جاپانی کرنسی ین کے نئے نوٹوں میں جعل سازی کو روکنے کے لیے تھری ڈی ہولوگرافک ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے۔ کرنسی نوٹ چھاپنے والی ملکی ایجنسی نے اسے دنیا میں اپنی نوعیت کی پہلی کرنسی نوٹ قرار دیا ہے۔
اشتہار
جاپان نے بدھ کے روز دو دہائیوں میں پہلی مرتبہ اپنا نیا کرنسی نوٹ جاری کیا۔ یہ کرنسی نوٹ جعلسازی کو روکنے کے لیے تھری ڈی ہولوگرام ٹیکنالوجی سے آراستہ ہیں۔
ہولوگرام ٹیکنالوجی استعمال کرنے کی وجہ سے نئے کرنسی نوٹوں پر چھپی ہوئی تصویر کو الگ الگ زاویوں سے دیکھنے پر ایک ہی تصویر کی مختلف سمتیں دکھائی دیں گی۔ جاپانی کرنسی ین چھاپنے والی ملکی ایجنسی جاپان نیشنل پرنٹنگ بیورو نے دعویٰ کیا کہ یہ دنیا میں اپنی نوعیت کی پہلی کاغذی کرنسی نوٹ ہے۔
وزیر اعظم فیومیو کیشیدا نے جدید ترین خصوصیات کے حامل دس ہزار ین، پانچ ہزار ین اور ایک ہزار ین کے کرنسی نوٹ کے اجراء کو تاریخی قرار دیا۔
انہوں نے ان کرنسی نوٹوں کے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا،"مجھے امید ہے کہ لوگ اس نئی کرنسی نوٹ کو پسند کریں گے اور اس سے جاپانی معیشت کو تقویت بخشنے میں مدد ملے گی۔"
مقامی میڈیا نے تصدیق کی کہ نئی کرنسی کے اجراء کے بعد بھی پرانے کرنسی نوٹ چلن میں رہیں گے۔
جاپان اب بھی نقدی کرنسی والی معیشت ہے، یہاں کیش لیس ادائیگیوں کی رفتار کافی سست ہے۔
بینک آف جاپان کے گورنر کازوؤ اویدا نے کہا،" گرچہ دنیا کیش لیس معیشت کی طرف بڑھ رہی ہے لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ کہیں بھی اور کسی بھی وقت ادائیگیوں کو محفوظ طریقے سے طے کرنے کے لیے نقد رقم اہم ہے۔"
نئے کرنسی نوٹوں کی خصوصیات کیا ہیں؟
کیشیدا نے کہا کہ نئے کرنسی نوٹوں میں جو تصاویر ہیں وہ سرمایہ داری، خواتین کے لیے مساوات اور سائنسی اختراع کی کامیابی کے جشن کی علامت ہے۔
دس ہزار کے کرنسی نوٹ پر آئیچی شیبوساوا کی تصویر ہے، جنہیں جاپان میں 'بابائے سرمایہ داری' کہا جاتا ہے۔ شیبو ساوا جاپانی کی جدید معیشت کی تعمیر کی اہم شخصیت ہیں اور سینکڑوں کمپنیوں کی بنیاد رکھنے کا سہرا ان کے سر جاتا ہے۔
پانچ ہزار ین کے کرنسی نوٹ پر اومیکو سوڈا کی تصویر ہے، جنہیں حقوق نسواں کا علمبردار سمجھا جاتا ہے۔ وہ ماہر تعلیم بھی تھیں۔
ایک ہزار ین کے کرنسی نوٹ پر معروف ڈاکٹر اور بیکٹریالوجسٹ شیبا سابورو کیتاساتو کی تصویر ہے۔ انہوں نے ٹیٹنس اور بوبونک طاعون کی تحقیق میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
ان تینوں کرنسی نوٹوں کی پشت پر ٹوکیو اسٹیشن، ویسٹیریا کے پھول اور کاتسوشیکا ہوکو سائی کی بنائی ہوئی ماونٹ فیوجی کی تصویر شامل ہے۔
جاپان میں بڑے سائز کے کرنسی نوٹ بھی چھاپے جاتے ہیں تاکہ عمر رسیدہ آبادی کے لیے ان کا پڑھنا آسان ہو۔
کپاس سے کرنسی نوٹ تک: یورو کیسے بنایا جاتا ہے؟
ای سی بی نے پچاس یورو کے ایک نئے نوٹ کی رونمائی کی ہے۔ پرانا نوٹ سب سے زیادہ نقل کیا جانے والا نوٹ تھا۔ ڈی ڈبلیو کی اس پکچر گیلری میں دیکھیے کہ یورو کرنسی نوٹ کس طرح چھپتے ہیں اور انہیں کس طرح نقالوں سے بچایا جاتا ہے۔
تصویر: Giesecke & Devrient
ملائم کپاس سے ’ہارڈ کیش‘ تک
یورو کے بینک نوٹ کی تیاری میں کپاس بنیادی مواد ہوتا ہے۔ یہ روایتی کاغذ کی نسبت نوٹ کی مضبوطی میں بہتر کردار ادا کرتا ہے۔ اگر کپاس سے بنا نوٹ غلطی سے لانڈری مشین میں چلا جائے تو یہ کاغذ سے بنے نوٹ کے مقابلے میں دیر پا ثابت ہوتا ہے۔
تصویر: tobias kromke/Fotolia
خفیہ طریقہ کار
کپاس کی چھوٹی چھوٹی دھجیوں کو دھویا جاتا ہے، انہیں بلیچ کیا جاتا ہے اور انہیں ایک گولے کی شکل دی جاتی ہے۔ اس عمل میں جو فارمولا استعمال ہوتا ہے اسے خفیہ رکھا جاتا ہے۔ ایک مشین پھر اس گولے کو کاغذ کی لمبی پٹیوں میں تبدیل کرتی ہے۔ اس عمل تک جلد تیار ہو جانے والے نوٹوں کے سکیورٹی فیچرز، جیسا کہ واٹر مارک اور سکیورٹی تھریڈ، کو شامل کر لیا جاتا ہے۔
تصویر: Giesecke & Devrient
نوٹ نقل کرنے والوں کو مشکل میں ڈالنا
یورو بینک نوٹ تیار کرنے والے اس عمل کے دوران دس ایسے طریقے استعمال کرتے ہیں جو کہ نوٹ نقل کرنے والوں کے کام کو خاصا مشکل بنا دیتے ہیں۔ ایک طریقہ فوئل کا اطلاق ہے، جسے جرمنی میں نجی پرنرٹز گائسیکے اور ڈیفریئنٹ نوٹ پر چسپاں کرتے ہیں۔
تصویر: Giesecke & Devrient
نقلی نوٹ پھر بھی گردش میں
پرنٹنگ کے کئی پیچیدہ مراحل کے باوجود نقال ہزاروں کی تعداد میں نوٹ پھر بھی چھاپ لیتے ہیں۔ گزشتہ برس سن دو ہزار دو کے بعد سب سے زیادہ نقلی نوٹ پکڑے گئے تھے۔ یورپی سینٹرل بینک کے اندازوں کے مطابق دنیا بھر میں نو لاکھ جعلی یورو نوٹ گردش کر رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Hoppe
ایک فن کار (جس کا فن آپ کی جیب میں ہوتا ہے)
رائن ہولڈ گیرسٹیٹر یورو بینک نوٹوں کو ڈیزائن کرنے کے ذمے دار ہیں۔ جرمنی کی سابقہ کرنسی ڈوئچے مارک کے ڈیزائن کے دل دادہ اس فن کار کے کام سے واقف ہیں۔ نوٹ کی قدر کے حساب سے اس پر یورپی تاریخ کا ایک منظر پیش کیا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP
ہر نوٹ دوسرے سے مختلف
ہر نوٹ پر ایک خاص نمبر چھاپا جاتا ہے۔ یہ نمبر عکاسی کرتا ہے کہ کن درجن بھر ’ہائی سکیورٹی‘ پرنٹرز کے ہاں اس نوٹ کو چھاپا گیا تھا۔ اس کے بعد یہ نوٹ یورو زون کے ممالک کو ایک خاص تعداد میں روانہ کیے جاتے ہیں۔
تصویر: Giesecke & Devrient
پانح سو یورو کے نوٹ کی قیمت
ایک بینک نوٹ پر سات سے سولہ سینٹ تک لاگت آتی ہے۔ چوں کہ زیادہ قدر کے نوٹ سائز میں بڑے ہوتے ہیں، اس لیے اس حساب سے ان پر لاگت زیادہ آتی ہے۔
تصویر: Giesecke & Devrient
آنے والے نئے نوٹ
سن دو ہزار تیرہ میں پانچ یورو کے نئے نوٹ سب سے زیادہ محفوظ قرار پائے تھے۔ اس کے بعد سن دو ہزار پندرہ میں دس یورو کے نئے نوٹوں کا اجراء کیا گیا۔ پچاس یورو کے نئے نوٹ اگلے برس گردش میں آ جائیں گے اور سو اور دو یورو کے نوٹ سن دو ہزار اٹھارہ تک۔ پانچ سو یورو کے نئے نوٹوں کو سن دو ہزار انیس تک مارکیٹ میں لایا جا سکتا ہے۔