1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمنی امریکا کے ساتھ نئے معاہدے کا خواہش مند

10 مارچ 2021

جرمنی کا کہنا ہے کہ جمہوریت مخالف خطرات سے نمٹنے کے لیے امریکا اور جرمنی کو ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔

Digitale Jemen-Konferenz | Bundesaußenminister Heiko Maas
تصویر: Xander Heinl/photothek/imago images

جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے منگل نو مارچ کو کہا کہ امریکا میں نئی انتظامیہ کے آنے کے بعد سے دونوں ملک اپنے رشتے بہتر کرنے کی جانب گامزن ہیں اور برلن کو امید ہے کہ واشنگٹن کے ساتھ ایک نیا معاہدہ طے پا جائے گا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے چار سالہ دور اقتدار میں دونوں ملکوں کے درمیان رشتے مشکلات سے دو چار رہے اس لیے ان پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ ٹرمپ کے دور میں نیٹو پر خرچ کرنے، روسی گیس پائپ لائن اور تجارت سے متعلق یورپی یونین کی پالیسیوں کے حوالے سے امریکا،جرمنی پر مسلسل دباؤ ڈالتا رہا تھا۔

امریکا کے 'بروکنگس انسٹیٹیوشن' کے ایک پروگرام سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے امریکی سامعین سے کہا، ''جرمنی آپ کے ساتھ ہے۔'' ان کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کو بیرونی ممالک میں جمہوری اصلاحات، دفاع، اور روس اور چین کے حوالے سے مشترکہ حکمت عملی اپنانے جیسے امور پر مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

جرمن وزیر خارجہ نے کورونا وائرس کی وبا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کیوں ملکوں کے ساتھ ایک ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اختلافات کم کر کے ایک ساتھ آنے سے ہی بات بنتی ہے اور، ''جو لوگ یہ دعوی کرتے ہیں کہ آمریت ایسے مسائل سے نمٹنے کا بہتر طریقہ'' ان کے لیے اس میں سبق ہے۔

ان کا کہنا تھا، ''ماسکو اور بیجنگ کی جانب سے سول سوسائٹی کے خلاف ہونے والے اقدامات اور ان دونوں ملکوں کی طرف سے عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں پر ہم نے کارروائی کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ پابندیاں عائد کرنے جیسی دیگر امور پر دونوں ملکوں کا موقف متحد ہوگا جو گزشتہ چار برسوں کے دوران ممکن نہیں تھا۔

ٹرمپ کے جانے کے باوجود نئی امریکی حکومت کا بھی اس بات پر اصرار ہے کہ نیٹو کے رکن ممالک اس پر اپنے خرچے میں اضافہ کریں اور اس نے اس مطالبے کو دہرایا بھی ہے۔ اس پر جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ جرمنی نے سن 2014 سے لے کر اب تک اپنے دفاعی بجٹ میں

 پچاس فیصد کا اضافہ کیا ہے اور جس، ''راستے کو اس نے اختیار کیا ہے اس پر وہ چلتا رہے گا۔''

 توازن برقرار رکھنے کی برلن کی کوشش 

جرمن وزیر خارجہ نے اپنے خطاب کے دوران بحیرہ بالٹک سے گزرنے والی روسی گیس پائپ لائن نارڈ اسٹیم 2  کے تنازعے کا ذکر نہیں کیا۔ واشنگٹن کا ماننا ہے کہ اس گیس پائپ لائن سے جرمنی توانائی کے لیے پوری طرح سے روس کے مرہون منت ہو کر رہ جائے گا۔

روس سے جرمنی تک گیس فراہم کرنے کے لیے گیس پائپ لائن کا یہ منصوبہ تقریبا تکمیل کے مراحل میں ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل اس گیس پائپ لائن کا دفاع کرتی رہی ہیں۔ انہوں نے ٹرمپ کے اس مطالبے کو مسترد کر دیا تھا کہ جرمنی اس گیس پائپ لائن منصوبے کو ترک کر کے امریکا سے توانائی خریدنے کا معاہدہ کر لے۔

تاہم اس کے ساتھ ہی جرمن حکومت نے اس حوالے سے امریکی تشویشات کو کم کرنے کی کوششیں کی ہیں۔ حال ہی میں جرمنی نے افغانستان میں اپنی فوجوں کے انخلا کے منصوبے میں توسیع کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ اس نے ساؤتھ چائنا سی میں بھی جہاز بھیجنے کے اپنے ایک منصوبے کا اعلان کیا ہے جہاں امریکی دعوے کے بقول چین آزادانہ نقل و حرکت کے لیے ایک خطرہ بنتا جا رہا ہے۔

ص ز/ ج ا  (ڈی پی اے، روئٹرز)  

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں