1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاپان کے مقبول ’لو ہوٹل‘ نئی آرائش کے ساتھ

بینش جاوید
17 نومبر 2017

جاپان کو آبادی میں کمی کا خطرہ لاحق ہے۔ وہاں ضروریات زندگی کے اخراجات بھی بڑھ چکے ہیں۔ جاپان میں مختصر قیام قراہم کرنے والے ’لو ہوٹلز‘ نے محبت میں گرفتار جوڑوں کو اپنی جانب راغب کرنے کے نئے طریقے اپنانے شروع کر دیے ہیں۔

Japan Love Hotels
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Tsuno

مختصر قیام والے یہ ہوٹل دوسری عالمی جنگ کے بعد انتہائی سادہ اور کم زیبائش والے ہوتے تھے۔ سن 1960 کی دہائی میں جاپان میں اقتصادی ترقی کے ساتھ ان ہوٹلوں کے معیار میں بھی بہتری آئی تھی لیکن پھر سن 1990 کی دہائی میں ایسے لَو ہوٹلوں کا کاروبار قدرے ماند پڑ گیا تھا اور اس باعث انہوں نے پھر سے سادگی اختیار کر لی۔

حال ہی میں یہ ہوٹل  اب گاہکوں کو اپنی طرف راغب کرنے کے لیے انوکھے طریقے اپنا رہے ہیں۔ نئی پلاننگ کے تحت ان ہوٹلوں میں وہ تمام سہولیات فراہم کی گئی ہیں جو کسی بڑے معیاری ہوٹل میں دستیاب ہوتی ہیں، فرق صرف اتنا ہےکہ ان ہوٹلوں میں صرف چند گھنٹے ہی قیام کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔

کمروں میں باتھ روم ، شاور، ڈبل بیڈ، ٹی وی اور مختلف اشیاء خریدنے کی مشین بھی موجود ہےتصویر: Getty Images/AFP/Y. Tsuno

ہوکایودو بونکیو یونیورسٹی میں ایسوسی ایٹ پروفیس ماکوٹو واٹن آبے نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا،’’ گھٹتی آبادی اور نوجوانوں کے پاس ’محبت والے ہوٹلز‘ پر خرچنے کے لیے پیسوں کی کمی کے باعث ممکن ہے کہ مستقبل میں یہ ہوٹلز بند ہو جائیں۔‘‘ اس وقت جاپان میں لگ بھگ پچیس ہزار لو ہوٹلز ہیں۔ کل 500 ملین افراد سالانہ ان ہوٹلز میں قیام کرتے  ہیں یعنی کہ 1.4 ملین جوڑے۔

اب ان ’لو ہوٹلز‘ میں تمام سہولیات میسر ہیں۔ کچھ  نے ’ہیلو کٹی‘ کارٹون کریکٹر سے کمروں کو سجایا ہوا ہے، کچھ کمروں میں بیڈ کو باکسنگ رنگ کی طرح سجایا گیا ہے اور ایک ہوٹل ایسا ہے جہاں چھت کو ہٹایا جا سکتا ہے تاکہ لوگ بیڈ سے آسمان کے ستاروں کا نظارہ کر سکیں۔ ان ہوٹلز کی لابی میں کمروں کی تصاویر لگائی ہوئی ہوتی ہیں جنھیں گاہک دیکھ کر فیصلہ کر سکتے ہیں کہ انہیں کس ہوٹل میں رہنا ہے۔ کمروں میں باتھ روم ، شاور، ڈبل بیڈ، ٹی وی اور مختلف اشیاء خریدنے کی مشین بھی موجود ہے۔

ان کمروں کا کرایہ 31 ڈالر  سے شروع ہوتا ہے تصویر: Getty Images/AFP/Y. Tsuno

کویوکو ایک ہاؤس وائف ہیں، انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،’’ میں کبھی کبھار اپنے شوہر کے ساتھ ان ہوٹلز میں جاتی ہوں تاکہ میں کچھ وقت اپنے شوہر کے ساتھ انجوائے کر سکوں اور ہم ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزار سکیں۔‘‘

کچھ ہوٹلز نے اب چینی زبان بولنے والے ملازمین کو نوکری دی ہے تاکہ چینی سیاحوں کو بھی اپنی طرف راغب کر سکیں۔ ان کمروں کا کرایہ 31 ڈالر  سے شروع ہوتا ہے جو کہ عام ہوٹلوں کی نسبت کافی سستا ہے۔ جاپان میں عام طور پر ہوٹل میں قیام کرنے کا کرایہ لگ بھگ 150 ڈالر سے شروع ہوتا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مستقبل میں ان ’لو ہوٹلز‘ کو صرف جوڑوں کے لیے ہی نہیں بلکہ اپنے کمروں کو ہر طرح کے سیاحوں کے لیے کھولنا ہو گا تاکہ ان کا وجود قائم رہ سکے۔

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں