جرمنی آنے والی تمام فلائٹس کے مسافروں کا کورونا ٹیسٹ لازمی
26 مارچ 2021
جرمن حکومت نے بذریعہ ہوائی جہاز جرمنی پہنچنے والے تمام مسافروں کے لیے کورونا ٹیسٹ کی منفی رپورٹ پیش کرنے کو لازمی قرار دے دیا ہے۔ اب تک صرف ریڈ زون سےآنے والے مسافروں کو جرمنی میں ٹیسٹ کی منفی رپورٹ پیش کرنا پڑتی تھی۔
اشتہار
کورونا کی تیسری لہر کے خطرات سے دوچار وسطی یورپی ملک جرمنی نے یہاں آنے والے تمام مسافروں کے لیے بلا تخصیص کورونا ٹیسٹ لازمی قرار دے دیا ہے۔
ان ضوابط پر آئندہ اتوار یعنی 28 مارچ سے ہی عملدرآمد شروع ہو جائے گا۔ اب تک کورونا وبا سے بہت زیادہ متاثرہ علاقوں اور کورونا بحران کا گڑھ سمجھے جانے والے 'ریڈ زون‘ سے سفر کر کے جرمنی آنے والے مسافروں کو کووڈ انیس منفی ٹیسٹ رپورٹ پیش کرنا پڑتی تھی۔ تاہم اب ہر شخص جو بذریعہ ہوائی جہاز جرمنی پہنچے گا اُسے کورونا ٹیسٹ کی منفی رپورٹ پیش کرنا ہو گی۔لاک ڈاؤن میں ممکنہ توسیع پر جرمنی میں بے چینی
اشتہار
لاک ڈاؤن کی صورتحال
کورونا ٹیسٹ کو جرمنی آنے والے مسافروں کے لیے ایک ایسے وقت میں لازمی قرار دیا گیا ہے، جب جرمنی کو کورونا وبا کی تیسری لہر کا سامنا ہے۔
برلن میں جرمن وزارت صحت نے اس بارے میں جمعرات کو ایک اعلان میں کہا کہ کورونا لازمی ٹیسٹ کے احکامات پر آئندہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب سے عملدرآمد شروع ہو جائے گا۔
نئے ضوابط
مسافروں کو روانگی سے قبل کووڈ ٹیسٹ کروانا ہو گا، اس سے قطع نظر کہ ان کے اپنے اصل ملک میں کورونا وائرس کے خطرات کس سطح پر ہیں۔
ایئر لائنز کو صرف ایسے مسافروں کو سوار ہونے کی اجازت دینا ہو گی جو منفی کووڈ ٹیسٹ کے ثبوت کے ساتھ جہاز پر سوار ہو رہے ہوں۔ مسافروں کو کورونا ٹیسٹ کی فیس خود ادا کرنا ہو گی۔ پی سی آر ٹیسٹ اور منظور شدہ 'تیز رفتار ٹیسٹ‘ کی رپورٹ کو تسلیم کیا جائے گا۔ ایئر لائنز کے عملے کو ٹیسٹ کی چھوٹ دی گئی ہے۔
اگر کسی شخص کی کورونا ٹیسٹ کی رپورٹ مثبت ہوئی تو اُسے اپنی قیمت پر مقامی قوانین کے مطابق قرنطینہ کرنا ہو گا۔ کورونا ٹیسٹ کی رپورٹ پیش کرنے سے متعلق مسافروں پر لاگو ضوابط کے مئی کے وسط تک لاگو رہنے کی توقع کی جا رہی ہے۔
پرانے قوائد و ضوابط کے تحت کورونا وبا سے بہت زیادہ متاثرہ اور بہت زیادہ خطرات سے دوچار علاقوں سے آنے والے مسافروں کو ٹیسٹ کی منفی رپورٹ پیش کرنا پڑتی تھی۔ اب یہ ہر کسی پر یہاں تک کہ تعطیلاتی جزیرے مایورکا جسے اب بہت کم کورونا کیسز والے علاقے میں شامل کیا جانے لگا ہے، وہاں سے آنے والوں کو بھی کورونا ٹیسٹ کی منفی رپورٹ پیش کرنا ہوگی۔
سخت تر ضوابط کی تیاری
جرمنی کی طرف سے کورونا کے روک تھام کے لیے سخت تر ضوابط کو دراصل جمعے کے روز سے نافذ کیا جانا تھا تاہم طبی حکام نے اسے اتوار کی شب سے نافدالعمل کرنے کا فیصلہ اس لیے کیا تاکہ ایئر لائنز اور مسافروں کو تیاریوں کا موقع مل جائے۔
ایئر لائنز نے کہا ہے کہ وہ ان ضوابط کو آسانی سے نافذ العمل بنانے اور مسافروں کی طلب میں اضافے سے نمٹنے کے لیے اضافی پروازوں کا بندوبست کریں گی۔ یاد رہے کہ جرمن وفاقی حکومت کی طرف سے ایسٹر کے تہوار پر لاک ڈاؤن میں واضح سختی کا اعلان عوام، برنس کمیونٹی اور چند سایسی حلقوں کی طرف سے بھی شدید تنقید کا نشانہ بنا۔
یہاں تک کہ خود میرکل کی سیاسی جماعت کرسچین ڈیمو کریٹک یونین سی ڈی یو کے اہلکاروں کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن میں سختی سے متعلق 'بلیو پرنٹ‘ ناقابل عمل ہے۔ اس تناظر میں حکومت پر دباؤ بڑھنے کے سبب چانسلر میرکل نے لاک ڈاؤن پالیسی میں تبدیلی کا اعلان کیا۔ اس اقدام کو چانسلر میرکل کا 'غیر معمولی یو ٹرن‘ قرار دیا گیا۔
وبا میں منافع: کووڈ انیس کے بحران میں کس نے کیسے اربوں ڈالر کمائے؟
کورونا وائرس کے بحران میں بہت ساری کمپنیوں کا دیوالیہ نکل گیا لیکن کچھ کاروباری صنعتوں کی چاندی ہو گئی۔ کورونا لاک ڈاؤن کے دوران کچھ امیر شخصیات کی دولت میں مزید اضافہ ہو گیا تو کچھ اپنی جیبیں کھنگالتے رہ گئے۔
تصویر: Dennis Van TIne/Star Max//AP Images/picture alliance
اور کتنے امیر ہونگے؟
ایمیزون کے بانی جیف بیزوس (اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ) کا الگ ہی انداز ہے۔ ان کی ای- کامرس کمپنی نے وبا کے دوران بزنس کے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔ بیزوس کورونا وائرس کی وبا سے پہلے بھی دنیا کے امیر ترین شخص تھے اور اب وہ مزید امیر ہوگئے ہیں۔ فوربس میگزین کے مطابق ان کی دولت کا مجموعی تخمینہ 193 ارب ڈالر بنتا ہے۔
تصویر: Pawan Sharma/AFP/Getty Images
ایلون مَسک امیری کی دوڑ میں
ایلون مسک کی کارساز کمپنی ٹیسلا الیکٹرک گاڑیاں تیار کرتی ہے لیکن بازار حصص میں وہ ٹیکنالوجی کے ’ہائی فلائر‘ کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ مسک نے وبا کے دوران ٹیک اسٹاکس کی قیمتوں میں اضافے سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔ جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والے مسک نے دنیا کے امیر ترین لوگوں میں شمار ہونے والے بل گیٹس کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ 132 ارب ڈالرز کی مالیت کے ساتھ وہ جیف بیزوس کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/M. Hitij
یوآن کی زندگی میں ’زوم کا بوم‘
کورونا وبا کے دوران ہوم آفس یعنی گھر سے دفتر کا کام کرنا بعض افراد کی مجبوری بن گیا، لیکن ایرک یوآن کی کمپنی زوم کے لیے یہ ایک بہترین موقع تھا۔ ویڈیو کانفرنس پلیٹ فارم زوم کو سن 2019 میں عام لوگوں کے لیے لانچ کیا گیا۔ زوم کے چینی نژاد بانی یوآن اب تقریباﹰ 19 ارب ڈالر کی دولت کے مالک ہیں۔
تصویر: Kena Betancur/Getty Images
کامیابی کے لیے فٹ
سماجی دوری کے قواعد اور انڈور فٹنس اسٹوڈیوز جان فولی کے کام آگئے۔ اب لوگ گھر میں ورزش کرنے کی سہولیات پر بہت زیادہ رقم خرچ کر رہے ہیں۔ وبائی امراض کے دوران فولی کی کمپنی ’پیلوٹون‘ کے حصص کی قیمت تین گنا بڑھ گئی۔ اس طرح 50 سالہ فولی غیر متوقع انداز میں ارب پتی بن گئے۔
تصویر: Mark Lennihan/AP Photo/picture alliance
پوری دنیا کو فتح کرنا
شاپی فائے، تاجروں کو اپنی آن لائن شاپس بنانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ اس پلیٹ فارم کا منصوبہ کینیڈا میں مقیم جرمن نژاد شہری ٹوبیاس لئٹکے نے تیار کیا تھا۔ شاپی فائے کینیڈا کا ایک اہم ترین کاروباری ادارہ بن چکا ہے۔ فوربس میگزین کے مطابق 39 سالہ ٹوبیاس لئٹکے کی مجموعی ملکیت کا تخمینہ تقریباﹰ 9 ارب ڈالر بنتا ہے۔
تصویر: Wikipedia/Union Eleven
راتوں رات ارب پتی
اووگر ساہین نے جنوری 2020ء کے اوائل سے ہی کورونا کے خلاف ویکسین پر اپنی تحقیق کا آغاز کر دیا تھا۔ جرمن کمپنی بائیو این ٹیک (BioNTech) اور امریکی پارٹنر کمپنی فائزر کو جلد ہی اس ویکسین منظوری ملنے کا امکان ہے۔ کورونا کے خلاف اس ویکسین کی تیاری میں اہم کردار ادا کرنے والے ترک نژاد سائنسدان ساہین راتوں رات نہ صرف مشہور بلکہ ایک امیر ترین شخص بن گئے۔ ان کے حصص کی مجموعی قیمت 5 ارب ڈالر بتائی جاتی ہے۔
تصویر: BIONTECH/AFP
کامیابی کی ترکیب
فوڈ سروسز کی کمپنی ’ہیلو فریش‘ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ وبا کے دوران اس کمپنی کے منافع میں تین گنا اضافہ دیکھا گیا۔ ہیلو فریش کے شریک بانی اور پارٹنر ڈومنک رشٹر نے لاک ڈاؤن میں ریستورانوں کی بندش کا بھر پور فائدہ اٹھایا۔ ان کی دولت ابھی اتنی زیادہ نہیں ہے لیکن وہ بہت جلد امیر افراد کی فہرست میں شامل ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
تصویر: Bernd Kammerer/picture-alliance
ایک بار پھر ایمیزون
ایمیزون کمپنی میں اپنے شیئرز کی وجہ سے جیف بیزوس کی سابقہ اہلیہ میک کینزی اسکاٹ دنیا کی امیر ترین خواتین میں سر فہرست ہیں۔ ان کی ملکیت کا تخمینہ تقریباﹰ 72 ارب ڈالر بتایا جاتا ہے۔
تصویر: Dennis Tan Tine/Star Max//AP/picture alliance