جبرالٹر نے ایرانی آئل ٹینکر کے عملے کو رہا کر دیا
13 جولائی 2019برطانوی زیر انتظام علاقے جبرالٹر نے گزشتہ ہفتے اس جہاز کو اپنی تحویل میں لیتے ہوئے اس کے عملے کو گرفتار کر لیا تھا۔ الزام تھا کہ یہ جہاز یورپی یونین کی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شام کو تیل کی سپلائی کی کوشش میں تھا۔ شام کو غیر قانونی تیل کی فراہمی کے معاملے کی تفتیش ابھی جاری ہے اور یہ بھی دیکھا جا رہا ہے کہ اس ٹینکر نے یورپی یونین کی جانب سے عائد پابندیوں کی خلاف ورزی تو نہیں کی۔
گریس ون نامی ٹینکر پر برطانوی فوجی دستے چار جولائی کو سوار ہوئے تھے۔ ای برطانوی کمانڈوز نے آئل ٹینکر کو اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔ جب اس کو تحویل میں لیا گیا تو یہ آبنائے جبرالٹر سے گزرتے ہوئے بحیرہ روم میں داخل ہونے والا تھا۔ گریس ون نامی آئل ٹینکر لاطینی امریکی ملک پاناما میں رجسٹرڈ ہے۔
ایران ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔ اس جہاز کو تحویل میں لینے پر ایرانی صدر حسن روحانی نے اسے غیرقانونی قرار دیا تھا۔ روحانی نے برطانیہ کو متنبہ کیا تھا کہ اُسے سنگین نتائج کا سامنا ہو سکتا ہے۔ ایرانی صدر نے اپنے بیان میں ان نتائج کی تفصیل بیان نہیں کی تھی۔
اسی دوران جمعرات گیارہ جولائی کو ایرانی بحریہ اسلحہ بردار کشتیوں نے آبنائے ہرمز میں ایک برطانوی آئل ٹینکر کا راستہ روکنے کی کوشش کی تھی۔ ایرانی کشتیوں کی کارروائی کے بعد برطانوی جنگی بحری جہاز ایچ ایم ایس مون روز بھی تیل ٹینکر کی مدد کو پہنچ گیا تھا۔
جمعہ بارہ جولائی کو برطانیہ نے اپنا دوسرا جنگی بحری جہاز ایچ ایم ایس ڈنکن خلیج فارس کے لیے روانہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ لندن حکومت کی طرف سے خلیج فارس میں صورت حال کو 'حساس‘ قرار دے دیا گیا ہے۔
اُدھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو ایک مرتبہ پھر خبردار کیا ہے کہ وہ اپنی کارروائیوں سے خطرناک صورت حال پیدا کر رہا ہے۔ ٹرمپ نے ایران کو مزید محتاط رہنے کی تلقین کی ہے۔
ع ح / ا ا (اے پی، اے ایف پی)