1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیجرمنی

جرمنی: اسلام پسند دہشت گردی کا 'مسلسل زیادہ' خطرہ

13 اگست 2024

جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر نے خبردار کیا ہے کہ جرمنی اسلام پسند دہشت گردوں کا ہدف بنا ہوا ہے۔ ان کا یہ بیان امریکی پاپ اسٹار ٹیلر سوئفٹ کے آسٹریا کے تین کنسرٹس کی منسوخی کے بعد سامنے آیا ہے۔

جرمن سکیورٹی اہلکار کولون کیتھیڈرل کی نگرانی کرتے ہوئے
جرمن سکیورٹی اہلکار کولون کیتھیڈرل کی نگرانی کرتے ہوئےتصویر: Christoph Hardt/Panama Pictures/picture alliance

جرمن سکیورٹی حکام نے پیر کے روز کہا کہ ملک میں اسلام پسند دہشت گردی کا خطرہ بدستور زیادہ ہے، کئی گروہ مشرق وسطیٰ میں ہنگامہ آرائی کے درمیان نوجوانوں کو بنیاد پرست بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

وزیر داخلہ نینسی فیزر نے کہا کہ جرمن انٹیلی جنس سروسز آسٹریا میں سیکیورٹی حکام کے ساتھ "بہت اچھے رابطے میں" ہیں، جہاں دہشت گردی کی ناکام سازش کے نتیجے میں ٹیلر سوئفٹ کے تین کنسرٹس منسوخ کر دیے گئے۔

وزیر نے کیا کہا؟

فیزر نے اس "سنگین اسلامی خطرے" کے بارے میں بات کی جو ویانا میں دیکھا گیا، جہاں موسیقی کے پروگرام ہونے والے تھے۔

جرمنی: حماس کے حملوں کے بعد مسلمانوں کی زندگی مزید مشکل ہو گئی

’جرمنی اب بھی دہشت گرد تنظیموں کے نشانے پر ہے‘

انہوں نے کہا، "ہمارا ملک بھی جہادی تنظیموں، خاص طور پر آئی ایس اور اس کی سب سے خطرناک شاخ آئی ایس پی کے کی توجہ کا مرکز ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا، "اسلام پسند دہشت گرد تنظیمیں، بلکہ اسلام پسند تنہا مجرم جو اکثر اپنے طور پر بڑے پیمانے پر لوگوں کو بنیاد پرستی کی طرف راغب کرتے ہیں، ایک مستقل خطرہ ہیں۔"

"یہ واضح ہے کہ ہم خود کو دھمکانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ اور ہم دھمکیوں کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں۔"

فیزر نے جرمنی کے مقامی انٹیلی جنس ایجنسی بی ایف وی، کے ساتھ مغربی شہر کولون میں ایک میٹنگ کے بعد گفتگو کرتے ہوئے، کہا کہ وہ سکیورٹی حکام کے لیے نئی صلاحیتوں کو فروغ دینے کی خواہشمند ہیں۔

آسٹریا میں دہشت گردی کی ناکام سازش کے نتیجے میں ٹیلر سوئفٹ کے تین کنسرٹس منسوخ کر دیے گئےتصویر: Antonio Byszewski/Fotonews/Forum/IMAGO

انٹیلی جنس چیف نے خطرے کی نشاندہی کی

جرمنی کی ملکی انٹیلی جنس ایجنسی نے کہا کہ 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملے اور غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے حملے کے بعد، "اسلامک اسٹیٹ" کی عسکری تنظیم اور اس کی شاخیں، نیز حماس اور حزب اللہ، یورپ میں انٹرنیٹ کے ذریعے انتہا پسندی کو فروغ دینے کی کوشش کر رہی ہیں۔

جرمن حکومت دہشت گردی کے حامیوں کے ملک بدری قانون پر متفق

بی ایف وی کے نائب صدر سینان سیلن نے بھی زور دیا کہ "واضح طور پر زیادہ خطرہ" ہے۔

انہوں نے کہا کہ انفرادی مجرم اور چھوٹے گروہ بھی انٹرنیٹ پر اسلام پسند دہشت گرد گروہوں سے متاثر ہوتے ہیں اور ان کی منصوبہ بندی میں مدد کرسکتے ہیں۔

اگرچہ جون میں جرمنی میں ہونے والی یورپی فٹ بال چیمپیئن شپ اور جولائی سے اگست تک فرانس میں ہونے والے اولمپک گیمز جیسے واقعات بغیر کسی واقعے کے ختم ہو چکے ہیں، سیلن نے خبردار کیا کہ "سکیورٹی کی صورتحال ختم نہیں ہوئی ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کا مقابلہ صرف بین الاقوامی تناظر میں ہی ہو سکتا ہے۔

خیال رہے کہ آسٹریا کے حکام نے اس سے قبل ناکام حملے کی اطلاع دی تھی جس کی وجہ سے ٹیلر سوئفٹ کے کنسرٹس کو منسوخ کر دیا گیا تھا۔

جرمنی: برلن کی کرسمس مارکٹ پر حملہ، ’آج بھی یاد ہے‘

02:30

This browser does not support the video element.

حملوں کا سلسلہ، جرمنی میں سازشیں

اسلام پسند انتہا پسندوں نے گزشتہ ایک دہائی میں جرمنی میں کئی حملے کیے ہیں۔ اب تک کا سب سے مہلک حملہ دسمبر 2016 میں برلن کی کرسمس مارکیٹ میں ٹرک کا حملہ تھا جس میں 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

 جرمنی کی ایک عدالت نے جون میں ایک 15 سالہ لڑکے کو مغربی شہر لیورکوسن میں کرسمس مارکیٹ پر اسلام پسندوں کے حملے کی منصوبہ بندی کرنے پر چار سال قید کی سزا سنائی تھی۔

ایک اور معاملے میں، 15 سے 16 سال کی عمر کے دو لڑکوں اور دو لڑکیوں کو ایسٹر کے موقع پر مغربی جرمنی کے اسی حصے میں ایک اسلامی حملے کی منصوبہ بندی کے شبے میں گرفتار کیا گیا۔

جنوری میں تفتیش کاروں نے نئے سال کے موقع پر کولون میں کیتھیڈرل کو نشانہ بنانے کی مبینہ سازش کے الزام میں تین افراد کو گرفتار کیا تھا۔

ج ا ⁄  ص ز ( ڈی پی اے، اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں