جاپانی سائنس دان دو گاڑیوں (روورز) کو ایک جرمن ساختہ لینڈر کی مدد سے ایک شہابیے کی سطح پر اتار رہے ہیں۔ اپنی نوعیت کا یہ پہلا واقعہ ہے کہ کسی خلائی چٹان پر کوئی مصنوعی سیارہ اتارا گیا ہو۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Jaxa
اشتہار
بتایا گیا ہے کہ یہ خلائی مشن ہایابوسا اس سیارچے پر اتر چکا ہے اور اگلے ماہ اس خلائی جہاز میں موجود گاڑیاں سیارچے کی سطح پر اپنا کام شروع کر دیں گی۔ جاپانی خلائی تحقیقاتی ادارے JAXA کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اس مشن میں گاڑیوں کا ایک جوڑا خلائی چٹان پر معائنے کے لیے اتارا گیا ہے۔ اس روبوٹک مشن کے ذریعے اس خلائی چٹان کی سطح کا تفصیلی معائنہ کیا جائے گا۔
اس مشن کے پروجیکٹ مینیجر یوئی چی تسوڈا کے مطابق، ’’میرے پاس الفاظ نہیں، جن سے میں اپنی خوشی کا اظہار کر سکوں کہ کس طرح ہم ایک روبوٹک نظام کے تحت ایک شہابیے کی سطح کا جائزہ لینے کے قابل ہو چکے ہیں۔‘‘
ہایابوسا دوئم نامی یہ خلائی مشن دسمبر 2014 میں روانہ کیا گیا تھا۔ اس کا بنیادی مقصد ریوگُو نامی شہابیے کی سطح کا جائزہ لینا ہے۔ اس شہابیے کا نام ایک ڈریگن بادشاہ کے زیرسمندر محل کے نام پر ہے، جس کا جاپانی ثقافتی کہانیوں میں ذکر موجود ہے۔
سائنس دانوں کا خیال ہے کہ اس مشن کے ذریعے نظام شمسی میں زندگی کی ابتدا سے متعلق اہم معلومات ملیں گیں۔ ہایابوسا دوئم میں موجود دو گاڑیاں اس سیارچے کی کم زور قوت کشش کا فائدہ اٹھائیں گی اور اس کی سطح پر اچھلتی پھریں گی۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ زمین کے قریب موجود اس سیارچے پر یہ گاڑیاں چھلانگ لگاتے ہوئے 15 میٹر کی اونچائی تک پہنچ سکتی ہیں۔
جاپانی خلائی تحقیقاتی ادارے JAXA کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’ریوگُو کی سطح پر قوت تجاذب انتہائی کم زور ہے۔ اس لیے چلتے ہوئے یہ گاڑیاں فضا میں اچھلیں گی۔‘‘
مریخ پر کمند
زمین کے ہمسایہ سیارے مریخ پر زندگی کے آثار کی تلاش میں بھارت نے اپنا خلائی مشن روانہ کر دیا ہے۔ ’منگلیان‘ نامی خلائی شٹل 300 دنوں کے سفر کے بعد مریخ کے مدار میں پہنچے گی اور اُس کے گرد چکر لگاتے ہوئے ڈیٹا حاصل کرے گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
راکٹ کی کامیاب پرواز
سرخ سیارے مریخ کے لیے پہلا بھارتی مشن منگل پانچ نومبر کو مقامی وقت کے مطابق سہ پہر دو بج کر اڑتیس منٹ پر خلاء میں روانہ کر دیا گیا۔ ’منگلیان‘ (ہندی زبان میں مریخ کا مسافر) نامی خلائی شٹل کو جنوبی ریاست آندھرا پردیش سے ایک راکٹ کی مدد سے زمین کے مدار میں پہنچایا گیا۔ اس مشن کی کامیابی کی صورت میں بھارت بر اعظم ایشیا کا پہلا ملک ہو گا، جو خلائی شٹل کے ساتھ مریخ پر پہنچے گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
مریخ کے لیے پہلی بھارتی خلائی شٹل
بھارتی خلائی مشن کے منصوبے کو خلائی تحقیق کی بھارتی تنظیم ISRO کے بنگلور میں و اقع ہیڈ کوارٹر میں پایہء تکمیل کو پہنچایا گیا۔ اس منصوبے کو عملی شکل دینے کے لیے دو سال تک سولہ ہزار کارکن مصروفِ کار رہے۔ 1.35 ٹن وزنی ’منگلیان‘ کا سائز ایک چھوٹی کار جتنا ہے۔ پروگرام کے مطابق اس شٹل کو مریخ تک پہنچنے میں تین سو روز لگیں گے۔
تصویر: imago/Xinhua
مریخ کے گرد ایک چکر
’منگلیان‘ محض ایک آربیٹر ہے یعنی اس کا کام محض اس سیارے کے گرد چکر لگانا اور پیمائشیں لینا ہے۔ اس شٹل کو مریخ کی سطح پر اُتارنے کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔ ISRO کا ہدف مریخ پر میتھین کا سراغ لگانا ہے۔ میتیھین کی موجودگی مریخ پر زندگی کی موجودگی کا پتہ دے گی کیونکہ ہماری زمین پر بھی انتہائی چھوٹے چھوٹے نامیاتی اجسام ہی گیس پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
انتہائی جدید خلائی مرکز
یہ تصویر بنگلور میں ISRO کے مرکز کی ہے۔ مریخ کے اردگرد چکر لگانے کا منصوبہ ایسا واحد بڑا منصوبہ نہیں ہے، جسے بھارت میں عملی شکل دی گئی ہے۔ پانچ سال پہلے ISRO نے چاند کی جانب بھی ایک شٹل روانہ کی تھی۔ یہ شٹل پہلی ہی کوشش میں چاند تک پہنچ گئی تھی اور اس خلائی تنظیم کے لیے شہرت کا باعث بنی تھی تاہم ’چندریان‘ کے ساتھ رابطہ اگست 2009ء میں منقطع ہو گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP
امید و بیم کی کیفیت
یہ ٹیکنیشن خلائی اسٹیشن سری ہاری کوٹا میں شٹل کے ڈیٹا کو احتیاط سے جانچ رہا ہے۔ اب تک مریخ کے تمام مشنوں میں سے نصف سے زائد ناکامی سے دوچار ہوئے ہیں، جن میں 2011ء کے چینی منصوبے کے ساتھ ساتھ 2003ء کا جاپانی منصوبہ بھی شامل ہیں۔ اب تک صرف امریکا، سابق سوویت یونین اور یورپ ہی مریخ کی جانب شٹلز روانہ کر سکے ہیں تاہم یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ان ممالک کے پاس بجٹ بھی زیادہ تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP
ایک نسبتاً سستا خلائی منصوبہ
اس بھارتی منصوبے پر 4.5 ارب روپے لاگت آئی ہے اور اس طرح یہ ایک مسافر بردار بوئنگ طیارے کے مقابلے میں بھی سستا ہے۔ امریکا اپنی مریخ شٹل "Maven" اٹھارہ نومبر کو روانہ کرنے والا ہے اور 455 ملین ڈالر یعنی چھ گنا زیادہ رقم خرچ کرے گا۔ بھارتی مریخ مشن تنقید کی زد میں ہے کیونکہ ایک ایسے ملک میں، جہاں دنیا کے تمام غریبوں کی ایک تہائی تعداد بستی ہے، بہت سے شہری اتنے مہنگے خلائی منصوبوں کے خلاف ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP
ISRO کے سربراہ کا جواب
اس منصوبے پر ہونے والی تنقید کے جواب میں خلائی تحقیق کی بھارتی تنظیم کے سربراہ کے رادھا کرشنن کہتے ہیں کہ یہ تنظیم ایسے مصنوعی سیارے بنانے میں کامیاب ہوئی ہے، جن کے نتیجے میں عام آدمی کی زندگی بہتر ہوئی ہے۔ ISRO کو امید ہے کہ ’منگلیان‘ مشن کے نتیجے میں بین الاقوامی سطح پر توجہ حاصل ہو گی اور آمدنی کے نئے ذرائع پیدا ہوں گے۔
تصویر: picture-alliance/AP
دیو ہیکل راکٹ
’منگلیان‘ اپنی پرواز شروع کرنے کے 45 منٹ بعد ہی زمینی مدار میں پہنچ گیا تاہم 350 ٹن وزنی راکٹ کو زمینی مدار سے نکل کر مریخ کی جانب روانہ ہونے میں کچھ وقت لگ جائے گا۔ یہ راکٹ ایک مہینے تک زمین کے گرد چکر لگاتا رہے گا، تب جا کر اُس کی رفتار میں اتنی قوت آ سکے گی کہ وہ زمین کی کششِ ثقل کو توڑ کر مریخ کی جانب اپنا سفر شروع کر سکے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
8 تصاویر1 | 8
اس بیان میں مزید کہا گیا، ’’ہم نے اس انتہائی چھوٹی خلائی چٹان کی ماہیت اور خواص کو سامنے رکھ کر یہ گاڑیاں بنائی ہیں اور امید ہے کہ یہ درست انداز سے کام کر سکیں گی۔‘‘
جاپانی خلائی تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ مشن اس خلائی چٹان کی مٹی اور چٹانوں کے نمونے لے کر سن 2020 میں زمین پر واپس پہنچ جائے گا۔