جاپان کے وزیراعظم شیگیرو ایشیبا کا کہنا ہے کہ چونکہ امریکہ کے ساتھ تجارتی مذاکرات جاری ہیں، اس لیے اپنے وہ عہدے پر برقرار رہیں گے۔ ادھر ایوان بالا کے انتخابات میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت نے بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
حالیہ برسوں میں اس طرح کی انتخابی شکست کے بعد عام طور پر وزراء اعظم نے استعفیٰ سونپا ہے تاہم، اشیبا نے اقتدار میں برقرار رہنے کا فیصلہ کیا ہے تصویر: JIJI Press/AFP/Getty Images
اشتہار
جاپان کے سرکاری ٹیلی ویژن ٹی این ایچ کے کا کہنا ہے کہ ملک کے وزیر اعظم شیگیرو ایشیبا کا حکمران اتحاد اتوار کے روز ہونے والے پارلیمان کے ایوان بالا کی 248 نشستوں کے انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہا۔
جاپانی وزیر اعظم ایشیبا کی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) گزشتہ اکتوبر میں ہونے والے قبل از وقت الیکشن کے بعد سے ایوان زیریں میں پہلے سے ہی اقلیت میں ہے اور اسے مہنگائی، سیاسی اسکینڈلز اور امیگریشن مخالف جذبات میں اضافے پر عوامی بے چینی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
اشیبا وزیر اعظم کے عہدے سے استعفیٰ کیوں نہیں دیں گے؟
ایل ڈی پی اور اس کے جونیئر پارٹنر کومیتو کو ان کے پاس پہلے سے موجود 75 سیٹوں کے علاوہ 125 میں سے 50 سیٹیں جیتنے کی ضرورت تھی۔ تاہم وہ صرف 46 سیٹیں ہی جیت سکے۔
حالیہ برسوں میں اس طرح کی انتخابی شکست کے بعد عام طور پر وزراء اعظم نے استعفیٰ سونپا ہے۔ تاہم، اشیبا نے بڑھتے ہوئے ٹیرفس کے درمیان امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرنے کے مشکل حالات میں جاپان کی قیادت کرنے کا عزم کیا ہے۔
انہوں نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا: ہم امریکہ کے ساتھ انتہائی نازک ٹیرفس مذاکرات میں مصروف ہیں ۔۔۔۔ ہمیں ان مذاکرات کو کبھی بھی خراب نہیں کرنا چاہیے۔"
واضح رہے کہ یہ نقصان ایشیبا کے اتحاد کے لیے ایک اور دھچکا ہے، جو اکتوبر میں ایوان زیریں کے انتخابات میں شکست کے بعد اب دونوں ایوانوں میں اقلیت میں ہے۔ سن 1955 میں پارٹی کے قیام کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ ایل ڈی پی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اکثریت کھو چکی ہے۔
انتخابات میں خراب کارکردگی فوری طور پر حکومت کی تبدیلی کی وجہ بھی نہیں بنے گی، کیونکہ ایوان بالا میں کسی بھی رہنما کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی طاقت نہیں ہے۔ البتہ برقرار رہنے کے اپنے عزم کے باوجود، اشیبا کو اپنی پارٹی کے اندر سے استعفیٰ دینے یا کسی اور اتحادی ساتھی تلاش کرنے کے مطالبات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
جاپان میں دائیں بازو کے خیالات والی پاپولسٹ سنسیتو پارٹی کے اضافے نے انتخابات کو پیچیدہ بنا دیا ہے، جس کے رہنما سوہی کامیا کا موازنہ ٹرمپ اور جرمنی کی اے ایف ڈی سے کیا جا رہا ہے تصویر: Kyodo/REUTERS
'جاپانی پہلے' کا عروج
دائیں بازو کے خیالات والی پاپولسٹ سنسیتو پارٹی کے اضافے نے انتخابات کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔
کووڈ انیس کی وبا کے دوران ویکسینیشن اور عالمی اشرافیہ کے بارے میں سازشی نظریات پھیلانے کے بعد اب یہ پارٹی "جاپانی پہلے" پر بیان بازی اور امیگریشن، عالمگیریت اور غیر ملکی سرمائے پر تنقید کے ساتھ زور پکڑتی جا رہی ہے۔
توقع ہے سنسیتو ایوان بالا کی 14 نشستیں جیت لے گی، خاص طور پر نوجوان مرد ووٹروں سے اپیل کے ساتھ۔
اسٹیبلشمنٹ مخالف موقف اور سوشل میڈیا تک رسائی کے لیے اس جماعت کے رہنما سوہی کامیا کا موازنہ ٹرمپ اور جرمنی کی اے ایف ڈی سے کیا جا رہا ہے۔
ادارت: جاوید اختر
جاپان میں سینیئر سیٹیزنس کے لیے بریک ڈانس
جاپان میں سینیئر سیٹیزنس کے لیے بریک ڈانس
تصویر: Kim Kyung-Hoon/REUTERS
’بریک ڈانس‘ ہر کسی کے لیے
جاپان میں معمر بریک ڈانسرز کے لیے پہلا بریک ڈانس گروپ ’’آرا اسٹائل سینیئر‘‘ کے لیے اسٹیج تیار کیا جا رہا ہے۔ جاپان کے شہر ٹوکیو میں اس گروپ کے اراکین اپنے ٹرینر یوسوکے آرائی اور ان کے نوجوان ڈانس پارٹنرز کی مکمل توجہ کے ساتھ ایک مقامی میلے میں اپنی پرفارمنس کی پریکٹس کر رہے ہیں۔
تصویر: Kim Kyung-Hoon/REUTERS
سینیئر بریک ڈانسنگ کی پہل کار
بزرگ شہریوں کے لیے بریک ڈانسنگ کا خیال ٹوکیو کے ایڈوگاوا ڈسٹرکٹ کی 71 سالہ سٹی کونسلر ریکو ماریاما کو سب سے پہلے آیا تھا۔ اس کے ذریعے وہ اپنے ضلع کی عمر رسیدہ آبادی کو ایک ایکٹیو زندگی گزارنے میں مدد کرنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے بریک ڈانسر یوسوکے آرائی سے رابطہ کیا اور اسے ان کی ٹیم کو تربیت دینے پر راضی کیا۔ سینیئر گروپ کے علاوہ، ’’آرا اسٹائل کڈز‘‘ بھی ہیں جو یہاں پرفارم کرنے کے منتظر ہیں۔
تصویر: Kim Kyung-Hoon/REUTERS
روایتی رقص کا کارنامہ: ہپ ہاپ کلچر
74 سالہ سروواکا کیوشی جاپانی رقص کے ایک روایتی فن، نیہون بویو کی ماہر ہیں۔ وہ آرا اسٹائل سینیئر بریک ڈانس گروپ کے اولین ممبران میں سے ایک تھیں۔ وہ کہتی ہیں،’’میرا اندازہ ہے کہ جب تک میں زندہ رہوں گی میں بریک ڈانس کرتی رہوں گی۔‘‘ ساروکا کے بقول کھیل اس کے جسم کے نچلے دھڑ کو مضبوط بناتا ہے اور اسے فٹ رکھتا ہے اور اس طرح وہ ناچنے اور نیہون بویو کی تربیت دینے کے قابل ہیں۔
تصویر: Kim Kyung-Hoon/REUTERS
فریزز اور ٹاپ روکس
خواتین بریک ڈانسر پریکٹس کے لیے باقاعدگی سے ملتی ہیں۔ نارنجی اور سبز ٹی شرٹس میں ملبوس، سادہ ترین اسٹپس یا فریزز، ٹاپ روکس اور فرش پر ٹانگوں کی حرکت کی مشق کرتے ہوئے۔ اس گروپ کی بانی مارویاما کا کہنا ہے، ’’جب آپ خود کو ان مضحکہ خیز پوز میں دیکھتے ہیں تو آپ ہنسنے کے علاوہ اور کچھ نہیں کر سکتے۔‘‘
تصویر: Kim Kyung-Hoon/REUTERS
Bühne frei für Breakdance
.جاپان کی 30 فیصد آبادی کی عمر 65 سال یا اس سے زیادہ ہے۔ (یہاں ’’آرا اسٹائل کڈز‘‘ کے ساتھ بیک اسٹیج) کا راستہ ہے۔ اگر ریکو مارویاما کے نقش قدم پر چلیں تو جاپان میں بہت سے بوڑھے لوگ بریک ڈانس کرنے لگیں گے۔ سٹی کونسلر کہتی ہیں، ’’میں پورے جاپان اور شاید ایڈوگاوا سے اس فن کے ذریعے پوری دنیا تک پہنچ سکتی ہوں۔‘‘
تصویر: Kim Kyung-Hoon/REUTERS
ڈانس ایک مؤثر ورزش بھی
یہ ٹیم پرفارمنس کے دوران چند مشقوں کی جھلکیاں ہیں، کچھ ہی دیر میں ٹیم اسٹیج پر آنے والی ہے۔ بی بوائز اور بی گرلز کے مقابلے میں بی لیڈیز پیشہ ورانہ رقاصوں کی طرح ایکروبیٹک حرکات اور پوز بالکل نہیں کر سکتیں۔ بریک ڈانس کا ان کے لیے مقصد کچھ تفریح کرنا اور فٹ رہنا ہے۔
تصویر: Kim Kyung-Hoon/REUTERS
کھیل اور ورزش
سینيئرز کی کارکردگی پر تالیوں کی گونج میں داد دی جا رہی ہے ۔ 1970 اور 80 کی دہائیوں میں نیویارک کی یہودی بستیوں میں نوجوانوں کو تشدد اور جرائم سے نکال کر متبادل مثبت سرگرمی کے طور پر بریک ڈانس کو متعارف کروایا گیا تھا۔ رقص اب ایک اولمپک گیمز میں ڈسپلن کا حصہ ہے اور اس کے بہت سے شائقین ہیں جو رقاص بھی بن رہے ہیں۔