سن 2011 میں مشرق بعید میں انتہائی شدید زلزلہ آیا تھا۔ اُس زلزلے کے نتیجے زیر سمندر سونامی نے جنم لیا اور جب وہ ساحلوں سے ٹکرائی، تو کئی ممالک میں ہزاروں انسان ہلاک ہو گئے تھے۔
تصویر: Reuters/T. Hanai
اشتہار
گیارہ مارچ سن 2011 میں جو زلزلہ آیا تھا، اُس کی شدت ریکٹر اسکیل پر نو ریکارڈ کی گئی تھی۔ اس زلزلے کے نتیجے میں سونامی نے جاپان کے شمال مشرقی حصے کی بعض ساحلی علاقوں کو پوری طرح تاراج کر دیا تھا۔ اس سونامی کی لپیٹ میں آ کر اٹھارہ ہزار انسانی جانیں ضائع ہوئی تھیں۔ جاپان میں سات برس قبل آنے والی سونامی اور اس کے نتيجے ميں ہونے والے جانی نقصان کے لیے اتوار گیارہ مارچ سن 2018 کوخصوصی تقریبات کا اہتمام کیا گیا۔
ان تقریبات میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین، دوستوں اور احباب نے انہیں یاد کیا۔ اتوار کے دن ٹھیک اُس وقت خصوصی سائرن بجائے گئے، جس وقت سونامی نے شمال مشرقی جاپانی ساحلی علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لیا تھا۔
یہ سائرن دوپہر دو بج کر چھیالیس منٹ پر بجائے گئے۔ سائرن بجانے کے دوران جاپانی عوام نے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کر کے ہلاک ہونے والوں کو یاد کیا۔
ٹوکیو منعقدہ تقریب میں جاپانی وزیراعظمشینزہ آبے بھی شریک تھےتصویر: Reuters/S. Kambayashi
اس سونامی کی وجہ سے دائیچی جوہری پلانٹ کو بھی شدید نقصان پہنچا تھا اور اُس کی تابکاری شعاعوں سے بچنے کے لیے کئی قریبی قصبے ویران ہو چکے ہیں اور اُن میں آج بھی ہُو کا عالم ہے۔ جاپانی حکومت نے متعدد کوششوں کے بعد دائیچی پلانٹ سے بہنے والے تابکاری مواد کے کنٹرول کیا تھا۔ اس عمل ميں ٹوکیو حکومت کو بین الاقوامی تعاون بھی حاصل تھا۔ ماہرین کے مطابق تابکاری مواد کے اثرات کو ختم ہونے میں ابھی تیس سے چالیس سال مزيد درکار ہیں۔
سونامی کے بارہ سال
آج 2004ء میں آنے والی سونامی لہروں کی زد میں آ کر ہلاک ہونے والوں کو یاد کیا جا رہا ہے۔ اس قدرتی آفت سے سب سے زیادہ متاثر انڈونیشیا کا جزیرہ آچے ہوا تھا۔ ان برسوں میں یہ شہر تمیر نو کی کئی منازل طے کر چکا ہے۔
تصویر: Getty Images/Ulet Ifansasti
ایک بہت شدید زلزلہ
26 دسمبر کو سماٹرا کے ساحلی علاقوں کے قریب ایک شدید زلزلہ آیا تھا۔ اس زلزلے کی وجہ سے بحر ہند میں سونامی پیدا ہوا۔ اس کی اونچی لہریں 12 ممالک کے ساحلی علاقوں تک محسوس کی گئیں۔
تصویر: Getty Images/Ulet Ifansasti
بڑا دھچکا
انڈونیشیا کا صوبہ آچے سماٹرا کے شمال میں واقع ہے اور یہی اس سونامی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا۔ صرف اس علاقے میں ایک لاکھ تیس ہزار افراد مارے گئے۔ آچے کے دارالحکومت بندہ آچے کی یہ تصویر اس تباہی کی عکاس ہے۔
تصویر: Getty Images/Ulet Ifansasti
بربادی
آچے میں سونامی کی 35 میٹر اونچی لہروں نے ہر طرف تباہی مچا دی۔ اس سونامی کی وجہ سے بدھ آچے کا پورا علاقہ صفحہ ہستی سے مٹ گیا۔
تصویر: AFP/Getty Images/Joel Sagget
بے گھری
جنوب مشرقی ایشیا میں آنے والے اس سونامی کی وجہ سے ایک کروڑ سے زائد افراد بے گھر ہوئے۔ اس سونامی کے چند روز بعد لی جانے والی یہ تصویر متاثرین کی بے گھری کی عکاسی کرتی ہے۔
