1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتروس

جدید میزائل بھیج کر امریکہ جلتی پر تیل ڈال رہا ہے، روس

1 جون 2022

روس نے امریکہ کی طرف سے یوکرین کو جدید راکٹ سسٹم اور گولہ بارود فراہم کرنے کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ روس نے امریکہ کے ساتھ براہ راست محاذ آرائی کے بڑھتے ہوئے خطرے سے بھی خبردار کیا ہے۔

HIMARS, Artillerie-Raketensystem M142 mit hoher Mobilität
تصویر: U.S. Navy/Zumapress/picture alliance

کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''ہمیں یقین ہے کہ امریکہ جان بوجھ کر اور تندہی سی آگ میں ایندھن شامل کر رہا ہے۔‘‘

جب پیسکوف سے یہ پوچھا گیا کہ اگر امریکہ کے فراہم کردہ راکٹ روسی سر زمین پر گرے تو ماسکو کا کیا ردعمل ہو گا؟ اس کے جواب میں ان کا کہنا تھا، '' ہمیں فی الحال بدترین حالات کے بارے میں بات نہیں کرنی چاہیے۔‘‘

امریکہ کون سے راکٹ فراہم کرے گا؟

امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کو ایسا جدید ترین راکٹ سسٹم  فراہم کرنے پر اتفاق کیا ہے، جو طویل فاصلے تک روسی اہداف کو درستی کے ساتھ نشانہ بنا سکتا ہے۔ یہ سسٹم اس نئے امدادی پیکیج کا حصہ ہو گا، جو واشنگٹن حکومت یوکرین کو دفاعی مقاصد کے لیے فراہم کر رہی ہے۔

امریکہ نے حال ہی میں یوکرین کو ایسے راکٹ فراہم کرنے پر اتفاق کر لیا ہے، جو 80 کلومیٹر تک انتہائی درستی کے ساتھ اپنے اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا کہ یہ راکٹ یوکرین کو اس ''یقینی دہانی‘‘ کے بعد فراہم کیے جا رہے ہیں، جس کے مطابق وہ انہیں روسی سرزمین پر استعمال نہیں کرے گا۔

تاہم پیسکوف نے کہا ہے کہ ماسکو کو ایسی ''یقین دہانیوں‘‘ پر بھروسہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ روسی سرزمین پر ان راکٹ حملوں کے ممکنہ خطرات کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور اس حوالے سے مناسب اقدامات بھی کیے جائیں گے لیکن اس امریکی اقدام کو ''انتہائی منفی‘‘ حوالے سے دیکھا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی سپلائی یوکرینی قیادت کو تعطل شدہ امن مذاکرات کی بحالی سے دور رکھے گی۔ 

دوسری جانب یوکرینی حکام اپنے اتحادیوں سے ایسے میزائل سسٹم کا مطالبہ کر رہے ہیں، جو بیک وقت سینکڑوں راکٹ فائر کر سکیں اور  طویل فاصلے تک اپنے ہدف کو نشانہ بنائیں۔ یوکرینی حکام کو امید ہے کہ اس طرح جنگ کا پانسہ ان کے حق میں پلٹ سکتا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے نیو یارک ٹائمز میں شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے، ''ہم نے تیزی سے یوکرین کو بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود بھیج دیا ہے تاکہ وہ میدان جنگ میں لڑ سکے اور مذاکرات کی میز پر ممکنہ طور پر مضبوط ترین پوزیشن میں رہے۔‘‘

قبل ازیں روسی نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے کہا تھا کہ امریکہ کی طرف سے بھیجی گئی اسلحے کی ہر کھیپ کے ساتھ براہ راست تصادم کا خدشہ بڑھتا جا رہا ہے۔

ا ا / ک م (روئٹرز، ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں