جرمنی آسیہ بی بی کو خاندان سمیت شہریت دے، سیف الملوک
20 نومبر 2018
پاکستان میں توہین مذہب کے مقدمے میں بری کی گئی مسیحی خاتون آسیہ بی بی کے وکیل نے آج جرمن حکومت سے اپیل کی ہے کہ یورپ میں ایک نئی زندگی کے آغاز کے لیے آسیہ بی بی کو خاندان سمیت جرمن شہریت دی جائے۔
اشتہار
جرمن حکومت سے یہ اپیل آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک نے آج جرمن شہر فرینکفرٹ میں ایک نیوز کانفرنس میں کی۔ سیف الملوک نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ بی بی اب آزاد ہیں لیکن پاکستان چھوڑنے کے لیے انہیں اور اُن کے خاندان کو کسی دوسرے ملک کے پاسپورٹ درکار ہیں۔
تریپن سالہ آسیہ بی بی پر سن 2010 میں توہین مذیب کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ جس پر انہیں ایک ذیلی عدالت نے موت کی سزا سنائی تھی۔ اس سزا پر فیصلہ پاکستانی ہائی کورٹ میں بر قرار رکھا گیا تھا۔ تاہم رواں برس اکتیس اکتوبر کو پاکستانی عدالت عظمیٰ نے ماتحت عدالتوں کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ننکانہ صاحب کی رہائشی آسیہ بی بی کو بری کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
سیف الملوک نے نیوز کانفرنس کے دوران کہا، ’’تمام دنیا پوچھ رہی ہے کہ وہ کیوں نہیں آ رہیں۔ اس کا جواب یہ ہے کہ ملک چھوڑنے کے لیے آپ کو ویزے یا مطلوبہ ملک کا پاسپورٹ چاہیے ہوتا ہے۔ اگر جرمن چانسلر میرکل پاکستان میں تعینات جرمن سفیر کو بی بی اور اُن کے خاندان کو جرمن پاسپورٹ جاری کرنے کی ہدایات دیں تو پھر کوئی انہیں پاکستان چھوڑنے سے نہیں روک سکتا کیونکہ پھر اُن کے پاس پاکستانی شہریت نہیں رہے گی۔ ابھی تک کسی بھی ملک نے اتنے کھلے دل سے ایسا ارادہ ظاہر نہیں کیا ہے۔‘‘
سیف الملوک نے یہ واضح طور پر نہیں بتایا کہ ویزے کے بجائے آسیہ اور اُن کے خاندان کے لیے براہ راست شہریت حاصل کرنا کیوں ضروری ہے۔ اگرچہ بی بی کے وکیل کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مذہبی انتہا پسند عناصر اسلام آباد حکومت کے لیے ملک سے آسیہ بی بی کی روانگی مشکل بنا رہے ہیں۔
آسیہ بی بی اور اُن کے شوہر اور بچے کینیڈا اور دیگر ممالک کی جانب سے پناہ کی پیشکش کے باوجود پاکستان میں ایک محفوظ مقام پر رہ رہے ہیں۔ سیف الملوک کا کہنا تھا کہ بی بی کے شوہر کے ایک دوست اور اُن کی پانچ بیٹیوں کا معاملہ بھی ایک مسئلہ ہے جنہیں بی بی کے شوہر ہمراہ لے جانا چاہتے ہیں۔ دوسری جانب آسیہ بی بی کے شوہر کی ایک اور بیوی اور اُن کی تین بیٹیاں پاکستان ہی میں رہنا چاہتی ہیں۔
جرمن حکام کا کہنا ہے کہ جرمنی اور چند دیگر ممالک بھی بی بی اور اُن کے خاندان کے ساتھ بات چیت میں مصروف ہیں اور پاکستانی حکومت کو انہیں کسی دوسرے ملک منتقل کرنے کا راستہ تلاش کرنا ہے۔
برلن حکومت کی جانب سے آسیہ بی بی اور ان کے خاندان کو جرمن پاسپورٹ جاری کرنے کے اُن کے وکیل سیف الملوک کے مطالبے پر ابھی کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔
ص ح / ش ح / نیوز ایجنسی
اقلیتوں کے حقوق، پاکستان بدل رہا ہے
پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے اکثر سوال اٹھائے جاتے ہیں۔ تاہم حالیہ کچھ عرصے میں یہاں اقلیتوں کی بہبود سے متعلق چند ایسے اقدامات اٹھائے گئے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان بدل رہا ہے۔
تصویر: DW/U. Fatima
ہندو میرج ایکٹ
سن 2016 میں پاکستان میں ہندو میرج ایکٹ منظور کیا گیا جس کے تحت ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے پاکستانی شہریوں کی شادیوں کی رجسٹریشن کا آغاز ہوا۔ اس قانون کی منظوری کے بعد مذہب کی جبری تبدیلی اور بچپنے میں کی جانے والی شادیوں کی روک تھام بھی ہو سکے گی۔
تصویر: DW/U. Fatima
غیرت کے نام پر قتل کے خلاف قانون
پاکستان میں ہر سال غیرت کے نام پر قتل کے متعدد واقعات سامنے آتے ہیں۔ سن 2016 میں پاکستانی ماڈل قندیل بلوچ کو اُس کے بھائی نے مبینہ طور پر عزت کے نام پر قتل کر دیا تھا۔ قندیل بلوچ کے قتل کے بعد پاکستانی حکومت نے خواتین کے غیرت کے نام پر قتل کے خلاف قانون منظور کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/PPI
ہولی اور دیوالی
پاکستانی وزیرِ اعظم نواز شریف نے حال ہی کراچی میں میں ہندوؤں کے تہوار میں شرکت کی اور اقلیتوں کے مساوی حقوق کی بات کی۔ تاہم پاکستان میں جماعت الدعوہ اور چند دیگر تنظیموں کی رائے میں نواز شریف ایسا صرف بھارت کو خوش کرنے کی غرض سے کر رہے ہیں۔
تصویر: AP
خوشیاں اور غم مشترک
کراچی میں دیوالی کے موقع پر پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے ملک میں بسنے والی اقلیتوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کے سب شہریوں کو ایک دوسرے کی خوشی اور غم میں شریک ہونا چاہیے اور ایک دوسرے کی مدد کرنا چاہیے۔
تصویر: Reuters
کرسمس امن ٹرین
حکومت پاکستان نے گزشتہ کرسمس کو پاکستانی مسیحیوں کے ساتھ مل کر خاص انداز سے منایا۔ سن 2016 بائیس دسمبر کو ایک سجی سجائی ’’کرسمس امن ٹرین‘‘ کو پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے مسیحی برادری کے ساتھ ہم آہنگی اور مذہبی رواداری کے پیغام کے طور پر روانہ کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Naveed
کئی برس بعد۔۔۔
اسلام آباد کی ایک یونیورسٹی کے فزکس ڈیپارٹمنٹ کو پاکستان کے نوبل انعام یافتہ سائنسدان ڈاکٹر عبدالسلام کے نام معنون کیا گیا۔ ڈاکٹر عبدالسلام کا تعلق احمدی فرقے سے تھا جسے پاکستان میں مسلمان نہیں سمجھا جاتا۔ فزکس کے اس پروفیسر کو نوبل انعام سن 1979 میں دیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پاکستان میں سکھ اقلیت
پاکستان میں سکھ مذہب کے پیرو کاروں کی تعداد بمشکل چھ ہزار ہے تاہم یہ چھوٹی سی اقلیت اب یہاں اپنی شناخت بنا رہی ہے۔ سکھ نہ صرف پاکستانی فوج کا حصہ بن رہے ہیں بلکہ کھیلوں میں بھی نام پیدا کر رہے ہیں۔ مہندر پال پاکستان کے پہلے ابھرتے سکھ کرکٹر ہیں جو لاہور کی نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں کرکٹ کی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