جاپان کا جوہری بحران، مثبت پیش رفت
21 مارچ 2011IAEA کے سربراہ یوکیو آمانو نے آج منگل کو کہا ہے کہ جاپانی حکومت کے پاس جوہری بحران پر مؤثر طریقے سے قابو پانے کی صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ان کا ادارہ دیگر بین الاقوامی اداروں کے ساتھ مل کر ٹوکیو حکومت کو ہر ممکن مدد فراہم کر رہا ہے۔
پینتیس رکنی عالمی ادارے IAEA کے ایک روزہ خصوصی اجلاس کے بعد آمانو نے امید ظاہر کی کہ سونامی اور زلزلے کے نتیجے میں متاثر ہونے والے فوکو شیما جوہری پلانٹ کا معاملہ اگرچہ سنگین نوعیت کا ہے لیکن کوشش جاری ہے کہ اس کے منفی اثرات کم سے کم ہوں۔ IAEA کے صدر دفتر ویانا میں منعقدہ اس اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا،’مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ اس بحران پر بہترین انداز میں قابو پا لیا جائےگا‘۔
یوکیو آمانو نے تاہم یہ ضرور کہا کہ بحران ابھی تک ٹلا نہیں ہے اور صورتحال ابھی تک سنگین ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویانا میں بیٹھ کر اندازہ نہیں لگایا جا سکتا کہ فوکو شیما کی اصل صورتحال کیا ہے اور وہاں کتنی محنت کے ساتھ ریسکیو کا کام جاری ہے۔ آمانو نے کہا کہ اس آفت پر قابو پانے کے لیے جاپانی انجینئرز جانفشانی کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
دوسری طرف آج صبح فوکو شیما کے جوہری پلانٹ کے ری ایکٹر نمبرتین سے کثیف دھواں اٹھتا دیکھا گیا۔ تاہم ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا کہ وہاں کوئی نیا دھماکہ ہوا ہے یا نہیں۔ اگرچہ جاپانی حکام کے مطابق جوہری پلانٹ کے تین ری ایکٹرز تک بجلی کی بحالی ممکن بنا دی گئی ہے لیکن ابھی تک کولنگ سسٹم نے کام کرنا شروع نہیں کیا ہے۔
دوسری طرف گیارہ مارچ کی قدرتی آفات کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے جاپانی امدادی کارکنان سرچ اور ریسکیو آپریشن میں جتے ہوئے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد آٹھ ہزار چار سو پچاس ہو چکی ہے جبکہ قریب تیرہ ہزار افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔ پولیس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ لاپتہ افراد کی ایک بڑی تعداد ہلاک ہو چکی ہے۔
متاثرہ علاقوں میں بارش اور خراب موسم کے باعث امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا ہے۔ اسی وجہ سے وزیر اعظم ناؤتو کان نے فوکو شیما جوہری پلانٹ کا مجوزہ دورہ بھی مؤخر کر دیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ متاثرہ افراد کی ایک بڑی تعداد اب بھی ایمرجنسی سینٹرز میں رہنے پر مجبور ہے۔ جاپانی حکومت کی کوشش ہے کہ وہ ان قدرتی آفات کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے قریب ساڑھے تین لاکھ افراد کے لیے جلد ہی عارضی پناہ گاہیں قائم کر دے تاہم ابھی تک یہ ممکن نہیں ہو سکا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: امجد علی