تصویر: Getty Images/Ulet Ifansasti
’یہ منظر خوف ناک تھا‘
اس سونامی کا ذکر کرتے ہوئے امریکی صحافی کیرا کے کا کہنا تھا، ’’ہر طرف انسانی لاشیں عمارتوں کے ملبے تلے تھیں۔ متعدد کارکنان ان لاشوں کو ملبے کے نیچے سے نکال نکال کر اجتماعی قبروں میں دفن کر رہے تھے۔ یہ ایک خوف ناک منظر تھا۔‘‘
تصویر: Getty Images/Ulet Ifansasti
خدا کی طرف سے سزا؟
اس سانحے کے بعد آچے کا علاقہ مزید مذہبی رنگ اختیار کر گیا۔ زیادہ تر افراد کا خیال تھا کہ علاقے میں ’غیراخلاقی‘ سرگرمیوں کی وجہ سے انہیں خدا نے سزا دی ہے، کیوں کہ متعدد مسجدیں بچ گئیں۔ اس تصویر میں ایک پرانی مسجد نئے مکانات کے درمیان دکھائی دے رہی ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images/Chaideer Mahyuddin
شرعی قوانین
انڈونیشیا کے دیگر علاقوں کے لحاظ سے آچے ہمیشہ سے زیادہ قدامت پسند رہا ہے۔ اسی تناظر میں اسے ’مکہ کی راہ داری‘ کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ تاہم حالیہ برسوں میں یہاں مقامی سطح پر شرعی قوانین کا نفاذ کیا گیا ہے، جن میں خواتین کے لباس تک کا ضابطہ شامل ہے۔
تصویر: Getty Images/Ulet Ifansasti
غیرمتوقع نتائج
اس تباہی کے بعد بین الاقوامی برادری کی جانب سے فراغ دلی سے مدد کی گئی، جس کی وجہ سے یہ علاقہ پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ بہتر انداز سے دوبارہ تعمیر ہوا۔ اسی تباہی نے حکومت اور باغیوں کے درمیان دہائیوں سے جاری خونریز جنگ کا خاتمہ بھی کر دیا اور فریقین کے درمیان امن معاہدہ طے پا گیا۔
تصویر: Getty Images/Ulet Ifansasti
تعمیر نو یا مرمت
سونامی تاریخی تھا تاہم اس سونامی کے ردعمل میں نے بین الاقوامی برادری نے امداد بھی تاریخی کی۔ اس علاقے میں اب یا تو بالکل نئی عمارتیں نظر آتی ہیں، یا باقاعدہ اچھے انداز سے مرمت شدہ۔
تصویر: Getty Images/Ulet Ifansasti
تعمیر نو
اس تباہی کے بعد آچے کے علاقے میں سڑکیں، مکانات، پل اور بندرگاہیں بالکل نئے انداز سے تعمیر کی گئیں۔ اس کے بارے میں عالمی بینک کا کہنا ہے کہ یہ انتہائی تعمیر نو کی ایک انتہائی کامیاب کاوش رہی۔ رواں برس کی اس تصویر میں یہ علاقہ ایک نیا منظر پیش کر رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/Ulet Ifansasti
10 تصاویر1 | 10
اس دن کی مناسبت سے دارالحکومت ٹوکیو میں منعقد کی جانے والی سوگوار تقریب میں جاپانی وزیراعظم شینزُو آبے بھی شریک ہوئے۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ اُن کی حکومت بے گھر ہونے والے ہزاروں افراد کی بحالی اور تباہ حال علاقوں کی تعمیر کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ اس زلزلے اور سونامی کی وجہ سے ابھی تک ستر ہزار افراد بے گھری کا شکار ہیں۔ جوہری پلانٹ کے قریبی علاقوں سے اجڑنے والے خاندانوں کی واپسی کا کوئی امکان نہیں ہے کیونکہ وہاں اب بھی تابکاری اثرات موجود ہیں۔
ٹوکیو ميں منعقدہ تقریب میں جاپانی بادشاہ اکیہیٹو کے بیٹے شہزادہ آکیشینو نے اپنی تقریر میں اس امید کا اظہار کیا کہ سونامی اور زلزلوں کے حوالے سے جو معلومات اور آگہی مل چکی ہے، اب اُس کے نتیجے میں توقع ہے کہ عام لوگوں کا مستقبل محفوظ رہے گا۔
جب قدرت کو غصہ آئے، بہت زیادہ غصہ آئے
ہر سال لگ بھگ دس ہزار افراد زلزلوں کے باعث ہلاک ہو جاتے ہیں۔ زلزلے کبھی سونامی کا باعث بنتے ہیں تو کبھی بڑے پیمانے پر تباہی مچا دیتے ہیں۔ ایک نظر پچھلی صدی کے طاقت ور زلزلوں پر۔
تصویر: Getty Images/AFP
حالیہ تاریخ میں ریکارڈ کیے جانے والا سب سے زیادہ طاقت ور زلزلہ
حالیہ تاریخ میں سب سے زیادہ طاقت ور زلزلہ لاطینی امریکی ملک، چلی میں سن 1960 میں آیا تھا۔ ریکٹر اسکیل پر اس کی شدت 9.5 ریکارڈ کی گئی تھی اور یہ لگ بھگ دس منٹ تک جاری رہا تھا۔ اس زلزلے کے باعث 5700 افراد ہلاک ہو گئے تھے اور زلزلے کے نتیجے میں آنے والے سونامی نے جاپان میں 130 اور امریکی ریاست ہوائی میں 61 افراد کی جان لے لی تھی۔ اس تصویر میں چلی کے صوبے ولدیوا کے مناظر ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP
گڈ فرائی ڈے زلزلہ
سن 1964 میں امریکا میں ’الاسکن ارتھ کوئیک‘ کو امریکی تاریخ کا سب سے طاقت ور زلزلہ تصور کیا جاتا ہے۔ یہ زلزلہ 27 مارچ کو گڈ فرائی ڈے کے روز آیا تھا۔ اس زلزلے اور اس کے بعد آنے والے سونامی کے باعث 139 افراد ہلاک ہوئے تھے۔s.
تصویر: Getty Images/Central Press
جاپان کا سب سے تباہ کن زلزلہ
سن 2011 میں شمال مشرقی جاپان میں 9.1 شدت کے زلزلے نے بہت بڑے پیمانے پر تباہی مچائی تھی۔ اس قدرتی آفت کے نتیجے میں 18500 افراد ہلاک ہو گئے تھے اور اس نے فوکوشیما کے جوہری پلانٹ کو بھی متاثر کر دیا تھا۔ اسے گزشتہ چوتھائی صدی کا سب سے تباہ کن جوہری حادثہ قرار دیا گیا تھا۔.
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Chiba
2004 کا بحر ہند کا زلزلہ
زیر سمندر 9.1 شدت کے اس زلزلے کے باعث آنے والے سونامی سے 14 ممالک میں 280000 افراد ہلاک ہوئے۔ حالیہ تاریخ میں اسے سب سے تباہ کن زلزلہ قرار دیا جاتا ہے۔.
تصویر: Getty Images/P.M. Bonafede/U.S. Navy
کمچاٹکا زلزلہ
سن 1952 میں مشرقی روس میں 9.0 شدت کے زلزلے نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی۔ اس قدرتی آفت کے نتیجے میں 2300 افراد ہلاک ہوئے۔
چلی میں زلزلہ
فروری 2010 میں وسطی چلی میں 8.8 شدت کے زلزے کے باعث 450 افراد ہلاک ہو گئے۔ ساحلی حصے پر شدید تباہی سے مقامی مچھیروں کو 66.7 ملین امریکی ڈالر کا نقصان پہنچا تھا۔.
تصویر: Getty Images/AFP/M. Bernetti
1976ء میں چین میں زلزلہ
28 جولائی سن 1976 کو چین میں 7.4 شدت کا زلزلہ صنعتی شہر تانگشان میں 242000 ہلاکتوں کا باعث بنا۔ .
تصویر: Getty Images/Keystone/Hulton Archive
ہیٹی زلزلہ
12 جنوری سن 2010 میں ہیٹی میں ایک طاقت ور زلزلے نے بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی تھی۔ اس زلزلے کی شدت سے کئی عمارتیں منہدم ہوگئیں۔ ریکٹر اسکیل پر اس زلزلے کی شدت 7.1 ریکارڈ کی گئی اور اس قدرتی آفت کے نتیجے میں دو لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔.