جراثیم کش ادویات کے خلاف مزاحم انزائم کی ساخت دریافت
7 ستمبر 2011حال ہی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں انگلینڈ کے شہر ہاروِل میں میڈیکل ریسرچ کونسل کے تحقیقی کمپلیکس کے محققین کا کہنا ہے کہ این ڈی ایم ون یا New Delhi metallo-beta-lactamase 1 کی ساخت کی دریافت اس انزائم کو سمجھنے اور اس کے خلاف لڑنے کے نئے طریقے تلاش کرنے کی جانب اہم قدم ہے۔
این ڈی ایم ون کی وجہ سے بیکٹیریا انتہائی طاقتور carbapenems سمیت ہر قسم کی جراثیم کش ادویات کے خلاف مزاحمت اختیار کر لیتے ہیں۔ یہ انزائم تین عشرے قبل بھارت میں نمودار ہوا اور اس کے بعد سے یہ دنیا بھر میں پھیل چکا ہے۔
اس کے انزائم میں کسی جراثیم کش دوا کا اثر زائل کرنے یا اسے آبی طور پر تحلیل کرنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے، جس سے اس دوا کا اثر ختم ہو جاتا ہے۔ یہ بہت سے بیکٹیریا میں موجود ہے، جن میں ای کولی بھی شامل ہے۔
تحقیقی کمپلیکس کے ڈائریکٹر سائمن فلپس نے کہا، ’’این ڈی ایم ون انسانی صحت کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔ اس میں شامل انزائم مختلف اقسام کی جراثیم کش ادویات کی صلاحیت کمزور کرتے ہوئے انہیں ناکارہ بنا سکتا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم کا جین مختلف بیکٹیریا میں منتقل ہو سکتا ہے اور اس کے نتیجے میں یہ آبادی میں تیزی سے پھیل جاتا ہے اور یوں مختلف بیماریوں میں مبتلا انسانوں پر اینٹی بائیٹک ادویات اثر ہی نہیں کرتیں۔
حالیہ برسوں میں اس بات پر تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے کہ جراثیم کش ادویات کی افادیت جلد ہی ختم ہو جائے گی کیونکہ بیماریوں کا باعث بننے والے بیکٹیریا میں ان ادویات کے خلاف مزاحمت بڑھتی جا رہی ہے۔
یورپی یونین میں ہر سال 25 ہزار سے زائد افراد بیکٹیریا سے ہونے والی انفیکشن سے ہلاک ہو جاتے ہیں کیونکہ بیکٹیریا نئی اور طاقتور ترین جراثیم کش ادویات کے خلاف بھی مزاحمت اختیار کر لیتے ہیں۔
آئندہ پانچ چھ برسوں میں این ڈی ایم ون سے نمٹنے کے لیے کوئی نئی ادویات تیار نہیں کی جا رہیں اور بعض سائنسدانوں کو خدشہ ہے کہ فائزر، میرک، گلیکسو اسمتھ کلائن اور آسترا زینیکا جیسی چند بڑی ادویات ساز کمپنیوں کے علاوہ کہیں بھی جراثیم کش ادویات کی نئی اقسام پر کام نہیں ہو رہا۔
میڈیکل ریسرچ کمپلیکس کے انفیکشنز اور امیونٹی بورڈ کے رکن شیرون پیکاک نے کہا، ’’این ڈی ایم ون کی ساخت کی نشاندہی اس بات کو یقینی بنانے کی جانب پہلا قدم ہے کہ جراثیم کش ادویات اپنے خلاف بیکٹیریا کی مزاحمت کے طریقہ کار کو اچھی طرح سمجھنے کے بعد تیار کی جا رہی ہیں۔‘‘
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: امجد علی