1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجاپان

جاپان میں آبے کے قتل کا معاملہ، اب ’یونیفیکیشن چرچ‘ زیرتفیش

17 اکتوبر 2022

جاپانی حکومت نے سابق وزیر اعظم شینزو آبے کے قتل کے سلسلے میں ’یونیفیکیشن چرچ‘ نامی ایک مذہبی گروپ کو شامل تفتیش کر لیا ہے۔ اس واقعے کے بعد سے مسلسل اس گروپ کا نام سامنے آ رہا تھا۔

Nordkorea Raketentest Fumio Kishida
تصویر: Kyodo/REUTERS

جاپانی وزیر اعظم فومیو کیشیدا نے اس مذہبی گروپ یونیفیکیشن چرچ کے خلاف حکومتی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ سابق وزیر اعظم شینزو آبے کے قتلسے متعلق تفتیش میں قبل ازیں یونیفیکیشن چرچ اور حکمران قدامت پسند جماعت لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے قریبی تانے بانے بھی سامنے آئے تھے۔ تاہم ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ آبے کا چرچ کے ساتھ کوئی براہ راست تعلق نہیں تھا۔

جاپان: سابق وزیر اعظم شینزو آبے کا متنازعہ سرکاری جنازہ

شینزو آبے کے قتل کے بعد جاپان کی حکمران جماعت نے پارلیمان میں اکثریت حاصل کر لی

شینزو آبے کے قتل کے ملزم نے اپنے بیان میں الزام عائد کیا تھا کہ اس مذہبی گروہ نے اس کی والدہ کو دیوالیہ کر دیا تھا۔ اس چرچ پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے ارکان سے جبری طور پر  بھاری عطیات وصول کرتا ہے۔

اس وقت گزشتہ برس برسراقتدار آنے والے وزیر اعظم کیشیدا کی حکومت عوامی مقبولیت کے اعتبار سے اپنی کم ترین سطح پر دیکھی جا رہی ہے، جس میں ایک بڑا عنصر حکمران جماعت کا اس چرچ کے ساتھ اپنے تعلقات کی وضاحت نہ کرنا بھی ہے۔

آبے کے مبینہ قاتل اور چرچ کے درمیان تعلق کیا ہے؟

جولائی میں سابق جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے کو ایک عوامی خطاب کے دوران گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ اس واقعے کا ملزم اس چرچ کا دیرینہ رکن ہے۔ ملزم کا کہنا ہے کہ چرچ نے اس کی والدہ سے بھاری مالی عطیات وصول کیے جب کہ آبے نے چرچ کو مشتہر کیا۔

وزیر تعلیم و ثقافت کائیکو ناگوکا نے بتایا ہےکہ انہیں وزیر اعظم کیشیدا نے اس معاملے کی فوری تفتیش کا حکم دیا ہے۔ جاپانی میڈیا کے مطابق حکومتی تفتیش کا مقصد یہ دریافت کرنا ہے کہ آیا اس چرچ نے اپنے مذہبی تشخص کے ذریعے عوامی بہبود کو نقصان پہنچایا۔

اگر اس مذہبی گروہ پر لگنے والے الزامات ثابت ہوتے ہیں تو اس کا نتیجہ اس تنظیم کی تحلیل کی صورت میں نکل سکتا ہے اور یہ چرچ اپنا تنظیمی تشخص کھو سکتا ہے اور اسے ٹیکسوں میں دی جانے والی چھوٹ بھی متاثر ہو سکتی ہے۔

ع ت / م م (اے ایف پی، روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں