جدید ترین امریکی F-35 اسٹیلتھ طیارے جرمن ریڈار پر پکڑے گئے
2 اکتوبر 2019
امریکا کے جدید اور مہنگے ترین ایف 35 طیاروں کی سب سے بڑی خصوصیت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ دشمن کے ریڈار پر بھی نظر نہیں آتے۔ لیکن گزشتہ برس ایک جرمن کمپنی کے ریڈار نے اس طیارے کو 150 کلومیٹر کے فاصلے پر دیکھ لیا تھا۔
اشتہار
امریکی ایف پینتیس طیاروں کو دنیا کا سب سے جدید اور مہنگا ترین لڑاکا طیارہ قرار دیا جاتا ہے۔ امریکی کمپنی لاک ہیڈ مارٹین کے تیار کردہ ایک طیارے کی قیمت 1.5 ٹریلین ڈالر بنتی ہے۔
اسرائیل، برطانیہ، آسٹریلیا اور ترکی جیسے امریکی اتحادی ممالک سمیت دنیا کے کئی ممالک ان لڑاکا طیاروں کے حصول کے خواہش مند ہیں اور اب تک 2700 طیاروں کے آرڈر بھی دیے جا چکے ہیں۔
جدید اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کے حامل
ان جدید ترین امریکی طیاروں کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ ان میں اسٹیلتھ ٹیکنالوجی نصب ہے جس کے باعث دشمن کے ریڈار انہیں نہیں دیکھ پاتے۔ اس خصوصیت کے باعث دنیا بھر کی فضائی افواج ان لڑاکا طیاروں کے حصول کی خواہش مند بھی ہیں۔
موقر جرمن جریدے 'اشپیگل آن لائن‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق حالیہ برسوں کے دوران جرمنی بھی جدید لڑاکا طیارے خریدنے کی کوشش میں ہے۔ برلن حکومت امریکی ساختہ 'ٹورناڈو‘ طیاروں کی جگہ نئے طیارے خریدنے کے لیے مختلف متبادل طیاروں کا جائزہ لے رہی تھی۔
سب سے زیادہ فضائی طاقت والی افواج
جدید ٹیکنالوجی اورجنگی میدانوں میں ہتھیاروں کی طاقت کے مظاہرے کے باوجود فضائی قوت جنگوں میں کامیابی کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ 2017ء میں سب سے زیادہ فضائی قوت رکھنے والی افواج کون سی ہیں؟ دیکھیے اس پکچر گیلری میں
تصویر: Imago/StockTrek Images
امریکا
گلوبل فائر پاور کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق امریکی فضائیہ دنیا کی سب زیادہ طاقت ور ترین ہے۔ امریکی فضائیہ کے پاس لگ بھگ چودہ ہزار طیارے ہیں۔ ان میں سے تیئس سو جنگی طیارے، تین ہزار کے قریب اٹیک ائیر کرافٹ، تقریبا چھ ہزار کارگو طیارے، لگ بھگ تین ہزار تربیتی جہاز اور تقریبا چھ ہزار ہیلی کاپٹر ہیں۔ ان ہیلی کاپٹرز میں ایک ہزار اٹیک ہیلی کاپٹرز بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/CPA Media/Pictures From History
روس
دنیا کی دوسری بڑی فضائی طاقت روس ہے، جس کے پاس تقریبا چار ہزار طیارے ہیں۔ ان میں 806 جنگی طیارے، پندرہ سو کے قریب اٹیک ایئر کرافٹ، گیارہ سو کے قریب آمدو رفت کے لیے استعمال ہونے والے طیارے، لگ بھگ چار سو تربیتی طیارے اور چودہ سو کے قریب ہیلی کاپٹرز ہیں۔ ان ہیلی کاپٹرز میں سے 490 اٹیک ہیلی کاپٹرز ہیں۔
چینی فضائیہ کے پاس لگ بھگ تین ہزار طیارے ہیں۔ دنیا کی تیسری طاقت ور ترین فضائی فورس کے پاس تیرہ سو کے قریب جنگی طیارے، قریب چودہ سو اٹیک ایئر کرافٹ، آمدو رفت کے لیے استعمال ہونے والے 782طیارے، 352 تربیتی طیارے اور ایک ہزار کے قریب ہیلی کاپٹرز ہیں۔ ان ہیلی کاپٹرز میں سے لگ بھگ دو سو اٹیک ہیلی کاپٹرز ہیں۔
تصویر: Picture alliance/Photoshot/Y. Pan
بھارت
بھارتی فضائیہ کے پاس دو ہزار سے زیادہ طیارے ہیں۔ دنیا کی اس چوتھی طاقت ور ترین فضائیہ کے پاس 676 جنگی طیارے، قریب آٹھ سو اٹیک ایئر کرافٹ، آمدو رفت کے لیے استعمال ہونے والے ساڑھے آٹھ سو طیارے، 323 تربیتی طیارے اور لگ بھگ ساڑھے چھ سو ہیلی کاپٹرز ہیں۔ ان ہیلی کاپٹرز میں سے سولہ اٹیک ہیلی کاپٹرز ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Nv
جاپان
گلوبل فائر پاور کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق اس فہرست میں جاپان کا نمبر پانچواں ہے، جس کے پاس تقریبا سولہ سو طیارے ہیں۔ ان میں سے لگ بھگ 300 جنگی طیارے، تین سو اٹیک ائیر کرافٹ، سامان کی ترسیل کے لیے مختص پانچ سو کے قریب طیارے، 447 تربیتی طیارے اور کل 659 ہیلی کاپٹرز ہیں۔ ان ہیلی کاپٹروں میں سے 119 اٹیک ہیلی کاپٹرز ہیں۔
تصویر: KAZUHIRO NOGI/AFP/Getty Images
جنوبی کوریا
چھٹے نمبر پر جنوبی کوریا ہے، جس کی فضائیہ کے پاس لگ بھگ پندرہ سو طیارے ہیں۔ ان میں سے 406 جنگی طیارے، ساڑھے چار سو اٹیک ائیر کرافٹ، آمد ورفت کے لیے مختص ساڑھے تین سو طیارے، 273 تربیتی طیارے اور لگ بھگ سات سو ہیلی کاپٹرز ہیں۔ ان ہیلی کاپٹرز میں سے 81 اٹیک ہیلی کاپٹرز ہیں۔
تصویر: picture alliance/Yonhap
فرانس
دنیا کی ساتویں بڑی فضائی طاقت فرانس کے پاس لگ بھگ تیرہ سو طیارے ہیں۔ ان میں سے تقریبا تین سو جنگی طیارے ہیں، اتنی ہی تعداد اٹیک ائیر کرافٹ کی ہے۔ اس ملک کے پاس آمد ورفت کے لیے مختص لگ بھگ ساڑھے چھ سو طیارے، قریب تین سو تربیتی طیارے اور تقریبا چھ سو ہیلی کاپٹرز ہیں۔ ان ہیلی کاپٹرز میں سے پچاس اٹیک ہیلی کاپٹرز ہیں۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/C. Ena
مصر
دنیا کی آٹھویں بڑی فضائی فورس مصر کے پاس کل ایک ہزار سے زیادہ طیارے ہیں۔ ان میں سے تین سو سے زیادہ جنگی طیارے، چار سو سے زیادہ اٹیک ائیر کرافٹ،260 آمد ورفت کے لیے مختص طیارے، 384 تربیتی طیارے اور کل 257 ہیلی کاپٹرز ہیں۔ ان ہیلی کاپٹرز میں سے 46 اٹیک ہیلی کاپٹرز ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Bob Edme
ترکی
دنیا کی نویں بڑی فضائیہ ترکی کے پاس بھی ایک ہزار سے زیادہ طیارے ہیں۔ ان میں سے 207 جنگی طیارے ہیں جبکہ اتنی ہی تعداد اٹیک ائیر کرافٹ کی ہے۔ ترکی کے پاس آمد ورفت کے لیے مختص 439 طیارے، 276 تربیتی طیارے اور لگ بھگ ساڑھے چار سو ہیلی کاپٹرز ہیں۔ ان ہیلی کاپٹرز میں سے 70 اٹیک ہیلی کاپٹرز ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/E. Gurel
پاکستان
پاکستانی فضائیہ کا شمار دنیا کی دسویں فورس کے طور پر کیا جاتا ہے۔ پاکستان کے پاس تقریبا ساڑھے نو سو طیارے ہیں۔ ان میں سے تین سو جنگی طیارے، قریب چار سو اٹیک ائیر کرافٹ، آمد ورفت کے لیے مختص261 طیارے، دو سو کے قریب تربیتی طیارے اور کل 316 ہیلی کاپٹر ہیں۔ ان ہیلی کاپٹرز میں سے 52 اٹیک ہیلی کاپٹرز ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Yu Ming Bj
10 تصاویر1 | 10
گزشتہ برس لاک ہیڈ مارٹین کمپنی نے برلن ایئر شو میں اپنے ایف 35 طیارے اسی نیت سے بھیجے تاکہ جرمن حکومت دیگر طیاروں کے بجائے ان کے ریڈار پر نظر نہ آنے اسٹیلتھ لڑاکا طیارے خریدے۔
اپریل سن 2018 میں دو ایف 35 طیاروں نے ایریزونا سے پرواز بھری اور رکے بغیر قریب گیارہ گھنٹے کی پرواز کے بعد برلن کے شونے فیلڈ ہوائی اڈے پر پہنچ گئے۔
اس وقت برلن ایئر شو میں ایک جرمن کمپنی ہینسولڈٹ نے اپنے TwInvis ریڈار بھی نمائش کے لیے رکھے ہوئے تھے۔ ایک امریکی ویب سائٹ نے انکشاف کیا ہے کہ جدید امریکی اسٹیلتھ طیارے اس جرمن کمپنی کے ریڈار پر قریب ڈیڑھ سو کلومیٹر فاصلے پر دکھائی دیے تھے۔
اسٹیلتھ ٹیکنالوجی: واقعی ناقابل دید؟
اشپیگل آن لائن نے بھی لکھا ہے کہ برلن ایئر شو پہنچنے کے بعد ایف 35 طیارے زمین پر ہی موجود رہے تھے۔ اس وقت کمپنی سے طیاروں کے پرواز نہ کرنے سے متعلق پوچھا گیا تو کمپنی کا موقف تھا کہ انہیں ایئر شو کے دوران پرواز کی اجازت نہیں ہے۔
ایک امریکی ویب سائٹکے مطابق جرمن کمپنی 'پیسیو ریڈار‘ ٹیکنالوجی استعمال کر رہی تھی۔ اسٹیلتھ طیارے عام ریڈار پر اس لیے دکھائی نہیں دیتے کیوں کہ وہ سگنل جذب کر لیتے ہیں۔ لیکن جرمن کمپنی کے ریڈار میں ریڈیو سگنل استعمال میں لایا جا رہا تھا۔ اس ٹیکنالوجی کے باعث جدید اسٹیلتھ طیارے کے پائلٹ کو بھی معلوم نہیں پڑتا کہ اس پر نظر رکھی جا رہی ہے۔
بہرحال جرمنی نے ایف 35 طیارے نہیں خریدے۔ لیکن قریب ڈیڑھ برس بعد یہ واضح ہو گیا کہ جدید اور مہنگے ترین اسٹیلتھ ایف 35 طیارے بھی ریڈار پر دکھائی دے سکتے ہیں۔
شمشیر حیدر (اشپیگل آن لائن کے ساتھ)
دنیا کے مصروف ترین فضائی روٹ
ہوائی جہازوں کی نقل و حرکت کے بارے میں اعداد و شمار جمع کرنے والے ادارے او اے جی کے مطابق دنیا کے بیس مصروف ترین فضائی راستوں میں سے چودہ ایشیا میں ہیں۔ دنیا کے مصروف ترین فضائی راستوں پر ایک نظر
تصویر: imago/R. Wölk
۱۔ کوالالمپور تا سنگاپور
مارچ 2017 سے لے کر اس برس فروری کے اواخر تک اس کوالالمپور اور سنگاپور کے مابین 30537 پروازیں چلائی گئیں۔ ان پروازوں میں چار ملین سے زیادہ لوگوں نے سفر کیا۔
تصویر: AFP/Getty Images/F. Mohd
۲۔ ہانگ کانگ تا تائپے
دوسرے نمبر پر ہانگ کانگ سے تائیوانی دارالحکومت تائپے تک کا فضائی راستہ رہا۔ اس روٹ پر مذکورہ بارہ ماہ کے دوران 28887 مسافر ہوائی جہازوں نے سفر مکمل کیا۔ ان پروازوں میں ساڑھے چھ ملین مسافروں نے سفر کیا اور سفر کا اوسط دورانیہ ایک گھنٹہ سینتالیس منٹ رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. B. Tongo
۳۔ جکارتہ تا سنگاپور
انڈونیشیا کے دارالحکومت اور سنگاپور کے مابین فضائی راستہ دنیا کا تیسرا مصروف ترین روٹ قرار پایا جس پر ایک برس کے دوران 27304 پروازیں چلائی گئیں۔ سفر کا اوسط دورانیہ ایک گھنٹہ اڑتالیس منٹ رہا جب کہ مسافروں کی تعداد 4.6 ملین رہی۔
تصویر: Reuters/Beawiharta
۴۔ ہانگ کانگ تا شنگھائی
