جاپان میں کم از کم 1300 ہلاکتیں، 10 ہزار لاپتہ
12 مارچ 2011جاپانی ذرائع ابلاغ کے اندازوں کے مطابق ملکی تاریخ کی اِس بدترین قدرتی آفت کے باعث کم از کم 1300 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جن کی بڑی تعداد سونامی کی تندو تیز لہروں میں ڈوب کر ہلاک ہوئی ہے۔ جاپانی میڈیا میں ایک جزیرے پر لاپتہ افراد کی تعداد دَس ہزار بتائی جا رہی ہے۔
اِس زلزلے کے نتیجے میں دارالحکومت ٹوکیو سے شمال کی جانب واقع ایک جاپانی ایٹمی بجلی گھر فوکوشیما کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ ٹوکیو حکومت کا کہنا ہے کہ زلزلے کے باعث ایک دھماکے سے اِس پاور پلانٹ کی چھت اُڑ چکی ہے اور اب وہاں سے تابکاری شعاعیں خارج ہونا شروع ہو گئی ہیں۔ اِس ایٹمی بجلی گھر میں دھماکے اور ’مَیلٹ ڈاؤن‘ یعنی اِس کے اندر موجود جوہری مادوں کے مکمل طور پر پگھل جانے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ ایسا ہو گیا تو 1986ء میں چرنوبل کے ری ایکٹر کے اُس دھماکے کے بعد سے یہ سنگین ترین واقعہ ہو گا، جس نے پوری دُنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔
ٹوکیو سے 240 کلومیٹر شمال کی جانب واقع یہ ایٹمی بجلی گھر چالیس سال پرانا ہے۔ پہلے اِس کے چاروں جانب دَس دَس کلومیٹر کے علاقے میں موجود انسانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا تاہم بعد میں یہ دائرہ بڑھا کر بیس کلومیٹر کر دیا گیا ہے۔
اِسی دوران شمال مشرقی ساحلوں کے ساتھ ساتھ امدادی کارکن تباہ شُدہ عمارات، کاروں اور کشتیوں کے ملبے میں سے زندہ بچ جانے والوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔ حکومت نے پچاس ہزار کارکنوں کو امدادی کاموں کے لیے روانہ کر دیا ہے۔ متعدد ممالک نے اِس مشکل گھڑی میں جاپان کو مدد فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا:’’جاپان کو معلوم ہونا چاہئے کہ اس مشکل گھڑی میں جرمنی اُس کے ساتھ کھڑا ہے۔‘‘
اِسی دوران زلزلے کے مزید جھٹکوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اب تک پچاس سے زیادہ جھٹکوں میں سے سب سے شدید جھٹکے کی قوت 6,8 ریکارڈ کی گئی ہے۔ اگرچہ جاپانی شہری زلزلوں کے عادی ہیں تاہم اِس تازہ زلزلے نے اُن میں سے کئی ایک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ کچھ جاپانی ہریوں کا کہنا تھا کہ یہ بہت ہولناک واقعہ ہے اور یہ کہ اِس سے پہلے اتنے بڑے زلزلے کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ اُن میں سے کئی ایک نے کہا کہ تمام تر مشقوں کے باوجود جب حقیقت میں یہ سب کچھ ہوتا ہے تو انسان سارے قاعدے قانون فراموش کرتے ہوئے اپنی جان بچانے کے لیے سر پر پاؤں رکھ کر بھاگ کھڑا ہوتا ہے۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: شامل شمس