جاپانی ڈاکیے کے گھر سے تقسیم نہ کیے گئے ’خطوط کا پہاڑ‘ برآمد
24 جنوری 2020
جاپانی پولیس کو ایک سابق ڈاکیے کے گھر سے ایسے ’خطوط کا پہاڑ‘ ملا ہے، جو اس نے برس ہا برس تک تقسیم نہیں کیے تھے۔ اس اکسٹھ سالہ شخص کے گھر سے ایسے تقریباﹰ چوبیس ہزار خطوط اور پیکٹ ملے جو اس نے دانستہ اپنے پاس ہی رکھے تھے۔
اشتہار
ٹوکیو سے جمعہ چوبیس جنوری کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اس سابق ڈاکیے کے گھر سے ملنے والے 'خطوط کے پہاڑ‘ کی وجہ سے اب اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی کیونکہ وہ جان بوجھ کر اپنا فرض ادا نہ کرنے کا مرتکب ہوا تھا۔
اس جاپانی شہری کے مطابق، جس کی عمر اس وقت 61 برس ہے، اس کے لیے اپنے فرائض کی ادائیگی اور عام شہریوں تک ان کے نام بھیجے گئے خطوط اور پیکٹ پہنچانا اتنا 'بڑا سر درد‘ بن گیا تھا کہ ایک مرحلے پر اس نے اپنے حوالے کی جانے والی پوسٹ ترسیل نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
یہ واقعہ ٹوکیو کے نواح میں کاناگاوا نامی علاقے میں پیش آیا۔ کاناگاوا کی پولیس نے بتایا کہ اس سابق پوسٹ مین نے کہا کہ اس کے لیے عام لوگوں تک ان کے نام بھیجے گئے خطوط اور پیکٹ پہنچانا 'بہت بڑا بوجھ‘ بن گیا تھا۔ پولیس کے مطابق ملزم جاپان کے پوسٹل قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا اور اس کے خلاف کارروائی کے لیے معاملہ ریاستی دفتر استغاثہ کو بھیج دیا گیا ہے۔
جاپانی میڈیا نے پولیس ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اس شخص کے گھر سے ملنے والے خطوط اور اور پیکٹوں کی تعداد تقریباﹰ 24 ہزار تھی، اور یہ مراسلوں کا ایک 'پہاڑ‘ تھا، جو اس نے اپنے گھر جمع کر رکھا تھا۔
جاپانی شہنشاہ اور ’دیوتا‘ آکی ہیٹو کی تخت سے دستبرداری
جاپانی شہنشاہ آکی ہیٹو تیس سال تک تخت پر براجمان رہنے کے بعد اپنی ذمے داریوں سے دستبردار ہو رہے ہیں۔ وہ گزشتہ دو صدیوں کے دوران تخت سے دستبردار ہونے والے پہلے شہنشاہ ہیں۔ جاپان کے نئے شہنشاہ ان کے بیٹے ناروہیٹو ہوں گے۔
تصویر: Reuters/Japan Pool
شاہی خاندان کی روایات میں تبدیلی
جاپانی شاہی خاندان میں آنے والی اس بہت بڑی تبدیلی کا ایک انتہائی اہم پہلو یہ ہے کہ آکی ہیٹو جاپان میں گزشتہ دو سو سال میں تخت سے دستبردار ہونے والے پہلے شہنشاہ ہیں۔ مشرق بعید کی اس بادشاہت میں صدیوں پرانی روایت یہ ہے کہ کوئی بھی شہنشاہ جب ایک بار تخت سنبھال لے، تو وہ عمر بھر یہ ذمے داریاں انجام دیتا رہتا ہے۔
تصویر: Reuters/Japan Pool
تخت سے دستبرداری کی تقریبات
پچاسی سالہ آکی ہیٹو تین عشرے قبل ’چڑھتے ہوئے سورج کی سرزمین‘ جاپان میں تخت پر بیٹھے تھے۔ کل بدھ یکم مئی کو مذہبی اور روایتی تقریبات کے اختتام پر شہنشاہ آکی ہیٹو کی تخت سے دستبرداری کا عمل بھی مکمل ہو جائے گا، جس کی تکمیل صدیوں پرانی روایات پر سختی سے کاربند رہتے ہوئے کی جاتی ہے۔
تصویر: Reuters/Japan Pool
سورج کی دیوی سے دعا
ان کی شہنشاہ کے طور پر تخت سے دستبرداری کی شاہی تقریبات آج منگل 30 اپریل کو شروع ہوئیں، جو دو دن جاری رہیں گی۔ آج دن کے آغاز پر یہ تقریبات آکی ہیٹو کی طرف سے شِنٹو عقیدے کے مطابق سورج کی دیوی کی ایک عبادت گاہ میں دعائیہ تقریب کے ساتھ شروع ہوئیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/Jiji Press
دیوتاؤں کو اطلاع دینے کی مذہبی تقریب
منگل تیس اپریل کی صبح جب شہنشاہ آکی ہیٹو روایتی جاپانی لباس پہنے ہوئے ’کاشی کودو کورو‘ کی شِنٹو عبادت گاہ گئے، تو اس کا مقصد وہاں عبادت کرتے ہوئے دیوتاؤں کو ان کی تخت سے دستبرداری کی اطلاع دینا تھا۔ یہ شِنٹو عبادت گاہ ’آماتےراسُو‘ نامی شِنٹو دیوی کے نام پر قائم کی گئی تھی، جنہیں جاپان میں شاہی خاندان کے ’براہ راست اجداد‘ میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔
تصویر: Reuters/Issei Kato
تخت سے دستبرداری کے روایتی تقاضے
آج منگل کے روز پہلے شہنشاہ آکی ہیٹو شاہی محل میں منعقد ہونے والی ایک تقریب میں اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کریں گے، جس میں اعلیٰ ترین حکومتی نمائندوں کے علاوہ شاہی خاندان کے مرد ارکان بھی حصہ لیں گے۔ شاہی قانونی روایات کے مطابق آکی ہیٹو آج رات مقامی وقت کے مطابق بارہ بجے تک شہنشاہ رہیں گے۔ پھر اس کے بعد بدھ کو ان کے بیٹے اور ولی عہد ناروہیٹو نئے شہنشاہ کے طور پر تخت پر بیٹھیں گے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
وراثت کی منتقلی
اس کے بعد ایک اور علیحدہ شاہی تقریب بھی منعقد ہو گی، جس میں نئے شہنشاہ کے طور پر ناروہیٹو کو شاہی تلوار، ہیرے جواہرات، شاہی خاندان کی مہر اور جملہ شاہی اختیارات منتقل کر دیے جائیں گے۔ جاپان میں یہ تقریب شاہی وراثت کی منتقلی کی تقریب کہلاتی ہے۔
تصویر: Reuters/Japan Pool
آکی ہیٹو کی شخصیت
جاپان دنیا کی قدیم ترین بادشاہت ہے، جہاں آکی ہیٹو سے پہلے ان کے والد ہیروہیٹو شہنشاہ تھے۔ ہیروہیٹو دوسری عالمی جنگ کے دوران بھی جاپانی تخت کے مالک تھے اور ان کا جاپانی عوام ایک دیوتا جیسا احترام کرتے تھے۔ اس لیے کہ جاپان میں بادشاہ کو انتہائی مقدس سمجھا جاتا ہے۔
تصویر: Reuters/Imperial Household Agency of Japan
آکی ہیٹو کا دور حکمرانی
آکی ہیٹو اپنے والد ہیروہیٹو کے انتقال کے بعد 1989ء میں تخت پر بیٹھے تھے اور 2016ء میں انہوں نے یہ اعلان کر کے ہر کسی کو حیران کر دیا تھا کہ وہ تخت سے دستبردار ہونا چاہتے تھے۔ انہیں ماضی میں سرطان کا مرض بھی لاحق رہا ہے اور ان کے دل کا آپریشن بھی ہو چکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/E. Hoshiko
ایک عام جاپانی خاتون سے شادی
جاپانی شاہی خاندان میں آکی ہیٹو کی شخصیت کی خاص بات یہ رہی ہے کہ انہوں نے اس گھرانے کے کردار کو جدید بنانے کی کوشش کی۔ وہ ایسے پہلے شہنشاہ تھے، جنہوں نے ایک عام جاپانی خاتون سے شادی کی تھی۔ یہی خاتون بعد میں ’ملکہ میچی کو‘ بنیں۔
تصویر: Reuters/Kyodo
ایک عوام دوست شہنشاہ
ان کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ انہوں نے جاپانی عوام کے ساتھ اپنے رابطوں اور شاہی منصب پر فائز ہونے کے باوجود عام شہریوں کے لیے اپنی جذباتی قربت کا کئی بار مظاہرہ کیا، جسے بہت سراہا گیا تھا۔ اس انتہائی انسان دوست شاہی رویے کی بڑی مثالیں 2011ء میں آنے والے زلزلے اور سونامی طوفان اور اس سے قبل 1995ء میں کوبے شہر میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے موقع پر بھی دیکھی گئی تھیں۔
تصویر: Reuters/K. Kyung-Hoon
ولی عہد ناروہیٹو کون ہیں؟
آئندہ شہنشاہ ناروہیٹو کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بھی اپنے والد کی طرح جاپانی شاہی خاندان کو جدید خطوط پر استوار کرنے کا عمل جاری رکھیں گے۔ وہ آکسفورڈ یونیورسٹی سے تعلیم یافتہ ہیں اور انہوں نے آکسفورڈ اور ہارورڈ یونیورسٹیوں سے تعلیم یافتہ ماساکو اوواڈا سے شادی کر رکھی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Kawada
ناروہیٹو اور بیٹی کی پیدائش
ناروہیٹو کی عمر اس وقت 59 برس ہے اور وہ ماضی میں ملکی شاہی زندگی کے چند پہلوؤں پر تنقید کرنے سے بھی نہیں گھبرائے تھے۔ ناروہیٹو کی ماساکو اوواڈا سے شادی 1993ء میں ہوئی تھی اور اس سے قبل وہ ایک کامیاب سفارت کار تھیں۔ ماساکو اوواڈا پر جاپانی عوام کی توقعات کے حوالے سے ایک بڑا دباؤ یہ بھی تھا کہ وہ ایک بیٹے کو جنم دے کر ملک کو مستقبل کے لیے تخت کا ایک نیا وارث مہیا کریں، مگر ایسا ہو نہیں سکا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Kyodo
تخت نشینی کے حقدار صرف مرد
ولی عہد ناروہیٹو اور شہزادی اوواڈا کی صرف ایک ہی اولاد ہے اور وہ شہزادی آئیکو ہیں، جو 2001ء میں پیدا ہوئی تھیں۔ لیکن شہزادی آئیکو مستقبل میں تخت پر ملکہ کے طور پر براجمان نہیں ہو سکیں گی، کیونکہ جاپان میں تخت کا وارث صرف کوئی بادشاہ ہی ہوتا ہے۔
تصویر: AP
مستقبل کے ممکنہ جانشین
ناروہیٹو کے تخت نشین ہونے کے بعد ان کے ممکنہ جانشین ان کے بھائی شہزادہ آکی شینو ہی ہو سکتے ہیں۔ لیکن آکی شینو کا اپنا بھی صرف ایک ہی بیٹا ہے، جس کی عمر اس وقت صرف 12 برس ہے۔ اس طرح ناروہیٹو کے بادشاہ بننے کے بعد دنیا کی اس قدیم ترین بادشاہت کے لیے آکی شینو اور ان کے اس وقت کم عمر بیٹے کے علاوہ ملکی تخت کا کوئی مرد وارث موجود ہی نہیں ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Jiji Press/T. Ogura
14 تصاویر1 | 14
یہ ڈاک عام صارفین تک پہنچانے کے لیے 2003ء سے لے کر 2019ء تک کے درمیانی برسوں میں ملزم کے حوالے کی گئی تھی۔
مقامی میڈیا کے مطابق دوران تفتیش ملزم نے پولیس کو یہ بھی بتایا کہ وہ اپنے فرائض میں کوتاہی کا مرتکب اس لیے بھی ہوا کہ وہ نہیں چاہتا تھا کہ اس کے ساتھی اس کے بارے میں یہ سوچیں کہ وہ اپنے نوجوان رفقائے کار کے مقابلے میں کم صلاحیتوں کا مالک تھا۔ عدالت نے ملزم کو مجرم قرار دے دیا، تو اسے پانچ لاکھ ین (ساڑھے چار ہزار امریکی ڈالر) تک جرمانے کے علاوہ تین سال تک قید کی سزا بھی سنائی جا سکتی ہے۔
پولیس کے مطابق ملزم کی طرف سے پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی میں دانستہ کوتاہی کا معاملہ گزشتہ سال کے اواخر میں سامنے آیا تھا اور اس کے بعد اس کے آجر ادارے جاپان پوسٹ نے اسے نوکری سے برطرف بھی کر دیا تھا۔