دنیا کے سب سے گنجان آباد چینی شہر شنگھائی کے پڈونگ ایئرپورٹ اور ہانگ کانگ کے مابین 21888 پروازیں چلائی گئیں۔ دنیا کے اس چوتھے مصروف ترین روٹ پر 3.8 ملین افراد نے سفر کیا اور پروازوں کا اوسط دورانیہ ڈھائی گھنٹے رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/BARBARA WALTON
۵۔ جکارتہ تا کوالالمپور
ایک برس کے دوران جکارتہ اور کوالالمپور کے مابین روٹ پر 19849 مسافر پروازیں چلائی گئیں جن میں 2.7 ملین افراد نے سفر کیا۔ پروازوں کا اوسط دورانیہ دو گھنٹے سے کچھ زائد رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Rasfan
۶۔ سیول تا اوساکا
جاپانی شہر اوساکا اور جنوبی کوریائی کے سب سے بڑے بین الاقوامی ایئرپورٹ سیول انشیون کے مابین مذکورہ عرصے کے دوران قریب ساڑھے سترہ ہزار پروازیں چلائی گئیں۔ 2.8 ملین مسافروں نے اوسطا ایک گھنٹہ چھیالیس منٹ ہوائی سفر کیا۔
تصویر: picture alliance/D. Kalker
۷۔ ہانگ کانگ تا سیول
ساتویں نمبر پر سیول کے انشیون ایئرپورٹ اور ہانگ کانگ کے مابین روٹ قرار پایا۔ اس فضائی راستے پر 17075 مسافر پروازوں نے سفر مکمل کیا جن میں 4.4 ملین افراد نے سفر کیا۔ اس روٹ پر پروازوں کا اوسط دورانیہ ساڑھے تین گھنٹے سے کچھ زائد رہا۔
تصویر: picture-alliance/maxppp/R. Lendrum
۸۔ نیویارک تا ٹورنٹو
نیویارک کے لاگوارڈیا ہوائی اڈے اور کینیڈین شہر ٹورنٹو کے مابین اس عرصے کے دوران 16956 پروازیں چلائی گئیں۔ ایک گھنٹہ چالیس منٹ اوسط دورانیے کے اس ہوائی سفر سے 1.6 ملین مسافر مستفید ہوئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Beck
۱۰۔ ہانگ کانگ سے سنگاپور
ہانگ کانگ اور سنگاپور کے ہوائی اڈوں کے مابین مسافر پروازوں کی تعداد 15029 رہی جن میں 3.2 ملین افراد نے سفر کیا۔ دونوں شہروں کے مابین پروازوں کا اوسط دورانیہ تین گھنٹے اور اٹھاون منٹ رہا۔
تصویر: AFP/Getty Images/F. Mohd
۹۔ دبئی تا کویت
دبئی اور کویت کے مابین بارہ ماہ کے دوران 15332 پروازوں کے ساتھ یہ مشرق وسطیٰ کا مصروف ترین روٹ رہا۔ دونوں ہوائی اڈوں کے مابین 2.8 ملین افراد نے سفر کیا اور پروازوں کا اوسط دورانیہ ایک گھنٹہ باون منٹ رہا۔
تصویر: picture-alliance/ dpa
۱۴۔ ڈبلن سے لندن، یورپ کا مصروف ترین روٹ
یورپی ہوائی اڈوں میں سے کوئی بھی ٹاپ ٹین میں جگہ نہیں بنا پایا۔ یورپ میں سب سے مصروف ہوائی راستہ ڈبلن اور لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ کے مابین رہا جہاں ایک سال کے دوران 14390 پروازیں بھری گئیں۔ مستفید ہونے والے مسافروں کی تعداد 1.9 ملین اور پروازوں کا اوسط دورانیہ ایک گھنٹہ اٹھائیس منٹ رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/V. Ghirda
۱۶۔ نیویارک تا لندن – طویل ترین اور مصروف روٹ
بین البراعظمی ہوائی راستوں میں سب سے زیادہ مصروف روٹ لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ اور نیویارک کے جے ایف کینیڈی ایئرپورٹ کے مابین رہا۔ اس روٹ پر 13888 پروازیں چلائی گئیں جن میں تین ملین سے زائد افراد نے سفر کیا۔ ان پروازوں کا اوسط دورانیہ سات گھنٹے رہا۔