حکام کے مطابق بعض تکنیکی خرابی کی وجہ سے بھارت کی ایک نجی فلائٹ کو پاکستان میں کراچی کے ہوائی اڈے پر مجبوری میں اترنا پڑا۔ مسافروں کو منزل تک پہنچانے کے لیے بھارت سے ایک اور جہاز کراچی ایئر پورٹ کے لیے روانہ کیا گیا۔
اشتہار
بھارت کی ایک معروف نجی ایئر لائن کمپنی 'اسپائس جیٹ' کی ایک فلائٹ پانچ جولائی منگل کے روز دہلی سے دبئی کے لیے محو پرواز تھی کہ راستے میں اس میں بعض تکنیکی خرابی کا پتہ چلا جس کی وجہ سے جہاز کو پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کی جانب موڑنا پڑا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بوئنگ 737 ایئر کرافٹ میں بعض تکنیکی خرابی کی وجہ سے کراچی کے ایئر پورٹ پر جہاز کو ایمرجنسی لینڈنگ کرنا پڑی۔ حکام کے مطابق تمام مسافروں کو جہاز سے با حفاظت اتار لیا گیا اور کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ تمام مسافر محفوظ ہیں۔
اسپائس جیٹ کا کیا کہنا ہے؟
بھارت کی معروف نجی ایئر لائن 'اسپائس جیٹ' نے اس حوالے سے ایک بیان میں واقعے کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا، "پانچ جولائی 2022 کو اسپائس جیٹ کی دہلی سے دبئی کے لیے بی 737 فلائٹ کو انڈیکیٹر لائٹ میں خرابی کی وجہ سے کراچی کی طرف موڑ دیا گیا تھا۔"
دنیا کی محفوظ اور غیر محفوظ ترین ایئرلائنز
دنیا کی ساٹھ بڑی ایئرلائنز میں سے محفوظ ترین کون سی ہے۔ جرمنی کے ادارے JACDEC نے 2016ء کے سیفٹی ڈیٹا کو بنیاد بنا کر ایئرلائنز کی درجہ بندی کی ہے۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ فضائی ٹریفک بھی خطرات سے بھرپور ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Day
تائیوان کی چائنا ایئرلائن ’غیرمحفوظ ترین‘
جاری کردہ لسٹ میں اس ایئر لائن کو ساٹھ بڑی ایئرلائنز کی درجہ بندی میں آخری نمبر پر رکھا گیا ہے۔ سن دو ہزار سولہ میں تائیوان کی اس کمپنی کے جہازوں پر تین عشاریہ سات ارب انسانوں نے سفر کیا۔ درجہ بندی کے حوالے سے اس ایئرلائن پر سفر کرنے والے اپنی جان خطرے میں ڈالتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/X. Qintao
کولمبیا کی ایوانکا ایئرلائن
اس درجہ بندی کے لیے نیشنل ایئر سیفٹی کی گزشتہ تیس برسوں کا ڈیٹا بھی استعمال کیا گیا ہے۔ درجہ بندی کے لیے اموات اور حادثات کا موازنہ ہوائی جہاز کے سفری کلومیٹر اور مسافروں کی تعداد کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ ایسی ایئر لائن، جس کا کوئی حادثہ اور اس کے نتیجے میں موت واقع نہ ہو، کو 0,001 پوائنٹس ملتے ہیں۔ ایوانکا کو 0.914 پوائنٹس ملے ہیں اور سال دو ہزار سولہ کی دوسری غیرمحفوظ ترین ایئرلائن قرار پائی ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images
گارودا انڈونیشیا بھی خطرہ
گارودا انڈونیشیا کے جہاز میں بھی سفر کرنا خطرے سے خالی نہیں ہے۔ 0.770 پوائنٹس کے ساتھ یہ تیسری غیرمحفوظ ترین ایئرلائن ہے۔ 1950ء میں اس کے بنیاد رکھنے کے بعد سے اس کمپنی کے 47 جہازوں کو حادثات پیش آ چکے ہیں۔ ان میں سے 22 حادثات میں 583 مسافر ہلاک ہوئے۔
تصویر: A.Berry/AFP/GettyImages
کیا درجہ بندی غیرمنصفانہ ہے؟
جرمن ادارے کی اس درجہ بندی کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے۔ کیوں کہ درجہ بندی میں جہازوں کے حادثات کی وجہ بننے والے عوامل جیسا کہ تکنیکی خرابی، انسانی غلطی، موسمی حالات یا دہشت گردانہ کارروائی کو ایک دوسرے سے الگ الگ نہیں رکھا جاتا۔ کمپنیوں کے مطابق اس رپورٹ میں دہشت گردانہ کارروائیوں اور موسمی حالات کا ذمہ دار بھی انہیں ٹھہرایا جاتا ہے، جو ناانصافی ہے۔
تصویر: AP
خراب موسم
درجہ بندی کے ساتھ ساتھ جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق فضائی حادثات میں خراب موسم کا بہت عمل دخل ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق دس فیصد حادثات برفباری، دھند اور طوفان بادو باراں کی وجہ سے ہوئے۔ تاہم آسمانی بجلی کو اتنا زیادہ خطرناک قرار نہیں دیا گیا، جیسا کہ تصور کیا جاتا ہے۔
تصویر: dapd
تکنیکی خرابیاں
جدید فضائی طیارے نئی ٹیکنالوجی سے لیس ہیں لیکن دنیا میں ہونے والے بیس فیصد فضائی حادثے تکنیکی خرابیوں کی وجہ سے ہو رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Eisele
پائلٹوں کی غلطیاں
فضائی حادثات میں ایئرلائنز کے پائلٹوں کی غلطیوں کا بھی بہت بڑا عمل دخل ہے۔ آج کل ہونے والے نصف حادثے پائلٹوں کی غلطی کی وجہ سے ہوئے ہیں۔ انسان اور مشین کے مابین انٹرایکشن ایک پیچیدہ عمل ہے لیکن جہاز میں اگر کوئی بھی غلطی ہوتی ہے تو اس کا ذمہ دار پائلٹ کو سمجھا جاتا ہے۔
تصویر: picture alliance/ROPI
ہوا میں ماسٹر
سن دوہزار نو میں چیسلی سلنبرگر نے امریکی دریائے ہڈسن میں کریش لینڈنگ کی تھی۔ جدید ہوا بازی کی دنیا میں بھی پائلٹ کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ چیسلی کی یہ کریش لینڈنگ اپنی نوعیت کی تیسری ایسی لینڈنگ تھی، جس میں تمام 155 مسافر محفوظ رہے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Day
سکریپ کا ڈھیر یا مرمت؟
حیرت کی بات یہ ہے کہ JACDEC کی جانب سے اس ہوائی کمپنی کو زیادہ بہتر سمجھا جاتا ہے، جو کسی حادثے کے بعد اپنے طیارے کو مرمت کرتی ہے اور دوبارہ فعال بناتی ہے۔ اگر جہاز کو سکریپ کے طور پر رکھا جاتا ہے تو ہوائی کمپنی کو بہتر نمبر ملتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ مرمت کیے جانے والے جہاز کس قدر محفوظ ہیں۔
تصویر: Reuters
سب سے بہترین ایئرلائنز
ہانگ کانگ کی کیتھے پیسیفک ایئر ویز کو دنیا کی سب سے بہتر اور محفوظ ترین ایئرلائن قرار دیا گیا ہے۔ دوسرے نمبر پر ایئر نیوزی لینڈ ہے ۔ تیسری محفوظ ترین ایئرلائن کا درجہ چین کی ہینان ایئر لائنز کو دیا گیا ہے۔ چوتھے نمبر پر قطر ایئرویز ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
10 تصاویر1 | 10
ایئر لائن کے ترجمان نے مزید کہا، ’’چونکہ طیارہ معمول کے مطابق بحفاظت کراچی ایئرپورٹ پر اترا، اس لیے کسی ہنگامی صورتحال کا بھی اعلان نہیں کرنا پڑا۔ مسافروں کو جہاز سے محفوظ طریقے سے اتار لیا گیا۔ اور یہ کہ طیارے میں کسی خرابی کی پہلے سے کوئی اطلاع نہیں تھی۔ مسافروں کو ریفریشمنٹ فراہم کیا گیا ہے۔ ایک متبادل طیارہ کراچی بھیجا جا رہا ہے جو مسافروں کو دبئی لے کر جائے گا۔"
بھارتی دارالحکومت دہلی سے اس طیارے نے منگل کی صبح 8 بجے پرواز کی تھی اور دبئی کے مقامی وقت کے مطابق اسے 9 بج کر 50 منٹ پر وہاں لینڈ کرنا تھا۔
ایمرجنسی میں کراچی میں پروازیں پہلے بھی اتری ہیں
بھارت سے مشرقی وسطی جانے والے طیاروں کا سب سے آسان راستہ پاکستانی فضائی حدود سے ہے اور ماضی میں کئی بار ایسا ہوا ہے کہ بھارت کی بہت سی پروازیں مجبوری میں پاکستان میں اتر چکی ہیں۔ لیکن چونکہ حالیہ برسوں میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کافی کشیدہ رہے ہیں، اس پس منظر میں اس طرح کا تعاون کافی اہم ہے۔
ابھی مارچ کی ہی بات ہے جب حکام نے کہا تھا کہ نئی دہلی سے دوحہ جانے والی قطر ایئر ویز کی فلائٹ میں بھی اچانک تکنیکی خرابی پیدا ہونے کے سبب، اسے کراچی میں اتارنا پڑا تھا۔ اس فلائٹ میں 283 مسافر سوار تھے جنہیں بعد میں ایک متبادل فلائٹ سے دوحہ روانہ کیا گیا تھا۔
اشتہار
اسپائس جیٹ کے مسائل
حالیہ دنوں میں بھارت کی نجی ایئر لائن 'اسپائس جیٹ' اس طرح کے خراب واقعات کی وجہ سے سرخیوں میں رہی ہے۔ ابھی دو روز پہلے ہی کی بات ہے، جب اس کی دہلی سے جبل پور کے لیے پرواز کرنے والے ایک طیارے کے کیبن میں دھواں بھرنے کی وجہ سے، اسے فوری طور پر دہلی واپس آنا پڑا تھا۔
اس سے پہلے 19 جون کو دہلی جانے والے اسپائس جیٹ طیارے کو ٹیک آف کے فوری بعد پٹنہ ایئر پورٹ پر ہنگامی لینڈنگ کرنے پڑی تھی کیونکہ طیارہ پرندے سے ٹکرا گیا تھا، جس کی وجہ سے اس کے ایک انجن میں آگ لگ گئی تھی۔ اس جہاز میں 185 مسافر سوار تھے۔