جاپان میں آبے کے قتل کا معاملہ، اب ’یونیفیکیشن چرچ‘ زیرتفیش
17 اکتوبر 2022
جاپانی حکومت نے سابق وزیر اعظم شینزو آبے کے قتل کے سلسلے میں ’یونیفیکیشن چرچ‘ نامی ایک مذہبی گروپ کو شامل تفتیش کر لیا ہے۔ اس واقعے کے بعد سے مسلسل اس گروپ کا نام سامنے آ رہا تھا۔
اشتہار
جاپانی وزیر اعظم فومیو کیشیدا نے اس مذہبی گروپ یونیفیکیشن چرچ کے خلاف حکومتی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ سابق وزیر اعظم شینزو آبے کے قتلسے متعلق تفتیش میں قبل ازیں یونیفیکیشن چرچ اور حکمران قدامت پسند جماعت لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے قریبی تانے بانے بھی سامنے آئے تھے۔ تاہم ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ آبے کا چرچ کے ساتھ کوئی براہ راست تعلق نہیں تھا۔
شینزو آبے کے قتل کے ملزم نے اپنے بیان میں الزام عائد کیا تھا کہ اس مذہبی گروہ نے اس کی والدہ کو دیوالیہ کر دیا تھا۔ اس چرچ پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے ارکان سے جبری طور پر بھاری عطیات وصول کرتا ہے۔
اس وقت گزشتہ برس برسراقتدار آنے والے وزیر اعظم کیشیدا کی حکومت عوامی مقبولیت کے اعتبار سے اپنی کم ترین سطح پر دیکھی جا رہی ہے، جس میں ایک بڑا عنصر حکمران جماعت کا اس چرچ کے ساتھ اپنے تعلقات کی وضاحت نہ کرنا بھی ہے۔
سابق جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے جمعے کے روز ایک قاتلانہ حملے کے نتیجے میں دم توڑ گئے۔ اہم شخصیات کے قتل کے واقعات تو بہت ہیں لیکن دیکھیے اس پکچر گیلری میں کہ اکیسویں صدی میں کون کون سی انتہائی اہم شخصیات کو قتل کیا گیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Khan
شینزو آبے، سابق جاپانی وزیر اعظم
سابق جاپانی وزیر اعظم کو آٹھ جولائی سن 2022 کو مغربی جاپانی شہر نارا میں اس وقت گولی مار دی گئی، جب وہ ایک انتخابی اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔ انہیں زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔
تصویر: Kyodo/picture alliance
ڈیوڈ امیس، برطانوی رکن پارلیمان
برطانوی قدامت پسند پارٹی کے رکن پارلیمان ڈیوڈ امیس پندرہ اکتوبر سن 2021 کو ایسیکس کے علاقے کے ایک چرچ میں اپنے حلقے کے لوگوں سے مل رہے تھے کہ ان پر چاقو سے حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہو گئے۔ ان پر حملہ کرنے والا دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ سے ہمدرری رکھتا تھا۔
ہیٹی کے صدر جووینیل موئز کو سات جولائی 2021 کو قتل کیا گیا تھا۔ پورٹ او پرانس میں موئز کے گھر پر کیے گئے اس حملے میں ان کی اہلیہ بھی زخمی ہو گئی تھیں۔ پولیس نے صدر کے قتل کے شبے میں چالیس سے زائد افراد کو گرفتار کیا تھا، جن میں اعلیٰ پولیس اہلکار اور کولمبیا کے سابق فوجی بھی شامل تھے۔
تصویر: Joseph Odelyn/AP Photo/picture alliance
ادریس دیبی، چاڈ کے صدر
ادریس دیبی بیس اپریل 2021 کو باغیوں کے ہاتھوں ہلاک ہوئے تھے۔ وہ شمالی علاقوں میں باغیوں کے خلاف لڑنے گئے تھے۔ قتل سے کچھ روز قبل ہی وہ ملکی صدارتی انتخابات میں ایک مرتبہ پھر کامیاب ہوئے تھے۔
تصویر: Renaud Masbeye Boybeye/AFP/Getty Images
کم جونگ نم، شمالی کوریائی رہنما کے سوتیلے بھائی
تیرہ فروری سن 2017 کو کوالالمپور کے ہوائی اڈے پر دو خواتین نے کم جونگ نم کے چہرے پر خطرناک زہریلا کیمیائی مادہ پھینک دیا تھا۔ بعد ازاں پولیس نے بتایا کہ کم جونگ نم کو اعصاب کو متاثر کرنے والے ایک کیمیکل وی ایکس سے ہلاک کیا گیا۔ کم جونگ ان اپنے اس سوتیلے بھائی کو اپنے اقتدار کے لیے ممکنہ خطرہ سمجھتے تھے۔ نم مبینہ طور پر امریکی خفیہ اداروں سے رابطے میں تھے۔
تصویر: Reuters/A. Perawongmetha
آندرے کارلوف، روسی سفیر
ترک دارالحکومت انقرہ میں تعینات روسی سفیر آندرے کارلوف کو انیس دسمبر سن 2016 گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ انہیں ہلاک کرنے والا ترک پولیس کا ایک اہلکار تھا، جس نے فائرنگ کے وقت چلا کر کہا تھا کہ شام پر حملے کو بھلایا نہیں جا سکتا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/epa/S. Ilnitsky
جو کوکس، برطانوی رکن پارلیمان
برطانوی رکن پارلیمان جو کوکس کو سولہ جون 2016 کو انتہائی دائیں بازو کے ایک شدت پسند نے ہلاک کیا تھا۔ کوکس برسٹل کے ایک گاؤں میں موجود تھیں، جب حملہ آور نے پہلے فائرنگ کی اور پھر چاقو سے حملہ کیا۔
تصویر: picture-alliance/PA Wire/Y. Mok
سبین محمود، انسانی حقوق کی کارکن
پاکستان میں سبین محمود کو چوبیس اپریل سن 2015 کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ کراچی کی رہائشی سبین انسانی حقوق کی ایک سرگرم اور فعال کارکن تھیں۔ پولیس نے اس قتل کو ٹارگٹ کلنگ قرار دیا تھا۔
تصویر: Twitter
شکیری بلعید، تیونس کے اپوزیشن لیڈر
چھ فروری سن 2013 کو تیونس کے بائیں بازو کے معروف سیاستدان کو ان کے گھر باہر ہی گولیاں ماری گئی تھیں، جس کے نتیجے میں یہ اپوزیشن لیڈر مارے گئے تھے۔ چھ ماہ قبل بائیں بازو کے ایک اور لیڈر محمد براہیمی کو بھی اسی طرح مارا گیا تھا۔ قتل کے ان دونوں واقعات میں کسی کو بھی سزا نہ ہوئی۔
تصویر: picture alliance / abaca
کرس سٹونسن، امریکی سفیر
گیارہ ستمبر سن 2012 کو لیبیا کے بندگارہی شہر بن غازی میں واقع یو ایس کمپاؤنڈ میں جنگجوؤں نے حملہ کرتے ہوئے امریکی سفیر کرس سٹونسن اور تین دیگر امریکیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔
تصویر: dapd
سلمان تاثیر، پاکستانی سیاستدان
پاکستانی صوبہ پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر کو چار جنوری سن 2011 کو ان کے اپنے ہی ایک گارڈ نے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ میڈٰیا ٹائیکون سلمان تاثیر ملک میں توہین رسالت کے قوانین میں اصلاحات کے حق میں تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Naeem
کرنل معمر قذافی، لیبیا کے آمر
لیبیا کے باغیوں نے بیس اکتوبر 2011 کو کرنل معمر قذافی کو بہیمانہ طریقے سے ہلاک کر دیا تھا۔ قبل ازیں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے ان کی حکومت کا تختہ الٹنے میں مقامی اپوزیشن گروپوں کو معاونت فراہم کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/R.Drew
خواؤ برینادرو ویئرا، گنی بساؤ کے صدر
گنی بساؤ کے صدر خواؤ برینادرو ویئرا کو ان کے محل میں انہی کے ایک گارڈ نے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ اس قتل کی واردات سے کچھ دیر قبل ہی اس مغربی افریقی ملک میں ان کے حریف کو بھی قتل کر دیا گیا تھا۔
تصویر: Lusa De Almeida/dpa/picture-alliance
بے نظیر بھٹو، پاکستان کی سابق وزیر اعظم
بے نظیر بھٹو کو ستائیس دسمبر 2007 کو راولپنڈی میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔ لیاقت باغ میں ایک جلسے کے اختتام پر جب وہ اپنی گاڑی میں سوار ہو کر واپس جا رہی تھیں تو انہیں پہلے گولی ماری گئی تھی جبکہ بعد ازاں ایک خود کش بم دھماکہ بھی کیا گیا تھا۔
تصویر: ZUMA Wire/IMAGO
رفیق الحریری، لبنان کے وزیر اعظم
چودہ فروری سن 2005 کو بیروت میں وزیر اعظم رفیق الحریری پر خود کش حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہو گئے۔ ٹرک کے ذریعے کیے گئے اس حملے میں حریری کے ساتھ اکیس دیگر افراد بھی ہلاک ہو گئے تھے۔ اس دہشت گردانہ کارروائی کے نتیجے میں دو سو چھبیس افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/W. Hamzeh
زوران جنجچ، سربیا کے وزیر اعظم
بارہ مارچ سن 2003 کو سربیا کے وزیر اعظم زوران جنجچ کو دارالحکومت بلغراد میں حکومتی صدر دفاتر کے باہر گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس کیس میں کئی گرفتاریاں بھی ہوئیں اور مقدمے بھی چلے لیکن جنجچ کے قتل کا معمہ حل نہ ہو سکا۔
تصویر: AP
پم فارٹیئن، ڈچ سیاستدان
ڈچ پاپولسٹ سیاستدان پم فارٹیئن کو چھ مارچ سن 2002 کو نیدرلینڈز کے ایک شمالی شہر میں گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔ قتل کا یہ واقعہ اس سال ہونے والے پارلیمانی الیکشن سے ایک دن قبل رونما ہوا تھا۔ جانوروں کے حقوق کے تحفظ کے کارکن پم اس الیکشن میں حصہ لے رہے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
بریندرا، نیپال کے بادشاہ
نیپال کے بادشاہ بریندرا کو یکم جون سن 2001 کو ان کے اپنے ہی بیٹے نے قتل کر دیا تھا۔ ولی عہد دیپندرا نے شاہی محل میں اپنے گھر والوں کے سامنے ہی فائر کر کے اپنے والد کی جان لے لی تھی۔ فائرنگ کے اس واقعے میں ملکہ ایشوریا اور چھ دیگر افراد بھی مارے گئے تھے۔
تصویر: AP
لاراں کابیلا، کانگو کے صدر
کانگو کے صدر لاراں کابیلا کو ان کے اپنے ہی ایک گارڈ نے صدارتی محل میں گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ چند ہی لمحے بعد ایک دوسرے سکیورٹی گارڈ نے حملہ آور کو بھی ہلاک کر دیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP/D. Guttenfelder
19 تصاویر1 | 19
وزیر تعلیم و ثقافت کائیکو ناگوکا نے بتایا ہےکہ انہیں وزیر اعظم کیشیدا نے اس معاملے کی فوری تفتیش کا حکم دیا ہے۔ جاپانی میڈیا کے مطابق حکومتی تفتیش کا مقصد یہ دریافت کرنا ہے کہ آیا اس چرچ نے اپنے مذہبی تشخص کے ذریعے عوامی بہبود کو نقصان پہنچایا۔
اگر اس مذہبی گروہ پر لگنے والے الزامات ثابت ہوتے ہیں تو اس کا نتیجہ اس تنظیم کی تحلیل کی صورت میں نکل سکتا ہے اور یہ چرچ اپنا تنظیمی تشخص کھو سکتا ہے اور اسے ٹیکسوں میں دی جانے والی چھوٹ بھی متاثر ہو سکتی ہے۔