرباراک اوباما نے کیوبا پر پابندیوں کو نرم کیا تو امریکی سیاحوں نے کیوبا کا رُخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکی شہریوں پر کیوبا کی سیاحت کرنے پر پھر سے پابندی لگا دی گئی ہے۔ اوباما کی دی گئی رعایت کے تحت کیوبا کے سگار اور شراب رَم کی امریکا میں فروخت جاری ہے۔