جرمنی اسلحہ فروخت کرنے والا تیسرا بڑا ملک
15 مارچ 2010’جرمنی کا نام سنتے ہی، جو دوسرا لفظ ذہن میں آتا ہے وہ ہے برآمدات۔ اس ملک کو طویل عرصے تک ایکسپورٹ کا عالمی چیمپئن ہونےکا اعزاز حاصل رہا ہے۔ گزشتہ دنوں ہی چین جرمنی کو اس دوڑ میں پیچھے چھوڑ تے ہوئے پہلے نمبر پر پہنچ گیا ہے۔ لیکن اگر اسلحہ کی تجارت کی بات کی جائے توجرمنی امریکہ اور روس کے بعد تیسری پوزیشن پرآ گیا ہے۔ یہ حقائق سویڈن کے ایک بین الاقوامی ادارے سِیپری کی ایک تازہ رپورٹ میں سامنے آئے۔
سویڈن میں قائم Stockholm International Peace Research انسٹیٹیوٹ یا امن کے حوالے سے کام کرنے والے بین الاقوامی ادارے ’سیپری‘ کی اسحلہ کی تجارت کرنے والے بڑے ممالک کی فہرست کے مطابق2005ء لےکر2009ء کے درمیان جرمن اسلحہ کی فروخت دوگنی ہوگئی ہے۔ جرمنی میں تیار کئے ہوئے اسلحہ کے سب سے بڑے خریدار ترکی، یونان اور جنوبی افریقہ ہیں۔ یہ ممالک زیادہ تر جرمن آبدوزیں اور ٹینک خریدتے ہیں۔ گزشتہ پانچ برسوں میں جرمنی میں اسلحہ کی برآمدات دوگنا ہونےکی وجہ بھی یہی ہے۔
اسٹاک ہولم میں قائم ادارے سیپری کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق اس دوران اسلحہ کی عالمی منڈی میں جرمن حصہ بڑھ کر گیارہ فی صد ہو گیا ہے جبکہ 2005 ء پہلے یہ شرح چھ فی صد تھی۔ اس فہرست کے مطابق امریکہ تیس فی صد اور روس 23 فی صد اسلحہ عالمی منڈی میں فروخت کرتا ہے۔
جرمن وزارت دفاع نے کہا ہےکہ سویڈش ادارے نے اسلحہ برآمد کرنے کے حوالے سے اعدو شمار کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے۔ اس کی مثال دیتے ہوئے بتایا گیا کہ سیپری نے جرمن فوج کے پرانے اسٹاک کو بھی اپنے اعداد و شمار میں شامل کیا ہے۔
گزشتہ دنوں ترکی نے جرمنی سے آبدوزوں کی تیاری کا لائسنس حاصل کرنے کے لئے تقریبا دو ارب یوروکا ایک معاہدہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ جرمنی نے یونان کے ساتھ پانچ سو ملین سے زائد کی ایک اسلحہ ڈیل ادائیگی نہ کئے جانے کی وجہ سے منسوخ کردی ہے۔ سیپری کی فہرست کے مطابق مالی مشکلات کے بھنور میں پھنسے ملک یونان کا شمار دنیا میں پانچ بڑے اسلحہ کے خریدار ملکوں میں ہوتا ہے۔
جرمن وزارت اقتصادیات نے سیپری کے تازہ اعداد و شمار پر تبصرہ کرتے ہوئےکہا ہے کہ دنیا بھر میں سلامتی کی تبدیل ہوتی ہوئی صورتحال کی وجہ سے اسلحہ کی تجارت میں اضافہ ہوا ہے۔ وزارت اقتصادیات کے ایک ترجمان نے بتایا کہ اسلحہ کی فروخت کے حوالے سے تمام تر معاہدے جرمن اور یورپی ضوابط کے تحت کئے گئے ہیں۔ زیادہ تر اسلحہ یورپی ممالک اور نیٹو پارٹنرز کو برآمد کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جرمنی میں گزشتہ برسوں کے دوران اسلحہ کی برآمدات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ مزید یہ کی اسلحہ کی تجارت کے حوالے سے اور بھی کئی فہرستیں تیار کی گئیں ہیں تاہم اُن میں جرمنی کی پوزیشن پہلے ہی کر طرح ہے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: کشور مصطفی