1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جراثیم کش ادویات روایتی چینی جڑی بوٹیوں کے لیے نقصان دہ

24 جون 2013

چین میں روایتی جڑی بوٹیوں کے ایسے زہریلے مادوں سے آلودہ ہوتے جانے کے واقعات سامنے آ رہے ہیں، جو جراثیم کش ادویات اور کیمیائی مادوں میں پائے جاتے ہیں۔

تصویر: picture alliance/WILDLIFE

یہ بات آج پیر کے روز تحفظ ماحول کے لیے کام کرنے والی تنظیم گرین پیس کی طرف سے بتائی گئی۔ گرین پیس نے کہا ہے کہ روایتی استعمال میں آنے والی جڑی بوٹیوں میں زہریلے مادوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی آلودگی عام شہریوں کی صحت اور ماحول کے لیے خطرہ بنتی جا رہی ہے۔

’زہریلی زرعی ادویات کی باقیات انسانی جسم میں نقصان دہ مادوں کے جمع ہونے کا سبب بنتی ہیں‘تصویر: Fotolia/steheap

اس سلسلے میں گرین پیس نے جو رپورٹ تیار کی، اس کا عنوان ہے، ’چینی جڑی بوٹیاں: صحت کے لیے اکسیر یا جراثیم کش ادویات کی کاک ٹیل۔‘ اس رپورٹ میں ایک بار پھر کوشش کی گئی ہے کہ چین کی بہت بڑی فارمنگ انڈسٹری پر زہریلے کیمیائی مادوں کے نقصان دہ اثرات کا جائزہ لیا جا سکے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے لکھا ہے کہ اس رپورٹ کی تیاری کے عمل کے دوران مختلف قسموں کی جڑی بوٹیوں پر جو ٹیسٹ کیے گئے، ان سے ثابت ہو گیا کہ ان میں سے کئی پودوں میں زہریلے مادوں کی باقیات کی شرح اس حد سے سینکڑوں گنا زیادہ تھی، جو کہ یورپی یونین نے حفظان صحت کے اصولوں کے تحت یورپی ملکوں کے لیے مقرر کر رکھی ہے۔

گرین پیس کے چین میں ماحول دوست زراعت کے حق میں مہم چلانے والے سرگرم کارکن جِنگ وانگ نے اے ایف پی کو بتایا، ’ان کیمیائی معائنوں کے نتائج نے ان خامیوں کی نشاندہی کر دی ہے، جو چین کے موجودہ صنعتی زرعی نظام میں پائی جاتی ہیں۔ اس نظام کا زہریلے کیمیائی مادوں پر انحصار بہت زیادہ ہے، جس کی قیمت انسانی صحت اور ماحول کو چکانا پڑ رہی ہے۔‘

چین دنیا کا فاسفیٹ فرٹیلائزر بنانے والا سب سے بڑا ملک ہےتصویر: picture-alliance/dpa

جِنگ وانگ کہتے ہیں، ’دنیا بھر میں کروڑوں انسان روایتی چینی جڑی بوٹیوں پر اعتماد کرتے ہیں اور انہیں بیماریوں کے علاج کے لیے اجزائے خوراک کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ یہ جڑی بوٹیاں ہماری ثقافت کی خاص پہچان ہیں۔ ہمیں ان کو ہر حال میں محفوظ کرنا ہو گا۔ چینی جڑی بوٹیوں کا کام لوگوں کا علاج کرنا ہے، نہ کہ ان کی صحت کو نقصان پہنچانا۔ اس لیے انہیں لازمی طور پر جراثیم کش زہریلے مادوں کی باقیات سے پاک ہونا چاہیے۔‘

تحفظ ماحول کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم گرین پیس نے کہا ہے کہ زہریلی زرعی ادویات کی باقیات انسانی جسم میں نقصان دہ مادوں کے جمع ہونے کا سبب بنتی ہیں۔ اس طرح جو طبی پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں، ان میں ہارمونز کے نظام میں خلل اور افزائش نسل کے نظام میں پیدا ہونے والے نقائص خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔

گرین پیس نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس کے ماہرین نے چین میں ’ہربل پروڈکٹس‘ کے طور پر بیچی جانے والی 65 مصنوعات کے معائنے کیے، ان میں جراثیم کش زرعی ادویات کی 51 قسموں کی نقصان دہ باقیات پائی گئیں۔ ان زہریلے کیمیائی مادوں میں سے 26 نمونوں میں ایسی زرعی ادویات کی باقیات بھی پائی گئیں، جن کا چین میں استعمال قانونی طور پر ممنوع ہے۔ چند واقعات میں تو جڑی بوٹیوں میں زہریلے مادوں کی موجودگی کی شرح یورپ میں ایسے مادوں کی زیادہ سے زیادہ قانونی حد کے مقابلے میں 500 گنا تک زیادہ تھی۔

چین دنیا کا فاسفیٹ فرٹیلائزر بنانے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ وہاں ایسے فرٹیلائزرز کی پیداوار گزشتہ ایک عشرے میں دگنی ہو کر 20 ملین ٹن سے بھی زیادہ ہو چکی ہے۔ اس زرعی کیمیکل کی تیاری کے وقت سالانہ بنیادوں پر 300 ملین ٹن کے قریب فاسفو جپسم نامی ایسا ضمنی مادہ بھی بنتا ہے، جس میں نقصان دہ کیمیائی مادے بھی موجود ہو سکتے ہیں۔ چین کے زرعی شعبے میں حالیہ برسوں میں بہت تیز رفتار ترقی دیکھنے میں آئی ہے۔

ij / ia (AFP)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں