ججوں کی معطلی کے تین برس: وکلاء کا یوم سیاہ
3 نومبر 2010سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی صدر عاصمہ جہانگیر اور پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمیں محمد کاظم خان کی طرف سے منگل کے روز وکلا سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ سابق صدر کی کارروائی کی مذمت کے لئے تین نومبر کو نہ صرف بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھیں اور اس موقع پر ملک بھر میں مذمتی جلوس بھی نکالیں۔ اس موقع پر بارز کی عمارتوں پر سیاہ پرچم بھی لہرائے گئے۔
ادھر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (SCBA) کی صدر عاصمہ جہانگیر نے کہا ہے کہ وہ قانون کی بالادستی کے لیے ہرممکن کوشش کریں گی۔ لاہور میں SCBA اور لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے عاصمہ جہانگیر نے قانون کی حاکمیت پر زور دیا۔ انہوں نے اس موقع پر مزید کہا کہ سابق آمروں کی قانون کے مطابق جواہدہی ہونی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے آمروں کو کسی قسم کا قانونی استثنی حاصل نہیں ہے، "انصاف کی فراہمی کے لئے ، ہم سڑکوں پر جانے اور قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کرنے کے لیے تیار ہیں۔ یہ سب کچھ مستقبل کی نسلوں کے لئے کیا جا رہا ہے تاکہ وہ ایک منصفانہ اور قانون کی پاسداری کرنے والے معاشرے میں زندہ رہ سکیں۔"
چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے 30 جون2005 کوسپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔ نو مارچ2007 کو سابق صدر پرویز مشرف نے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے چیف جسٹس کے خلاف الزامات عائد کر کے انہیں معذول کر دیا۔ بعد ازاں سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے افتخار محمد چوہدری کو بے قصور قرار دے کر انہیں بحال کر دیا گیا اور اس طرح بیس جولائی 2007کو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے دوسری مرتبہ دوبارہ اپنے عہدے کا چارج سنبھالا۔
اسی اثناء میں تین نومبر 2007 کو سابق صدر اور اس وقت کے فوجی سربراہ جنرل پرویز مشرف نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت سپریم و ہائی کورٹس کے ساٹھ کے قریب ججوں کو معذول کر دیا۔ ایمرجسنی کے نفاذ اور اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی معطلی کے خلاف پاکستان بھر میں وکلاء کی طرف سے ایک موثر احتجاجی تحریک شروع کی گئی۔ وکلاء، سول سوسائٹی، طلباء اور سیاسی جماعتوں نے عوامی طاقت سے آزاد عدلیہ کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کا عزم کیا اورسولہ مارچ 2009 کو انہیں پھر ان کے منصب پر بحال کر دیا گیا اور اس طرح ایک سال چار ماہ اور بیس دن کے عرصے بعدچیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے 24 مارچ 2009کودوبارہ اپنے کام کا آغاز کیا۔
رپورٹ : افسراعوان
ادارت : عابدحسین