جاپان: زمین میں ضرر رساں پلوٹونیم کی موجودگی کا انکشاف
29 مارچ 2011پچیس برسوں کے دوران جوہری تابکاری کے اس خطرناک ترین واقعے کے بعد جاپانی حکومت پر فوکوشیما ری ایکٹر کے اطراف جاپانی شہریوں کے انخلاء کا دائرہ وسیع تر کرنے کے لیے دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس ضمن میں جاپانی پارلیمان میں وزیرِ اعظم ناؤتو کان پر حزبِ اختلاف کے اراکین نے کڑی تنقید کی ہے۔ وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ وہ علاقے سے مزید ایک لاکھ تیس ہزار افراد کے انخلاء کے لیے مشاورت کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ فوکوشیما جوہری پلانٹ سے تابکاری کے اخراج کے بعد علاقے سے ستر ہزار افراد کو پہلے ہی دوسری جگہوں پہ منتقل کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ گیارہ مارچ کو آئے زلزلے اور سونامی سے جاپان کے شمالی علاقوں میں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلی ہے اور ہزاروں کی تعداد میں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ اس زلزلے اور سونامی نے فوکوشیما کے علاقے میں جوہری ری ایکٹرز کو بری طرح متاثر کیا، جس کے بعد وہاں سے جوہری تابکاری کا اخراج شروع ہوگیا تھا۔ جاپانی حکّام اس پر قابو پانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
دوسری جانب فوکوشیما کے پلانٹ کو چلانے والی ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی نے کہا ہے کہ پلانٹ کے اطراف کم خطرے والی پلوٹونیم پائی گئی ہے۔ واضح رہے کہ پلوٹونیم جوہری بم بنانے میں بھی استعمال کی جاتی ہے اور ماہرین کے مطابق یہ زمین پر پایا جانے والے مضر ترین مادہ ہے۔
جوہری ماہرین کا خیال ہے کہ یہ پلوٹونیم زلزلے اور سونامی سے متاثرہ ری ایکٹر تین کی فیول راڈز سے خارج ہوئی ہے۔
جاپان کے جوہری اور صنعتی تحفظ سے متعلق ادارے کا کہنا ہے کہ گو کہ پلوٹونیم کا لیول انسانی صحت کے لیے مضر نہیں ہے تاہم اس کی موجودگی سے ثابت ہوتا ہے کہ جوہری تابکاری کو روکنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات مؤثر ثابت نہیں ہو رہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ پلانٹ کی مرمّت اور تابکار ی کے اخراج کو مکمل طور پر روکنے میں کئی ہفتے یا مہینے لگ سکتے ہیں۔ تاہم اس دوران ان افراد کی صحت کو سخت نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے، جو پلانٹ کے کولنگ سسٹم کی مرمّت میں مصروف ہیں اور جو اس علاقے کے اطراف رہ رہے ہیں۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی