1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
مہاجرتجرمنی

جرمنی: آبادکاری کے لیے افغانوں کے چوتھے گروپ کی آج آمد

جاوید اختر ڈی پی اے کے ساتھ
4 نومبر 2025

پاکستان سے جرمنی میں آبادکاری کے لیے منظور شدہ افغان شہریوں کا ایک اور گروپ منگل کے روز جرمن شہر ہینوور پہنچے گا۔ یہ منتقلی موجودہ جرمن حکومت کے قیام کے بعد چوتھی بار عمل میں آئی ہے۔

ستمبر میں افغان شہری پاکستان سے جرمنی پہنچنے کے بعد ہینوور ایئرپورٹ پر بس میں سوار ہو رہے ہیں
اس سے قبل بھی تین افغان گروپ ہینوور پہنچائے گئے اور بعد میں جرمنی کے مختلف حصوں میں منتقل کیے گئےتصویر: Christian Mang/REUTERS

جرمن خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کو اسلام آباد ایئرپورٹ سے موصول معلومات کے مطابق، یہ گروپ ایک تجارتی پرواز کے ذریعے پیر کو روانہ ہوا، جس کا ایک مختصر قیام استنبول میں ہو گا، اور توقع ہے کہ یہ منگل کے روز جرمن شہر ہینوور پہنچے گا۔ اس سے قبل بھی افغان گروپوں کو ہینوور پہنچایا گیا تھا، جس کے بعد انہیں جرمنی کے مختلف حصوں میں منتقل کر دیا گیا۔

یہ منتقلی ان افغان شہریوں کے لیے جرمنی کے خصوصی داخلہ منصوبے کا حصہ ہے، جو خاص طور پر کمزور یا خطرے سے دوچار ہیں۔ ان میں سابق مقامی عملہ، انسانی حقوق کے محافظ، اور دیگر ایسے افراد شامل ہیں جو تحفظ کے اہل قرار پائے ہیں۔

کابل کی ایک سابقہ اسکول پرنسپل نے، جو ایک سال سے زائد انتظار کے بعد روانہ ہوئیں، ڈی پی اے سے گفتگو میں اطمینان اور تشکر کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’وہ امید کرتی ہیں کہ ان کی بیٹیاں جرمنی میں اچھی تعلیم حاصل کریں گی۔‘‘

ایک افغان صحافی، جو اپنی اہلیہ اور کم سن بیٹے کے ساتھ سفر کر رہے تھے، نے کہا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں پُرامید ہے، مگر انہیں اس بات کا دکھ ہے کہ ان کے کچھ اہل خانہ کو اسلام آباد میں ہی رکنا پڑا۔

جرمن حکومت کے مطابق تقریباً 1,900 افغان شہری، جنہیں داخلے کی منظوری یا قبولیت کی دستاویزات مل چکی ہیں، اب بھی پاکستان میں موجود ہیںتصویر: Christian Mang/REUTERS

برسوں سے منتظر

کئی افغان خاندان مہینوں بلکہ برسوں سے اسلام آباد میں پھنسے ہوئے ہیں اور اپنے روانگی کے موقع کا انتظار کر رہے ہیں۔

جرمنی کی موجودہ مخلوط حکومت نے مئی میں ان افغانوں کے لیے بنائے گئے دوبارہ آبادکاری پروگرام کو معطل کر دیا تھا جو خاص طور پر خطرے کا شکار سمجھے جاتے تھے۔

یہ پروگرام جرمن اداروں کے سابق مقامی عملے، ان کے اہل خانہ، اور طالبان کے ہاتھوں ممکنہ ظلم و ستم سے خوفزدہ افراد، جیسے وکلا اور صحافیوں، کے لیے تھا۔

پروگرام معطل ہونے کے باوجود کچھ افغان شہریوں کو اب بھی ویزے جاری کیے جا رہے ہیں، خاص طور پر انہیں جنہوں نے جرمن عدالتوں میں اپنے داخلے کے حق کے لیے کامیابی سے مقدمات جیتے ہیں۔

جرمن حکومت کے مطابق تقریباً 1,900 افغان شہری، جنہیں داخلے کی منظوری یا قبولیت کی دستاویزات مل چکی ہیں، اب بھی پاکستان میں موجود ہیں۔

اپنے اتحادیوں کے ساتھ معاہدے میں جرمن حکومت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ افغانستان جیسے ممالک کے لیے رضاکارانہ وفاقی داخلہ پروگراموں کو ختم کرے گی اور نئے پروگرام متعارف نہیں کرائے گی۔

افغان شہریوں کا گروپ ایک تجارتی پرواز کے ذریعے استنبول کے راستے منگل کے روز جرمن شہر ہینوور پہنچے گاتصویر: Christian Mang/REUTERS

مکمل اسکریننگ اور جانچ پڑتال

جرمنی میں دوبارہ آبادکاری کے لیے پاکستان سے افغان شہریوں کا پچھلا یعنی تیسرا گروپ ۳۰ اکتوبر کو ہینوور پہنچا تھا۔

اس سے قبل بھی دو افغان گروپ، جو جرمنی کے خصوصی داخلہ پروگرام کے تحت خاص طور پر کمزور یا خطرے سے دوچار افراد میں شامل تھے، ہینوور پہنچائے گئے اور بعد میں ملک کے مختلف حصوں میں منتقل کیے گئے۔

جرمنی کی وزارتِ داخلہ نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ جن افغان شہریوں کو داخلے کی منظوری دی جاتی ہے، ان سب کی مکمل اسکریننگ اور سکیورٹی جانچ پڑتال کی جاتی ہے۔

جرمن حکومت کے مطابق، پاکستان میں موجود تقریباً 1,910 افغان شہری جنہیں داخلے کی منظوری یا قبولیت کی دستاویزات دی جا چکی ہیں، ان میں تقریباً 220 سابق مقامی عملے اور ان کے رشتہ دار، 60 انسانی حقوق کے تحفظ کی فہرست میں شامل افراد، 600 عارضی معاونتی پروگرام کے تحت، اور تقریباً 1,030 افغان وفاقی داخلہ اسکیم کے تحت شامل ہیں۔

پاکستان سے جرمنی پہنچنے والے افغان نئی زندگی کی تلاش میں

03:33

This browser does not support the video element.

ادارت: صلاح الدین زین

جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں