جاپان کو آبادی میں کمی کا خطرہ لاحق ہے۔ وہاں ضروریات زندگی کے اخراجات بھی بڑھ چکے ہیں۔ جاپان میں مختصر قیام قراہم کرنے والے ’لو ہوٹلز‘ نے محبت میں گرفتار جوڑوں کو اپنی جانب راغب کرنے کے نئے طریقے اپنانے شروع کر دیے ہیں۔
اشتہار
مختصر قیام والے یہ ہوٹل دوسری عالمی جنگ کے بعد انتہائی سادہ اور کم زیبائش والے ہوتے تھے۔ سن 1960 کی دہائی میں جاپان میں اقتصادی ترقی کے ساتھ ان ہوٹلوں کے معیار میں بھی بہتری آئی تھی لیکن پھر سن 1990 کی دہائی میں ایسے لَو ہوٹلوں کا کاروبار قدرے ماند پڑ گیا تھا اور اس باعث انہوں نے پھر سے سادگی اختیار کر لی۔
حال ہی میں یہ ہوٹل اب گاہکوں کو اپنی طرف راغب کرنے کے لیے انوکھے طریقے اپنا رہے ہیں۔ نئی پلاننگ کے تحت ان ہوٹلوں میں وہ تمام سہولیات فراہم کی گئی ہیں جو کسی بڑے معیاری ہوٹل میں دستیاب ہوتی ہیں، فرق صرف اتنا ہےکہ ان ہوٹلوں میں صرف چند گھنٹے ہی قیام کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔
ہوکایودو بونکیو یونیورسٹی میں ایسوسی ایٹ پروفیس ماکوٹو واٹن آبے نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا،’’ گھٹتی آبادی اور نوجوانوں کے پاس ’محبت والے ہوٹلز‘ پر خرچنے کے لیے پیسوں کی کمی کے باعث ممکن ہے کہ مستقبل میں یہ ہوٹلز بند ہو جائیں۔‘‘ اس وقت جاپان میں لگ بھگ پچیس ہزار لو ہوٹلز ہیں۔ کل 500 ملین افراد سالانہ ان ہوٹلز میں قیام کرتے ہیں یعنی کہ 1.4 ملین جوڑے۔
سنگ دل جاپانی بیوی سے سیلیکون کی گڑیا اچھی
جاپانی معاشرے میں تنہائی کے شکار مردوں کا کہنا ہے کہ جاپانی خواتین بہت کٹھور دل کی ہوتی ہیں۔ شاید اسی لیے اُنہوں نے سیلیکون کی بنی خوبصورت گڑیوں میں اپنے لیے دلچسپی کا سامان تلاش کر لیا ہے۔
تصویر: Getty Images/B.Mehri
سفر حسین ہے
جاپانی فزیوتھیراپسٹ ماسایوکی اوزاکی اپنی سیلیکون سے بنی محبوبہ کے ہمراہ کہیں جا رہے ہیں۔ سیلیکون ڈولز کا جسمانی سائز ایک نوجوان لڑکی جیسا ہے اور اُن کے جسمانی خطوط بھی دلفریب انداز میں تیار کیے گئے ہیں۔ ایسی مصنوعی ذہانت کی حامل سیلیکون ڈولز کی قیمت پانچ ہزار ڈالر سے پندرہ ہزار ڈالر تک بتائی جاتی ہے۔
تصویر: Getty Images/B.Mehri
ساحل سمندر کی سیر اکیلے کیوں؟
ماسایوکی اپنی سیلیکون کی گڑیا کے ساتھ وقت اسی انداز میں گزارتے ہیں جیسے عام طور سے اپنے قریبی ساتھی کے ساتھ گزارا جاتا ہے۔ لمبی ڈرائیو پر جانا ہو یا ساحل سمندر کی سیر، اوزاکی کی محبوبہ اُن کے ساتھ ساتھ ہے۔
تصویر: Getty Images/B.Mehri
ہوٹل میں قیام
اوزاکی نے اپنی ساتھی ڈول کے ہمراہ ایک ہوٹل میں بھی قیام کیا۔ ہوٹل سے رخصت ہونے کے بعد وہ غالباﹰ کسی پارک میں سیر کرنے جائیں گے۔
تصویر: Getty Images/B.Mehri
مصنوعی خوبصورتی
جاپانی مرد حضرات ایک بیوی کے ہوتے ہوئے بھی ایسی سیلیکون گڑیوں کے مشتاق ہیں۔ سماجی ماہرین کے مطابق اس حوالے سے بھی سوچا جانا چاہیے کہ مصنوعی دانش سے آراستہ ایک عام جوان لڑکی جیسی سیلیکون ڈالز سے معاشرتی اقدار پر کیا اثر پڑے گا اور کیا یہ صرف ایک شوق اور بھیڑ چال کا رویہ ثابت ہو گا؟
تصویر: Getty Images/B.Mehri
سرد مہر جاپانی بیویاں
جاپانی مردوں کا کہنا ہے کہ اُن کی بیویاں بہت سرد مہر اور غیر رومانوی ہوتی ہیں۔ اسی لیے اوزاکی نے بیوی کی موجودگی میں سیلیکون سے بنی گڑیا رکھنا پسند کیا۔ اس تصویر میں اوزاکی اپنی ڈول کو پارک کی سیر کرا رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/B.Mehri
مایو اچھی ہے
اوزاکی کہتے ہیں کہ اُن کی مایو دوسری عورتوں کی طرح نہیں ہے۔ جب وہ شام کو گھر آتے ہیں تو وہ پوری توجہ سے اُن کی ہر بات سنتی ہے۔
تصویر: Getty Images/B.Mehri
زندگی کا رومان
ٹوکیو کے رہائشی اوزاکی نے اپنی رومانوی زندگی کی کمی کو پورا کرنے کے ایک منفرد راستہ چنا ہے۔ جب سے وہ سیلیکون سے بنی گڑیا گھر لے کر آئے ہیں اُن کی ’زندگی خوشگوار ‘ ہو گئی ہے۔
تصویر: Getty Images/B.Mehri
ایک ڈول چھ ہزار ڈالر کی
جاپان میں ہر سال دو ہزار کے قریب سیلیکون ڈولز فروخت ہوتی ہیں۔ ان کی قیمت قریب چھ ہزار ڈالر تک ہوتی ہے۔ ان گڑیوں کی انگلیوں اور سر میں ردو بدل ممکن ہے۔ اس تصویر میں ایسی گڑیاں بنانے کا ماہر ایک شخص سیلیکون ڈول کے سر پر کام کر رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/B.Mehri
8 تصاویر1 | 8
اب ان ’لو ہوٹلز‘ میں تمام سہولیات میسر ہیں۔ کچھ نے ’ہیلو کٹی‘ کارٹون کریکٹر سے کمروں کو سجایا ہوا ہے، کچھ کمروں میں بیڈ کو باکسنگ رنگ کی طرح سجایا گیا ہے اور ایک ہوٹل ایسا ہے جہاں چھت کو ہٹایا جا سکتا ہے تاکہ لوگ بیڈ سے آسمان کے ستاروں کا نظارہ کر سکیں۔ ان ہوٹلز کی لابی میں کمروں کی تصاویر لگائی ہوئی ہوتی ہیں جنھیں گاہک دیکھ کر فیصلہ کر سکتے ہیں کہ انہیں کس ہوٹل میں رہنا ہے۔ کمروں میں باتھ روم ، شاور، ڈبل بیڈ، ٹی وی اور مختلف اشیاء خریدنے کی مشین بھی موجود ہے۔
کویوکو ایک ہاؤس وائف ہیں، انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،’’ میں کبھی کبھار اپنے شوہر کے ساتھ ان ہوٹلز میں جاتی ہوں تاکہ میں کچھ وقت اپنے شوہر کے ساتھ انجوائے کر سکوں اور ہم ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزار سکیں۔‘‘
کچھ ہوٹلز نے اب چینی زبان بولنے والے ملازمین کو نوکری دی ہے تاکہ چینی سیاحوں کو بھی اپنی طرف راغب کر سکیں۔ ان کمروں کا کرایہ 31 ڈالر سے شروع ہوتا ہے جو کہ عام ہوٹلوں کی نسبت کافی سستا ہے۔ جاپان میں عام طور پر ہوٹل میں قیام کرنے کا کرایہ لگ بھگ 150 ڈالر سے شروع ہوتا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مستقبل میں ان ’لو ہوٹلز‘ کو صرف جوڑوں کے لیے ہی نہیں بلکہ اپنے کمروں کو ہر طرح کے سیاحوں کے لیے کھولنا ہو گا تاکہ ان کا وجود قائم رہ سکے۔
جاپانی خواتین کا ایک غیر معمولی کلب
یہ خواتین خود کو ’ملٹری فرسٹ گرلز‘ کہتی ہیں۔ ملٹری فرسٹ گرلز شمالی کوریائی خواتین گروپ ’’مورانبونگ گرل بینڈ‘‘ کی نقل کرتے ہوئے وردی پہن کر پرفارم کرتی ہیں۔ ان جاپانی خواتین نے ٹوکیو میں ایک فین کلب کی بنیاد رکھی ہے۔
تصویر: Reuters/T. Hanai
شمالی کوریائی احساس
اس تصویر میں درمیان والی خاتون اس گروپ کی سربراہ چُن چُن ہیں۔ یہ تینوں ٹوکیو میں شمالی کوریائی ثقافت کے مداحوں کی ایک محفل میں اپنی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ یہ گروپ متنازعہ بھی ہے۔ چُن چُن کے بقول انہیں شمالی کوریائی رہنما کم جونگ اُن کا جاسوس کہتے ہوئے سماجی ویب سائٹس کے ذریعے دھمکیاں بھی دی جاتی ہیں۔
تصویر: Reuters/T. Hanai
صرف شمالی کوریائی ثقافت میں دلچسپی
چُن چُن اپنے گروپ پر عائد کیے جانے تمام الزامات کو مسترد کرتی ہیں۔ ملٹری فرسٹ گرلز شمالی کوریائی رہنما کم جونگ اُن اور ان کے طرز سیاست کی شدید مخالف ہیں۔ یہ خواتین صرف شمالی کوریائی ثفاقت میں دلچسپی رکھتی ہیں۔
تصویر: Reuters/T. Hanai
’’مورانبونگ گرل بینڈ‘‘ ایک ماڈل
کم جون اُن نے 2012ء میں’’مورانبونگ گرل بینڈ‘‘ بنایا تھا۔ یہ گروپ شمالی کوریا میں بہت مشہور ہے۔ یہ خواتین وردی پہن کر، مختصر اور چمکیلے کپڑے اور اونچی ایڑی والے جوتے پہن کر کلاسیکی، لوک موسیقی، 1980ء کی دہائی اور راک میوزک کے امتزاج پر پرفارم کرتی ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر گانوں کا سیاست اور فوج سے کوئی نہ کوئی تعلق ہوتا ہے۔
تصویر: Imago/Xinhua
زیادہ سے زیادہ شمالی کوریا
’ملٹری فرسٹ گرلز‘ کی کوشش ہوتی ہے کہ ٹوکیو میں بھی بالکل شمالی کوریا کے طرز کا ماحول پیش کیا جائے۔ اسی وجہ سے چُن چُن اور ان کے گروپ کی دیگر لڑکیاں شمالی کوریا کا میک اپ ہی استعمال کرتی ہیں۔ یہ میک اپ چین اور شمالی کوریا کی سرحد پر واقع دکانوں سے خریدا جاتا ہے۔
تصویر: Reuters/T. Hanai
مداح بھی حصہ لیتے ہیں
’’مورانبونگ گرل بینڈ‘‘ زیادہ تر شمالی کوریا پر برسر اقتدار جماعت اور فوجیوں کی محفلوں میں اپنی پرفارمنس پیش کرتی ہیں۔ اسی طرح ٹوکیو میں شو کے دوران مداح بھی خوب تیاری کر کے آتے ہیں۔ مثال کے طور پر شمالی کوریائی فوج کا یونیفارم پہننا پسند کیا جاتا ہے۔
تصویر: Reuters/T. Hanai
لوازمات بھی شامل ہوتے ہیں
کسی بھی پرفارمنس کے موقع پر شمالی کوریا کے بانی کم اِل سُنگ اور ان کے صاحبزادے کم جونگ اِل کو کیسے بھولا جا سکتا ہے۔ جاپان میں شمالی کوریا فین کلب میں ان دونوں کے تصاویر والے کلپ بھی کپڑوں پر لگائے جاتے ہیں۔
تصویر: Reuters/T. Hanai
ٹوتھ پک پر بھی شمالی کوریا
’ملٹری فرسٹ گرلز‘ کی سربراہ چُن چُن کے مطابق کھانوں میں بھی شمالی کوریا سے محبت جھلکتی ہے۔ ان کے بقول کسی بھی محفل کے موقع پر صرف شمالی کوریائی طعام رکھے جاتے ہیں۔ یہاں تک کے خلال کے لیے رکھے جانے والے ٹوتھ پِکس پر شمالی کوریائی پرچم لگایا جاتا ہے۔
تصویر: Reuters/T. Hanai
سیاست غیر اہم
رواں برس اگست سے لے کر اب تک شمالی کوریا نے دو مرتبہ ایسے میزائل داغے، جنہوں نے جاپان کی فضائی حدود سے گزرنے کے بعد اپنے ہدف کو نشانہ بنایا۔ ستمبر میں پیونگ یانگ نے چھٹا جوہری تجربہ کیا۔ اس وجہ سے خطے میں پیدا کشیدگی کو نظر انداز کرتے ہوئے ملٹری فرسٹ گرلز اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