جاپان کے ایک ہوائی اڈے پر دوسری عالمی جنگ کا بم پھٹ گیا
3 اکتوبر 2024
جاپان کے ایک ہوائی اڈے پر دوسری عالمی جنگ کا زمین میں دفن ایک بم کے پھٹنے کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔ گوکہ کوئی زخمی نہیں ہوا لیکن رن وے پر بڑا گڑھا بن گیا اور تقریباﹰ 90 پروازیں منسوخ کرنی پڑیں۔
اشتہار
جاپان کی وزارت ٹرانسپورٹ کے مطابق، جنوب مغربی جاپان کے میازاکی ہوائی اڈے پر بدھ کی رات یہ دھماکہ ہوا لیکن کوئی بھی زخمی نہیں ہوا، اور بم دھماکے کے وقت آس پاس کوئی طیارہ موجود نہیں تھا۔
بم ڈسپوزل ٹیم نے تصدیق کی ہے کہ یہ دھماکہ سطح کے نیچے دبے ایک امریکی بم کی وجہ سے ہوا، جو دوسری عالمی جنگ کے دوران گرایا گیا تھا۔ دھماکے سے رن وے پر 7 میٹر چوڑا اور ایک میٹر گہرا گڑھا پڑ گیا، جس کے بعد ایئرپورٹ کو بند کرنا پڑا اور 80 سے زائد پروازیں منسوخ کردی گئیں۔
سیلف ڈیفنس فورسز اور پولیس نے بتایا کہ دھماکہ 500 پاؤنڈ کے امریکی بم کی وجہ سے ہوا اور حکام اس بات کا تعین کر رہے ہیں کہ اس اچانک دھماکے کی وجہ کیا تھی۔
جاپان کے کابینہ سکریٹری یوشیماسا حیاشی نے کہا کہ گڑھے کو بھرنے کا کام جمعرات کی صبح کو مکمل کرلیا گیا اور پروازیں شروع ہو گئی ہیں۔
دوسری عالمی جنگ کی تباہ کاریاں
دوسری عالمی جنگ کی تباہ کاریاں آج بھی جرمنی کے مختلف حصوں میں دیکھی جا سکتی ہیں۔ یہ نشان امن کے فروغ کی یاد دہانی کراتی ہیں کہ وہ جنگ کی آگ سے نہ کھیلیں۔
تصویر: DW/Holm Weber
برلن کا چرچ
اس بات پر یقین مشکل لگتا ہے کہ 1945ء میں جرمن شہروں پر بھی اتنی شدت سے بمباری کی گئی جیسی بعض عراقی اور شامی شہروں میں۔ تباہ ہونے والی عمارتوں میں سے بعض کو دوبارہ تعمیر نہیں کیا گیا تاکہ وہ جنگ کی تباہ کاریوں کی یاد گار کے طور پر موجود رہیں۔ انہی میں برلن کا یہ ولہیلم میموریل چرچ بھی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Hiekel
پانچ میناروں والی خوبصورت عمارت
رومن طرز تعمیر کے حامل ولہیلم میموریل چرچ کی تعمیر 1895ء میں مکمل ہوئی۔ اتحادی طیاروں نے اس پر 23 نومبر 1943ء کو اسے بمباری کا نشانہ بنایا۔ اس چرچ کے 71 میٹر طویل ٹاور کا ملبے کو میموریل آف وار کے طور پر محفوظ رکھا گیا ہے۔
تصویر: picture alliance/akg-images
تباہی کی یاد گار
برلن کے فرانسسکن موناسٹری چرچ کی تاریخ 1250ء تک جاتی ہے۔ تین اپریل 1945ء کو اس چرچ کو بھی بمباری کا نشانہ بنایا گیا۔ اس چرچ کی تعمیر نو تو کر دی گئی مگر بمباری کے نتیجے میں تباہ ہونے والے ملبے کو یاد دگار کے طور پر محفوظ رکھا گیا ہے۔
تصویر: gemeinfrei/imago/F. Berger
رائن کنارے کا چرچ
کولون کے وسط میں موجود سینٹ البان کا چرچ بھی دوسری عالمی جنگ کے دوران بمباری کا نشانہ بنا۔ اس تصویر میں اس چرچ کے تباہ شدہ کوائر کو دکھایا گیا ہے۔ بغیر چھت کے اس چرچ کو اب جنگ میں ہلاک ہونے والوں کی یادگار کے طور پر محفوظ رکھا گیا ہے۔
تصویر: CC BY-SA 3.0/Raimond Spekking
بچی کھچی روایات
سینٹ البان سے کچھ ہی فاصلے پر موجود سینٹ کولمبا کا چرچ موجود ہے۔ یہ کولون شہر کے قدیم ترین چرچوں میں سے ایک ہے۔ اس کا سنگ بنیاد 980ء میں رکھا گیا تھا۔ یہ چرچ بھی 1943ء میں بمباری کے نتیجے میں تقریباﹰ مکمل طور پر تباہ ہو گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Gambarini
امید کی ایک اور کرن
اپریل 1945ء میں زیربسٹ محل پر بم برسائے گئے اور یہ جل کر تباہ ہو گیا۔ بیش قیمت اندرونی نقش ونگار تباہ ہو گیا۔ صرف اس کا مشرقی حصہ تباہی سے بچ گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Wolf
ہیمبرگ کا ’گومورا‘
ہیمبرگ کا یہ چرچ بھی بمباری کا نشانہ بنا۔ جنگ کے بعد ہیمبرگ کی سینیٹ نے اس کی تعمیر نو نہ کرانے کا فیصلہ کیا۔ سینٹ نکولاس چرچ کے باقیات کو 1933ء اور 1945ء کے درمیان جنگ کا شکار ہونے والوں کے نام کر دیا گیا۔ اس چرچ کے تہہ خانے میں ایک میوزیم قائم کر دیا گیا ہے جس میں جنگ کے بارے میں تفصیلات رکھی گئی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
تباہی ایک نئی ابتداء
1945ء میں ڈریسڈن کا ’فراؤون کرشے‘ یا خواتین کا بمباری کا نشانہ بنا مگر یہ مکمل تباہی سے دوچار ہونے سے بچ گیا۔ تاہم بعد میں آگ بھڑک اٹھنے سے اس کا پتھر سے بنا بڑا گنبد گِر گیا۔ اس کا ملبہ اس کے بعد سے جنگ اور تباہی کے خلاف ایک یادگار کے طور پر موجود ہے۔
تصویر: Hulton Archive/AFP/Getty Images
نئی امید
جرمنی کے اتحاد کے بعد 1996ء میں اس کی بحالی کا کام شروع ہوا جو نو برس پر محیط تھا۔ پرانی عمارت کے پتھر نئی تعمیر میں بھی استعمال کیے گئے ہیں۔ اس کی تعمیر نو پر 180 ملین کا یورو کا خرچ ہوا جس کے لیے ملک اور ملک سے باہر 16 مختلف اداروں نے فنڈز فراہم کیے۔
تصویر: DW/Holm Weber
9 تصاویر1 | 9
دوسری عالمی جنگ کے دوران گرائے گئے بم اب بھی خطرہ
جاپان کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ دوسری عالمی جنگ کے دوران امریکی فوج نے جو بم گرائے ان میں سے بہت سے پھٹ نہیں پائے تھے اور تعمیراتی کام کے لیے زمین کی کھدائی کے دوران ملتے رہتے ہیں۔ ایسے بم اب بھی پورے جاپان میں پائے جاتے ہیں۔
وزارت ٹرانسپورٹ کے مطابق، دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کو 79 سال سے زیادہ ہونے کے باوجود، میازاکی ہوائی اڈے پر اس سے قبل متعدد نہ پھٹنے والے بم ملے ہیں۔ صرف 2023 میں، سیلف ڈیفنس فورسز نے 37.5 ٹن وزنی 2,348 بموں کو ناکارہ بنایا۔
میازاکی دوسری عالمی جنگ عظیم کے دوران ایک جاپانی بحری اڈہ تھا۔ جنگ کے خاتمے کے بعد یہ شہری پروازوں کے لیے استعمال ہونے لگا۔ میازاکی سے ملکی اور بین الاقوامی پروازیں ہوتی ہیں۔ جاپان ایئر لائنز، آل نپون ایئر ویز، اور سولیسیڈ ایئر جیسی بڑی ایئر لائنز میازاکی سے کام کرتی ہیں، جو مسافروں کو ٹوکیو، اوساکا، اور فوکوکا جیسے اہم مقامات اور تائیوان اور جنوبی کوریا کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں سے جوڑتی ہیں۔