جاپان میں چڑیا گھر جانے والوں کی تعداد مسلسل کم ہو رہی ہے۔ چڑیا گھروں کے اخراجات بڑھ رہے ہیں اور جنگل کا بادشاہ کہلانے والے شیر کی شہرت کم ہوتی جا رہی ہے۔ اس کے برعکس نسلی بلیوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔
اشتہار
جاپان میں جنگلی جانوروں کی خریدو فروخت کے حوالے سے سخت قوانین موجود ہیں اور شیر جیسا جانور کوئی عام شہری نہیں خرید سکتا۔ لیکن جاپانی چڑیا گھروں کی ایسوسی ایشن کے تقریباﹰ تین سو اراکین کو جنگلی جانوروں کی خریدو فروخت کی اجازت ہے۔
جاپانی چڑیا گھروں میں قطبی ریچھوں، ہاتھیوں اور پانڈا کو اب بھی بہت پسند کیا جاتا ہے لیکن شیر جیسے دیگر جانوروں کی شہرت اور قدر میں کمی ہوتی جا رہی ہے۔
ماضی میں جنگلی جانوروں کا کاروبار کرنے والے تسوشی شیروا کا ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''شیر اب جاپان میں بہت سستے ہو چکے ہیں اور انہیں آسانی سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا، ''ماضی میں ہر انتظامیہ کی خواہش ہوتی تھی کہ ان کے چڑیا گھر یا وائلڈ لائف پارک میں شیر لازمی ہو کیوں کہ ان کی مانگ بہت زیادہ تھی لیکن اب یہ بہت عام ہو چکے ہیں۔ اب زیادہ تر لوگ انہیں اسی وقت دیکھنے آتے ہیں، جب یہ بچے ہوتے ہیں۔‘‘
نسلی بلیوں کی قیمت شیروں سے زیادہ
تسوشی شیروا کے مطابق ایک شیر ایک لاکھ ین (تقریبا ایک ہزار ڈالر) کا مل جاتا ہے۔ کئی کیس ایسے بھی سامنے آئے ہیں کہ چڑیا گھروں نے اپنا خرچہ بچانے کے لیے یہ مفت میں کسی کو دیے ہیں۔ سن دو ہزار چودہ کے بعد سے گیارہ سے چودہ شیر عوامی چڑیا گھروں کو عطیہ کیے گئے ہیں۔
اس کے برعکس ایک نسلی بلی اس سے دوگنی قیمت میں فروخت ہو رہی ہے۔ جبکہ اچھی اور اعلی نسل کی بلی کی قیمت تقریبا چار لاکھ ین (تقریبا چھ لاکھ پاکستانی روپے) ہے۔
جاپان میں شیروں کی قیمت کم کیوں ہے؟ ٹوکیو یونیورسٹی میں ماحولیاتی شعبے سے منسلک کیوین شارٹ کے مطابق اس کی ایک وجہ شیروں کی بریڈنگ ہے، ''دیگر جانوروں کی نسبت قید میں شیروں کی بریڈنگ ایک آسان عمل ہے اور عمومی طور پر ایک ہی وقت میں تین بچے پیدا ہوتے ہیں۔ شائقین شیر کے بچوں کو تو پسند کرتے ہیں لیکن بڑے شیروں کو نہیں۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا، ''جب شیر بڑے ہوتے ہیں تو پھر ان کی خوراک کی لاگت زیادہ ہو جاتی ہے، انہیں زیادہ گوشت کی ضرورت ہوتی ہے اور گوشت جاپان میں کافی مہنگا ملتا ہے۔‘‘
علاوہ ازیں یر شیر کو رکھنے کے لیے بھی الگ الگ پنجروں کی ضرورت ہوتی ہے۔ دوسری جانب جاپان میں بچوں کی شرح پیدائش میں بھی کمی ہوئی ہے اور آج کے دور کے بچے چڑیا گھروں میں جانے کی بجائے آن لائن گیمز کھیلنا زیادہ پسند کرتے ہیں۔
ا ا / ع ا، ڈی ڈبلیو
استنبول کی آوارہ بلیوں کی خفیہ زندگی
استنبول کی گلیوں اور بازاروں میں ہزاروں آوارہ بلیاں گھومتی نظر آتی ہیں۔ اس شہر کا تعلق تو بلیوں سے ہے لیکن ان بلیوں کا تعلق کسی سے نہیں ہے۔ اب ان آواراہ بلیوں پر ایک دستاویزی فلم ’کیڈی‘ بنائی گئی ہے۔
تصویر: TERMITE FILMS
بہترین کھانے
استنبول کے ہر بازار یا گلی میں بلیوں کے لیے میز نہیں سجی ہوتی لیکن ازلان نامی اس بلی کو ایک خاص رتبہ حاصل ہے۔ یہ اپنے علاقے کو چوہوں سے پاک رکھتی ہے اور اس نیکی کے بدلے میں اسے بہترین کھانا ملتا ہے۔ استنبول کے لوگ بلیوں کو بڑی فراخ دلی سے کھانا فراہم کرتے ہیں۔
تصویر: TERMITE FILMS
خفیہ ٹھکانے
کیڈی فلم کی ٹیم نے اپنی فلم کے مرکزی کرداروں کو ڈھونڈنے کے لیے استنبول کے مختلف علاقوں میں تین ماہ گزارے۔ ایک ریستوران کی چھت پر سوئی ہوئی اس بلی کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے ٹیم کو کافی محنت کرنا پڑی۔
تصویر: TERMITE FILMS
گلیوں میں حکمرانی
استنبول کی ہزاروں آوارہ بلیوں کا کوئی مستقل گھر نہیں ہے۔ یہاں کی دکانیں، شاپنگ مراکز اور گلیوں کے خفیہ مقامات ان کے گھر ہیں۔ مکمل آزادی کے باوجود اکثر بلیاں اپنے علاقے کے اندر ہی گھومتی ہیں۔ مقامی رہائشیوں کے ساتھ ان کا ایک دوستانہ تعلق قائم ہو چکا ہے۔
تصویر: TERMITE FILMS
اپنے علاقے کا دفاع
سورج کی تپش میں اپنے علاقے کا دفاع کرنا پڑے تو یہ جنگجو بن جاتی ہیں۔ یہ جنگ خاص طور پر اس وقت شروع ہوتی ہے، جب خوراک کا معاملہ ہو۔ خاص طور پر بلیوں کی مائیں اس وقت لڑائی شروع کر دیتی ہیں، جب ان کے بچوں کی خوراک کوئی دوسری بلی چھیننے آ جائے۔
تصویر: TERMITE FILMS
ایک مشکل زندگی
استنبول کی سبھی بلیوں کو محفوظ ٹھکانہ اور تحفظ حاصل نہیں ہے۔ حقیقت میں بہت سی آوارہ بلیاں اپنی بقا کی جنگ ہار جاتی ہیں۔ دستاویزی فلم میں بلیوں کی زندگی کے غم ناک اور تاریک پہلوؤں پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔
تصویر: TERMITE FILMS
غروب آفتاب بلیوں کی نظر میں
بلیوں سے متعلق اس دستاویری فلم میں طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے حسین لمحات کو قید کر لیا گیا ہے۔ اس فلم میں ایک بالکل مختلف زاویے سے یہ دکھایا گیا ہے کہ بلیاں ان مناظر سے کیسے لطف اندوز ہوتی ہیں۔
تصویر: TERMITE FILMS
’بِلستنبول‘
استبول کو ’بِلستنبول‘ کے نام سے بھی پکارا جا سکتا ہے۔ بیس ملین نفوس پر مشتمل اس شہر کو بازاروں اور گلیوں میں گھومتی بلیاں ایک انتہائی معصوم چہرہ فراہم کرتی ہیں۔ استنبول کی بلیوں سے متعلق ایک دستاویزی فلم اگست کے اواخر تک دنیا بھر میں نمائش کے لیے پیش کر دی جائے گی۔