اب جاپان پوسٹ نے اپنے اس ملازم کے رویے پر صارفین سے معافی مانگی ہے اور وعدہ کیا ہے کہ ملزم کے گھر سے جو تقریباﹰ 24 ہزار خطوط اور پیکٹ برآمد ہوئے، وہ بہت تاخیر سے ہی سہی لیکن بالآخر ان افراد اور اداروں تک پہنچائے جائیں گے، جن تک انہیں برسوں پہلے پہنچ جانا چاہیے تھا۔
م م / ش ح (اے ایف پی)
جاپان میں چیری بلاسم کی بہار
یہ دن جاپان میں چیری کے درختوں پر سفید اور گلابی پھول کِھلنے کے دن ہیں۔ ہر سال یہ نظارہ دیکھنے والوں کو حیران اور محظوظ کرتا ہے۔
تصویر: Reuters/T. Peter
اور بہار آ گئی
چیری بلاسم یا چیری کے پھول کِھلنے پر جاپان میں بہار کا موسم شروع ہو جاتا ہے۔ جشن بہار اں نامی فیسٹیول (چیری بلاسم دیکھنے کا میلہ) کہلاتا ہے اور تب بوڑھے اور جوان سبھی سیر و تفریح یا پھر پکنک منانے کے لیے پارکوں کا رخ کرتے ہیں۔
تصویر: picture alliance/abaca
عقیدت بھی ساتھ ساتھ
جاپانی شہری چیری کے پیڑوں اور پھولوں کے ساتھ خاص عقیدت رکھتےہیں۔ چیری کے یہ پھول خوبصورت بھی ہوتے ہیں اور انسانی زندگی کی طرح ان کی زندگی بھی عارضی ہوتی ہے۔ جاپان میں چیری کے ان پیڑوں پر کوئی پھل نہیں لگتا۔ پیڑ کی ساری توانائی پھولوں میں سرایت کر جاتی ہے۔ ان پھولوں کی زندگی صرف دَس دن ہوتی ہے۔
تصویر: picture alliance/abaca
چیری کے پیڑوں تلے کھانا پینا
جاپانی دارالحکومت ٹوکیو کے اس پارک میں کھانے پینے کی اَشیاء فروخت کرنے والے کھوکھوں پر بھوک سے نڈھال شائقین کا رَش لگا ہوتا ہے۔ یہاں لوگ ٹیپانیاکی نام کی مخصوص جاپانی ڈِش شوق سے کھاتے ہیں، جو گرم گرم توے سے اُتار کر پیش کی جاتی ہے۔
تصویر: picture alliance/abaca
کلیاں پھول بن گئیں
عام طور پر جاپانی محکمہٴ موسمیات باقاعدہ اعلان کرتا ہے کہ اب چیری بلاسمز کے کھلنے کا موسم شروع ہو گیا ہے۔ لگتا ہے کہ یہ طوطا سرکاری اعلان کو نظر انداز کرتے ہوئے پہلے ہی ان پیڑوں پر آن پہنچا ہے کیونکہ اس سال یہ پھول اوسط سے پانچ دن پہلے ہی کھل اٹھے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Kambayashi
سب آنے والوں کو خوش آمدید
ان چند دنوں کے لیے جاپان کے شاہی محل کے دروازے بھی شائقین کے لیے کھول دیے جاتے ہیں۔ سخت حفاظتی انتظامات کے ساتھ لوگ جاپانی شہنشاہ کی رہائش گاہ کے اندر کِھلے چیری کے پھولوں کا بھی نظارہ کر سکتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Nogi
شہنشاہی باغات
شہنشاہ کے محل کے مشرقی حصے میں چھ سو میٹر طویل یہ وہ گلی ہے، جہاں شائقین سال میں دو مرتبہ جا کر سیر و تفریح کر سکتے ہیں۔ سال میں تقریباً آٹھ لاکھ شائقین ان باغات کا نظارہ کرتے ہیں۔ اگلا موقع اس سال دسمبر میں آئے گا، جب ان درختوں سے پتے گریں گے۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Nogi
رات کو بھی جگمگاتے پھول
ٹوکیو کے اس گنجان آباد مرکزی علاقے میں بھی چیری کے چند ایک پیڑوں نے رونق لگا رکھی ہے۔ یہ روپونگی نامی علاقہ ہے، جہاں پیڑوں پر نصب روشنیاں رات کے وقت بھی ان پیڑوں کو جگمگائے رکھتی ہیں۔